دو لاپتہ بھائیوں کے کیس میں سیکرٹری دفاع اور داخلہ ذاتی حیثیت میں طلب


راولپنڈی(صباح نیوز)لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے دو بھائیوں صادق امین اورزاہد امین کے کیس میں سیکرٹری دفاع،داخلہ اور ہوم سیکرٹری پنجاب کوذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔لاپتہ دونوں بھائیوں صادق امین اور زاہد امین  کے کیس کی  سماعت  گذستہ روز جسٹس شاہد محمود عباسی  کی عدالت میں ہوئی،  زاہد امین کو11 جولائی 2014 کو اور صادق امین کو10مارچ 2021  کو  تمام گھر والوں کے سامنے کو مبینہ طور اغوا کیا گیاتھا،اور اس وقت سے لاپتہ ہیں،سماعت کے دوران  آر پی او اور سی پی او نے ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر اپنی حتمی  رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ پولیس نے اپنی تفتیش مکمل کرلی ہے ، صادق امین اور زاہد امین ہمارے  پاس نہیں ہیں  اور پولیس کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے

۔ جسٹس شاہد محمود  نے تمام حالات اور واقعات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سخت ریمارکس دیئے اور سیکرٹری داخلہ ،دفاع اور ہوم سیکرٹری پنجاب کو مذکورہ لاپتہ دونوں بھائیوں کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ  اگلی پیشی تک یہ دونوں بھائی پیش نہیں کئے جاتے تو  سیکرٹری داخلہ،دفاع اور  ہوم سیکرٹری  پنجاب ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر تفصیلی رپورٹ پیش کریں ،سماعت کو 3 ہفتے کیلیے ملتوی کر دیا گیا ہے ، اگلی سماعت 12 جنوری 2021 کو ہو گی۔ اس سلسلے میں  ڈیفیس آف ہیومن رائیٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کا جاری اپنے بیا ن میں کہنا تھا کہ پاکستان کی مختلف عدالتوں میں جبری گمشدگیوں کے کیسسز چل رہے ہیں ۔ریاستی اداروں کو اب یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیئے کہ نہ تو جبری گمشدہ افراد کے لواحقین ہار مانیں گے اور نہ ہی ملک کی عدلیہ انصا ف فراہم کرنے سے رکے گی لہذا  وہ ادارے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے باز آ جائیں اور جلد از جلد تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ آخری لاپتہ فرد کی بازیابی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔