پارہ چنار(صباح نیوز)خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں پاکستان اور افغان کی سرحد کے قریب ایک سکول میں فائرنگ کے نتیجے میں سات اساتذہ قتل کردیئے گئے، جبکہ ایک دوسرے واقعے میں ایک اور شخص کو قتل کیا گیا،پارہ چنار کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، ضلع بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال پاراچنار کے ڈی ایم ایس قیصر عباس نے بتایا کہ فائرنگ کے پہلے واقعے میں جاں بحق شخص کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا جس کی میت لواحقین کے حوالے کردی گئی۔انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد فائرنگ کے مختلف واقعات پیش آئے، ان واقعات میں متعدد افراد کے جاں بحق اور زخمی ہونے کی اطلاع پر ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔پولیس کے مطابق اپر کرم میں شلوزان روڈ پر نامعلوم افراد کی جانب سے چلتی گاڑی پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں محمد شریف نامی شہری جاں بحق ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد مسلح افراد نے تری منگل ہائی اسکول میں گھس کراندھا دھندفائرنگ سے 7 اسکول ٹیچرز کو قتل کر دیا۔پولیس کے مطابق مسلح افراد اسکول میں داخل ہوئے اور اسٹاف روم میں گھس کر اندھا دھند گولیاں چلا دیں ، بتدائی اطلاعات کے مطابق جاں بحق اساتذہ گورنمنٹ ہائی اسکول تری منگل میں میٹرک امتحانی ڈیوٹی پر تعینات تھے۔جاں بحق ہونے والوں میں میر حسین ، جواد حسین ، نوید حسین ، جواد علی ، محمد حسین اور علی حسین شامل ہیں،فائرنگ کا نشانہ بنائے گئے تمام ٹیچر امتحانی ڈیوٹی پر تھے ، پولیس نے ٹیچرز کو قتل کرنے والے ملزموں کی تلاش شروع کر دی جبکہ جاں بحق ٹیچرز کی لاشیں ہسپتال منتقل کر دی گئیں،ان واقعات کے بعد ضلع بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور ضلع بھر میں تمام راستے سیکیورٹی خدشات کے باعث بند کردیے گئے ہیں۔
دوسری جانب کوہاٹ تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام 28 اپریل سے جاری میٹرک امتحانات بھی غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیے گئے ہیں۔وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد طوری، انجمن حسینیہ کے سیکریٹری عنایت حسین، تحریک حسینی کے صدر علامہ سید تجمل حسین نے فائرنگ کے واقعے کے بعد بے گناہ اساتذہ کے قتل کو بہیمانہ اقدام قرار دیا۔انہوں نے کہا ہے کہ اس قسم واقعات سے ضلع کرم کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، رہنماؤں نے اس قسم کے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔