اسلام آباد(صباح نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پانی اور توانائی کے تحفظ کیلئے رویوں میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے اس کے نتیجے میں پاکستان اپنی مالی اور اقتصادی مشکلات کو کم کرسکتا ہے، شام کے اوقات میں کاروبار جلد بند کر کے ہم تین سے چار ہزار میگا واٹ توانائی کی بچت کرسکتے ہیں جبکہ چھوٹے اور بڑے آبی ذخائر بنا کر بارشوں اور سیلابی پانی کو بچاکر اسے زراعت اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال میں لاسکتے ہیں۔
صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی)کی 25ویں پائیدار ترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں سفارت کاروں اور بین الاقوامی مندوبین نے بھی شرکت کی۔صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے رویوں کا ہدف فضلے میں کمی اور ہماری غیر ضروری خواہشات کو ختم کرنے کی طرف مرکوز ہونا چاہیے، ہمیں اللہ تعالی اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سرشار ہونے کے علاوہ خود، اپنے خاندان، پڑوسیوں، انسانیت اور قوم کے ساتھ ساتھ دوسری اقوام اور تمام جاندار اور غیر جاندار مخلوقات سے نفرت کے بغیر محبت کی مذہبی اور اسلامی اقدار پر مبنی خوشگوار زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہم اپنے رویے میں بامعنی تبدیلیاں لا کر معاشی اور مالی مسائل پر قابو پاسکتے ہیں اور خوشگوار زندگی کی مضبوط بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تباہ کن سیلاب کے بعد ہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور ملک کے بیشتر حصوں میں سیلاب زدگان کی بحالی کے مرحلے میں داخل ہورہے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والی متوقع تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھالنے اور ایک مضبوط معاشرہ بنانے کی ضرورت ہے جو ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں کو اپنانے اور موسمیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے قدرتی آفات سے کامیابی کے ساتھ نکلنے کے قابل ہو۔ صدر نے کہا کہ بحرانوں اور مسائل سے نمٹنے کے مختلف مراحل ہوتے ہیں جن کا آغاز پہلے مسئلے کو پہچاننے، ایک بیس لائن بنانے، ماضی کے تجربات پر غور کرنے اور ملک کے اندر اور دنیا بھر میں اچھے طریقوں کو بینچ مارک کرنے سے ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اہداف، اہم کارکردگی کے اشاروں اور ایک ٹائم لائن کا تعین کرکے اپنے ذہن اور وسائل کو مقررہ ہدف میں لگانا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نبردآزما ہونے کے لئے گلوبل وارمنگ کو محدود کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں رویہ میں تبدیلی اور ٹائم لائن کے لیے مکمل عزم کی ضرورت ہے جو فی الحال دنیا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ لوگ ناپسندیدہ حمل کو روکنے کے لیے مانع حمل ادویات لینے اور خریدنے سے گریزاں ہیں، مانع حمل ادویات کے استعمال سے شرح پیدائش میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا زیادہ پیداوار والے بیجوں، پانی کو محفوظ کرنے کی انتہائی موثر تکنیک، مائیکرو نیوٹرینٹس فراہم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے ذریعے خوراک کی فراوانی کے دور میں داخل ہوچکی ہے جس سے پاکستان میں بھی وافر مقدار میں خوراک پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سیبھوک پر آسانی سے قابو پایا جاسکتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کورونا کی وبا کے دوران بار بار ہاتھ دھونے، سماجی دوری اور دیگر پابندی کرنے کا پیغام دے کر علاقائی ممالک کے مقابلے میں زیادہ بہتر اور سائنسی انداز میں وبائی مرض پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ وبائی امراض مستقبل میں کثرت سے پھیلنے والی ہیں۔
قبل ازیں چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز ایس ڈی پی آئی شفقت کاکاخیل نیخطبہ استقبالیہ میں کہا کہ ایس ڈی پی آئی پالیسیوں کی تشکیل کے لیے حکومت کو تحقیق اور شواہد پر مبنی پالیسی ان پٹ پیش کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو جامع ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔ اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل سے تعلق رکھنے والی مکیکو تناکا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی اور جنوب مغربی ایشیا کو مشترکہ مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی شراکت داری کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد سلہری نے تین روزہ کانفرنس کا مختصر جائزہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں کوویڈ 19، یوکرین جنگ اور موسمیاتی تبدیلی سمیت حالیہ چلینجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل سے متعلق 38 پینلز کے 11 سیشن منعقد ہوئے اور کانفرنس میں بین الاقوامی تنظیموں کے مندوبین نے بھی شرکت کی ۔