اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین، سابق صدر مملکت اور سیاست کے جادوگر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جلد انتخابات کروانے کا نہیں کہے گی، اسٹیبلشمنٹ نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے میں اس کی تحسین کرتا ہوں اور میرا خیال ہے وہ اپنا وعدہ پورا کریں گے ۔ عمران خان کااحتساب نیب کرے گا اگر نہیں کرے گا توخود جواب دے گا۔
الیکشن سے قبل عمران خان سمیت کوئی بھی گرفتار ہو سکتا ہے ، عمران خان نااہل بھی ہوسکتے ہیں، توشہ خانہ کیس میں نااہل بھی ہوسکتے ہیں۔ پنجاب میں میرے پاس نمبرز ہیں،انہیں مزید بھی بڑھایا جا سکتا ہے، پرویز الہیٰ کے علاوہ بھی بہت سی بہتر چوائسز ہیں،آئندہ برس کتوبر سے قبل انتخابات نہ ہمیں سوٹ کرتے ہیں اور نہ ہی جمہوریت کو سوٹ کرتے ہیں، پنجاب اور کے پی میں عدم اعتماد لائیں گے،کچھ دوست گمراہ ہیں انہیں واپس لانا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایسا بندوبست کریں گے کہ استعفیٰ بھی نہ دینا پڑے اور اسمبلی بھی چلے۔ میں نے کبھی ووٹ نہیں خریدے۔ بھارت ایک مشکل سبجیکٹ ہے، وہ کسی امریکن کو بھی ویزہ نہیں دیتے، کشمیر تو وہ ایسے کھا گئے ہیں جیسے کوئی بات ہی نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار آصف علی زرداری نے جمعرات کے روز ایک نجی ٹی وی سے انٹرویومیں کیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پنجاب میں حکومت تبدیل ہونی چاہیے، میرے پاس نمبرز ہیں اور نمبرز بھی بڑھاسکتا ہوں،
چوہدری پرویز الہی سے کیا بات کریں گے اور بڑی چوائسز ہیں۔چوہدری پرویز الہی سے ناراضی نہیں بلکہ دوریاں ہیں جن کو ختم کیا جاسکتا ہے، پہلے بھی ختم کیا تھا اور ان کو ڈپٹی وزیراعظم بنایا تھا جو پوسٹ ہی نہیں تھی اور ان کو 17 وزارتیں دی تھیں اب انہوں نے خود دوری اختیار کی ہے تو دیکھیں گے۔ان کہا کہنا تھا کہ پنجاب میں بہت چوائسز ہیں ان سے بہتر چوائسز ہیں کیونکہ اب وہ دوریوں میں ہیں۔
قبل از انتخابات کے حوالے سے سوال پر آصف علی زرداری نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ پہلے انتخابات ہمیں یا جمہوریت کے لیے سودمند ہوں گے۔سابق وزیراعظم عمران خان اگر پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کر دیتے ہیں تو انتخابات ہوں گے تو ان کا جواب تھا کہ پھر انتخابات ہوں گے لیکن دیکھتا ہوں وہ کتنے اراکین بناتا ہے، اگر وہ اسمبلیاں توڑیں گے تو ہم انتخابات لڑیں گے اور اگر نہیں توڑیں گے تو اپوزیشن کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر اسمبلیاں نہیں توڑی گئیں تو ہر جگہ عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی لائیں گے۔
دیکھیں گے کہ آئندہ انتخابات میں اتحادی جماعتوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنی ہے یا نہیں، ملتان کا ضمنی الیکشن مشکل وقت میں ہوا اور ہم نے الیکشن کروایا وہاں سے قریشی صاحب کھڑے تھے وہ تو پیر ہیں ان کے پاس من وسلویٰ آتا ہے۔ جب ان کے سامنے یہ حقیقت رکھی پی ڈی ایم کے پاس پختونخوا میں اتنی نشستیں نہیں کہ وہ عدم اعتماد میں کامیابی حاصل کرسکیں تو آصف زرداری نے کہا، تھوڑے دوست گمراہ ہیں، انہیں واپس لانا ہے۔کوئی ایسا طریقہ کریں گے جس میں ان کو استعفی بھی نہ دینا پڑے اور اسمبلی بھی چلے اور حکومتیں بھی چلیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے کون سے اراکین خریدے ہیں بلکہ گفتگو ہوتی ہے کہ اگلے انتخابات میں ساتھ چلیں گے، ایسا نہیں ہوتا کہ 50 کروڑ لے لیں اور اسمبلیاں گرادیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی بندہ نہیں خریدا اور ضرورت ہی نہیں پڑتی اور ہی فارمولا دوبارہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بھی انتخابات سے پہلے ہوگا۔سابق صدر کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کو نااہل کرنے سے قبل کچھ تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ عوام مقدمات کی بنیاد پر فیصلہ نہیں کرتے ہیں۔ وہ جس رہنما کو چاہتے ہیں اسے ووٹ دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عمران سے کوئی خوف نہیں،دھرتی سے پیار ہے، میرا ایک ہی ملک ہے میں کسی اور ملک نہیں جاسکتا۔ مجھے ڈر تھا کہ عمران خان کوئی غلط فیصلہ نہ کرے مگر جو عمران خان کرناچاہ رہا تھا،اس سے روک دیا۔عمران خان کی مقبولیت کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا کہ دو مہینے لگا کر، خود کو گولیاں لگوا کر پچیس ہزار آدمی اکٹھے کروں تو کیا مقبولیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہمارے پاس عمران خان کے خلاف امیدوار موجود ہیں، میانوالی میں نواب آف کالا باغ ہماری پارٹی سے کھڑے ہوکر عمران خان کا مقابلہ کریں گے، انہوں نے ہمیں جوائن کرلیا ہے۔کشمیر سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ بھارت ایک مشکل سبجیکٹ ہے، وہ کسی امریکن کو بھی ویزہ نہیں دیتے، کشمیر تو وہ ایسے کھا گئے ہیں جیسے کوئی بات ہی نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بیان دیا کہ اب ہم کشمیری لڑکیوں سے شادی کرسکتے ہیں، وہ ایسے چھوٹی سوچ رکھنے والے لوگ ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب میرا ٹریڈ بیلنس بڑھ جائے گا کہ میں 300یا400ارب ڈالرز کا ایکسپورٹر ہوں گا ، پھر اس کے بعد لوگوں سے میں مختلف زبان میں بات کروں گا، ابھی جس زبان میں بات کرنی پڑتی ہے وہ زبان ہمیں سوٹ نہیں کرتی۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت درکار رقم کا بندوبست کر لے گی اور ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایک ارب ڈالرز کی توہمارے پاس چینی پڑی ہے اگر ہم چار لاکھ میٹرک ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دیں تو اس کی بکنگ فوری ہو گی، وہ رقم ڈالرز میں فوری طور پر آئے گی، میں نے وزیر اعظم سے بات کی ہے اور نا ہی یہ کام کرنے کا کہا ہے اور وزیر اعظم نے وزیر خزانہ سے بات کی ہو گی اور فوری طور پر ایک لاکھ ٹن کی اجازت دی ہے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں مفاہمت کا بادشاہ نہیں بلکہ مفاہمت کا فقیر ہوں۔ عمران خان سے بات چیت کے حوالہ سے سوال پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ بات چیت کے لئے پہلے اپنا کردار ٹھیک کرنا پڑتا ہے، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ میں بھونکتا رہوں اور کوئی اور آکر مجھ سے بات کرے گا، پہلے آپ تو بھونکنا بند کرو، پھر دوسروں سے بات کرو۔ اگر عمران خان حکومت سے بات کرنا چاہتے ہیں تو حکومت میاں صاحب ہیں، وہ بات کریں گے۔ دہشتگردی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی یقینی طور پر پاکستان کے لئے خطرہ ہے۔ جن انتخابات میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید ہو گئی تھیں ان الیکشنز میں کالعدم ٹی ٹی پی نے یہی پوزیشن رکھی تھی کہ جو پی پی پی کو ووٹ دے گا تو ہم اس کو دیکھ لیں گے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ صدر عارف علوی کے خلاف مواخذے کی تحریک بہت ہی پری میچور ہے، اس کے پاس اختیارات توہیں نہیں، ہم اس کے پاس کیا لینے جائیں گے۔
صدر کے پاس صرف چیزوں پر دستخط کرنے کے اختیارات ہیں۔ پاکستان کے مستقبل کے حوالہ سے میں بہت پُر امید ہوں، اللہ تعالیٰ نے کرم کرنا ہے، مولا کی طرف دیکھ کر پھر ہم سوچتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان جیسی نہ کوئی قوم ہے اورنہ کوئی دھرتی ہے۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے سوال پرآصف علی زرداری نے کہا کہ میں ان کو نہیں جانتا، میں صرف جنرل عامر کو جانتا ہوں لیکن وہ چھٹے نمبر پر تھے اگر دوسرے نمبر پر بھی ہوتے تو کچھ کرتا، میں چاہتا تھا لیکن وہ بہت نچلے نمبر پر تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی ادارے کی طرف سے ہوئی ہے اور سینئر ترین جنرل کو آرمی چیف بنایا گیا ہے۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے کہا کہ آئینی حق استعمال کریں، ہم آپ کے اتحادی ہیں اور ہم آپ کو آئینی حق استعمال کرنے کی اتھارٹی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے توسیع کے لیے مجھ سے کبھی بات نہیں کی، اگر وزیراعظم سے کی ہو تو پتا نہیں۔باجوہ ڈاکٹرائن سے اتفاق کے سوال پر انہوں نے کہا کہ باجوہ ڈاکٹرائن میں کچھ باتیں صحیح بھی تھیں کچھ باتیں غلط بھی تھیں، اس نے بیٹھ کر کبھی ہم سے ڈسکس نہیں کیا، وہ پارلیمنٹیرینز کو بلا لیتا تھا، کبھی کسی کو، میرے سے پرسنلی بیٹھ کر اس نے کبھی ڈسکس نہیں کیا کہ میری یہ ڈاکٹرائن ہے، اور یہ غلط ہے وہ صحیح ہے یا اس کو صحیح کرنے کی ضرورت ہے۔
اپنے دورِ صدارت میں اٹھارویں ترمیم اور دیگر فیصلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر کے اختیارات وزیراعظم کو منتقل کرنا، اٹھارویں ترمیم یہ سب مجھے کسی نے تجویز نئے کئے تھے، یہ پیپلز پارٹی کا وژن تھا۔اٹھارویں ترمیم پر اسٹیبلشمنٹ کی ناراضگی پر انہوں نے کہا کہ اللہ انہیں ان کے نہ جاننے پر معاف کرے، یہ پاکستان کو جوڑنے کی بات ہے، بلوچ ہم سے الگ ہونا چاہ رہے ہیں ، کافی عناصر ہم سے لڑنا چاہ رہے ہیں، بارڈر پر ان سکیورٹیز ہیں، ان سب کو ملا کر ، وفاقی اکائیوں کو ملاکر ملک کو بچانا چاہ رہے ہیں۔سائفر کے سوال پر آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ ساری امیچور باتیں ہیں، ایک پرچہ لہرا کر کہ امریکا میں یہ ہورہا ہے، تم زندگی بھر کیلئے امریکنز کی بیڈ بک میں کیوں آنا چاہتے ہو، اور تم تو جائو پاکستان کو کیوں لے جانا چاہتے ہو۔ ہم تو کسی ملک کی بیڈ بک میں نہیں آنا چاہتے، میرے زمانے میں کیا کچھ نہیں ہوا، ہم نے مقابلہ کیا۔
#/S