اسلام آباد (صباح نیوز) سینیٹ میں گوادر حق دو تحریک کی قیادت کی گرفتاریوں کا معاملہ اٹھ گیا ، حکومتی اتحادیوں سمیت کئی ارکان نے بلوچستان کے گرفتار رہنماؤں کی رہائی اور مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کردیا حکومتی اتحادیوں نے واضح کیا ہے کہ اگر حق دو تحریک کے جائز مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو اس سے بلوچستان میں بہت نقصان ہو سکتا ہے ۔ اجلاس چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔
سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے گوادر حق دو تحریک کے سربراہ سمیت گرفتار لوگوں کو رہا کرنے کے لئے تحریک پیش کی گئی۔ انھوں نے ارکان کو بتایا کہ حق دو تحریک کا 42 مطالبات پر مبنی ایجنڈا ہے۔تمام نکات ملکی آئین اور قانون کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن اور صوبائی حکومت کے درمیان کامیاب مذاکرات اور معاہدہ ہوگیا تھا۔
بعد میں معاہدے پر عمل درآمد کی بجائے حق دو تحریک کے راہنماؤں کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا کہ حق دو تحریک کو گوادر میں زبردست عوامی حمایت حاصل ہے۔ حکومتی اتحادی نیشنل پارٹی کے رہنماسینیٹر طاہر بزنجونے کہا کہ اگر حق دو تحریک کے جائز مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو اس سے بلوچستان میں بہت نقصان ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حق دو تحریک کے حق میں گوادر کے تمام مکتبہ فکر کے لوگ ہیں۔جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا غفور حیدری نے سینیٹر مشتاق کی تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا کام شہریوں کی تکالیف کا مدوا کرنا ہوتا ہے ۔ گوادر میںریاست شہریوں کے آنسو بہانے کا باعث بن رہی ہے۔گوادر کو میگا سٹی بنائیں لیکن اس کے مقامی شہریوں کے حقوق کا بھی تحفظ کیا جائے۔مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ گوادر کے لوگوں کی روٹی روزی صدیوں سے مچھلی پکڑناہے ،گوادر کو میگا سٹی بنانے کے اعلان کو بھی دس سال گزر گئے۔
انھوں نے کہا کہ گوادر کتنی ترقی کرے گا یہ بعد کی بات ہے لیکن لوگوں کے لییماہی گیری کا پیشہ مشکل بنادیا گیا،بلوچ خواتین بھی احتجاج پر مجبور ہوگئیں،گزشتہ ادوار میں قانون سازی کے بعد بلوچستان کے جزائر کو بھی وفاق کو دے دیا گیا انھوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے مسائل پہلے سے زیادہ ہوگئے وہاں کے عوام کیا کریں احتجاج کریں تو غدار قرار دیا جاتا ہے ۔کراچی سے کوئٹہ تک چیک پوسٹوں پر گوادر کے لوگوں کو تنگ کیا جاتا ہے