اسلام آباد(صباح نیوز) اسلام آباد میں پاکستانی نیشنل کونسل آف آرٹس میں یورپی فلم فیسٹیول 2023 میںچوہے اور لومڑی کے بارے میں ایوارڈ یافتہ فلم( اینیمیٹڈ فیچر فلم ایون مائیس بیلونگ ان ہیون) بچوں اور بڑوں کی دلچسپی کا مرکز بن گئی ۔، یہ فلم چھوٹے بچوں کے لیے بہترین تفریح کا ذریعے ہے جو دوستی کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔یہ فلم جو امید، محبت، ہمت، تعصبات اور پرانے غم پر قابو پانے کے بارے میں بھی ہے۔یورپی فلم فیسٹیول 2023 پاکستانی نیشنل کونسل آف آرٹس میں اتوار کے روز بھی جار رہا۔ اس دوران اولوموپولو میڈیا کے زیر اہتمام فیسٹیول میں یورپی سنیما کی نمائش کی گئی اس فیسٹیول میں ورکشاپ بھی شامل تھی جس میں فلم سازوں، اداکاروں اور سنیما کے شائقین نے شرکت کی۔
یورپی فلم فیسٹیول 2023 کی تقریب سے خطاب میںیورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے یورپی فلم فیسٹیول کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کیا، یہ افتتاحی تقریب دیگر 4 شہروں میں بھی کی جائے گی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رینا کیونکا نے کہا کہ اگلے ماہ کے دوران ہم مختصر اور فیچر فلم کی طرح یورپی سنیما جیسے پروڈکشن کا تجربہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آج کے جدید دور میں جہاں آن لائن اسٹریمنگ سروسز کی وجہ سے ہم گھر بیٹھے تفریح سے لطف انداز ہوسکتے ہیں، اس دوران فلم دیکھنے کے لیے سنیما جانے کا تصور پرانے زمانے طریقہ لگتا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ سنیما اپنا اثر اس وقت دکھاتا ہے جب دوست اور اجنبی ایک ساتھ ایک کمرے میں بڑی اسکرین پر فلم کا مزہ لیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین میں ہم فلم سازی کی حمایت کرتے ہیں تاکہ ان جیسے اہم موضوعات کو حل کیا جاسکے جن سے ہمارا معاشرہ سامنا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فیسٹیول میں دکھائی جانے والی فلمیں صرف اچھی فلمیں ہی نہیں ہوتیں بلکہ ان میں سماجی پیغام ہونے کے ساتھ صنفی مساوات کی اہمیت، نسلوں کے درمیان تعلقات کو پروان چڑھانے، انسانی حقوق کو فروغ دینے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور بہت کچھ شامل ہوتا ہے۔فیسٹیول میں سوشل میڈیا کے ہاتھوں میں روایتی میڈیا کی جمہوریت کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اس موضوع پر بات کرنے کے لیے تمکنت منصور کے زیر انتظام کچھ نمائندگان شامل تھے جن میں نامور اداکار سرمد کھوسٹ، ثانیہ سعید اور صائم صادق تھے۔ثانیہ سعید نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ اپنی آواز کو سیاسی اور ثقافتی طور پر استعمال کرنا سیکھ رہے ہیں اور وہ اپنی آواز کی طاقت کو سمجھتے ہیں۔انہوں نے مشاہدہ کیا کہ غیر جمہوری ثقافتوں میں جب ایسے آلات متعارف کرائے جاتے ہیں جن کا جمہوری اثر ہو سکتا ہے تو ان کا اثر ابتدائی طور پر منفی بھی ہوتا ہے کیونکہ ان آلات کو نسل در نسل غصے کے اظہار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ان ثقافتوں میں جہاں تخلیقی صلاحیتوں یا اظہار خیال کو محدود یا دبا دیا جاتا ہے وہاں سوشل میڈیا بہت بڑا وسیلہ سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب سوشل میڈیا ایک وسیع کینوس ہو تو پیغام رسانی کے دروازوں مزید کھولنے کی ضرروت ہوگی۔ایوارڈ یافتہ فلم ساز کنول کھوسٹ نے پاکستانی فلم سازوں کے لیے ایک ماسٹر کلاس کا انعقاد کیا تاکہ وہ تخلیقی بیانیہ تیار کرنے کا طریقہ سیکھ سکیں۔۔اولوموپولو سے تعلق رکھنے والے طلحہ مفتی نے کہا کہ ہم اس فیسٹیول کو مقامی لوگوں تک پہنچانے کے لیے دوسری بار یورپی یونین کے وفد کے ساتھ پاکستان میں شراکت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد، ملتان، گلگت، پشاور اور کوئٹہ میں بھی اس فیسٹول کا انعقاد ہوگا۔واضح رہے کہ فلم لائبریری کے ذریعے دنیا بھر میں یورپی یونین فلم فیسٹیول کا اہتمام کیا جاتا ہے جسے پورے یورپ کے فلمی ناقدین اور پیشہ ور افراد کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔اولوموپولو کی ٹیم نے اس لائبریری سے ان فلموں کا انتخاب کیا جنہیں وہ پاکستانیوں کے لیے سب سے زیادہ دلچسپ سمجھتے تھے۔