اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی مہم سے لوگوں میں شعور اجاگر ہوا ہے اور لوگوں کو یہ بات باور کرانے میں کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں کہ جلد تشخیص میں ہی بریسٹ کینسر کا علاج ممکن ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحت کہانی کے زیر اہتمام میں زندہ بچ سکتی ہوں کے موضوع تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر کے مریضوں کی مدد کیلئے جوبلی انشورنس کے تعاون سے کینسر پروٹیکشن پروگرام شروع کرنے پر صحت کہانی کو سراہتی ہوں، جس کی مدد سے مریضوں پر پڑنے والے مالیاتی بوجھ کو کم کیا جاسکے گا اور چھاتی کے کینسر کے علاج پر جو اخراجات آتے ہیں اس کے حوالے سے لوگوں کو انشورنس فراہم کی جائے گی ، اس پروگرام کے ساتھ مفت سکریننگ کی سہولیات بھی فراہم کرنا خوش آئند ہے کیونکہ بریسٹ کینسر کا علاج کافی مہنگا ہے اور ایک عام آدمی اپنے طور پر اس کا علاج کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا ۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایسے پروگراموں کو مستقبل میں مزید توسیع دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ بریسٹ کینسر کے حوالے سے ہم گزشتہ 4 سال سے آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،ہماری یہ کاوشیں رنگ لا رہی ہیں اور اب لوگوں میں اس مرض کے بارے میں آگاہی بڑھ رہی ہے ، آج سے چار سال پہلے اس موضوع پر بات کرنا ہمارے معاشرے میں ممنوع سمجھا جاتا تھا اور میڈیا پر بھی خواتین کے اس صحت کے معاملہ پر کھل کر بات نہیں کی جاتی تھی ، اس بیماری کے بارے میں لوگوں میں آگاہی کی بھی کمی تھی اور لوگوں کو اس بیماری کی علامات تک کا پتہ نہیں ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بریسٹ کینسر خواتین میں پایا جانے والا عام کینسر ہے اور پاکستان میں ہر 9 میں سے ایک عورت کو یہ بیماری لاحق ہونے کا خطرہ ہے، پاکستان میں ہر سال تقریبا 90 ہزار سے ایک لاکھ کے قریب لوگوں میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ تقریبا 50 فیصد مریض اس بیماری کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ، اگر ہم اس بیماری کی وجہ سے شرح اموات کا موازانہ دنیا کے امیر ممالک ممالک کے ساتھ کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ وہاں پر سالانہ بچائو کی شرح تقریبا 80 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں اس بیماری کی وجہ سے شرح اموات تقریبا 50 فیصد ہے ، یہ ایک بہت ہی خطرناک صورتحال ہے ۔
ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ یہ اطمینان بخش ہے کہ اب پاکستان بھر میں اس بیماری کے حوالے سے نہ صرف آگاہی سیشنز ہو رہے ہیں بلکہ میڈیا پر بھی اس مرض کے بارے میں بات ہورہی ہے اور لوگوں کو اس بیماری کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا رہاہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے دوردراز علاقوں میں آگاہی سیمینار منعقد کئے جارہے ہیں اور وانا میں ایک دارالعلوم میں بھی خواتین کو اس بارے میں تعلیم دی گئی ۔ اسی طرح خیبرپختونخوا کے بھی مختلف علاقوں میں باقاعدہ آگاہی سیشنز منعقد کئے جارہے ہیں ، یہ بات بہت حوصلہ افزا ہے کہ فری کیمپس میں دیہی علاقوں کی خواتین آکر خود کا معائنہ کراتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں میں آگاہی سیشنز کئے جارہے ہیں ،موبائل فون کے ذریعے بھی آگاہی میسج بھیجے جا رہے ہیں ،پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد کروڑوں میں ہیں اور روزانہ پاکستان بھر میں لاکھوں ٹیلی فون کالز کی جاتی ہیں ، اس کی وجہ سے ہمارا یہ پیغام ملک کے کونے کونے تک پھیل گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب سندھ خاص طور پر کراچی میں 13، پنجاب میں 8، اسلام آباد میں 3، خیبرپختونخوا میں 5 اور بلوچستان میں تین ہسپتال مفت میں میموگرافی کی سہولت فراہم کر رہے ہیں ، اس کے علاوہ کراچی میں کچھ ہسپتال رعایتی نرخوں بھی بریسٹ کینسر کی ٹیسٹ کی سہولت دے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس مرض کے بارے میں آگاہی بڑھی ہے اور اب لوگ پہلی مرحلہ میں ڈاکٹر کے پاس جا رہے ہیں ، فیڈرل بریسٹ کینسر سکریننگ سنٹر اسلام آباد کے مطابق 2016 کے دوران سنٹر پر پورے سال میں 475 میموگرافی کی گئیں ، 2019 میں یہ تعداد بڑھ کر 1403ہوگئی جس کی ایک بڑی وجہ لوگوں میں آگاہی کا ہونا ہے ۔اسی طرح بریسٹ الٹراسائونڈ کیلئے آنے والے مریضوں کی تعداد سال 2022 کے اکتوبر کے مہینے میں ہی 3000 سے اوپرچلی گئی ہے اور یہ مریضوں کی تعداد میں کئی گنا کا اضافہ ہے ، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایک سروے بھی کرایا جس میں 32 فیصد خواتین نے بتایا کہ بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی کا ذریعہ میڈیا تھا، اسی طرح شوکت خانم اور ملک کی دیگر ہسپتالوں میں بھی پہلے اور دوسرے مرحلہ پر خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا کیونکہ اب لوگ اس بیماری کو سنجیدہ لے رہے ہیں اور لوگ اب بروقت علاج بھی کرا رہے ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہم اپنی آگاہی مہم کی وجہ سے لوگوں کو یہ بات باور کرانے میں کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں کہ جلد تشخیص میں ہی بریسٹ کینسر کا علاج ممکن ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خواتین خود میں خود تشخیصی کی عادت ڈالیں ، ہر ماہ صرف 5 منٹ کیلئے اپنا معائنہ خود کریں ، یہ کینسر مردوں کو بھی ہوسکتا ہے ، صرف خواتین تک محدود نہیں ہے ، البتہ خواتین میں اس کی شرح زیادہ ہے ، تو باقاعدگی سے اپنا معائنہ کریں اور اگر کوئی غیر معمولی تبدیلی آپ کو سینے یا اس کے اطراف میں نظر آئے تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کریں، آپ خود اپنی صحت کی ذمہ دار ہیں ،اس کا بھرپور خیال کریں اور خود کو نظر انداز مت کریں کیونکہ نہ صرف آپ کاخاندان بلکہ پورا معاشرہ خواتین کی شراکت پر انحصار کرتا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت نیشنل ہسپتال سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نائلہ انجم زاہد نے کہا کہ مرد و خواتین کو چھاتی کا کینسر ہو سکتا ہے، علاج سے احتیاط بہتر ہے۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر صحت کہانی ڈاکٹر سارہ سعید خرم نے کہا کہ ٹیلی میڈیسن ٹیکنالوجی کے ذریعے مریضوں کی صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ تقریب سے جوبلی لائف انشورنس کے جنرل منیجر فرحان اختر آفریدی کے علاوہ بریسٹ کینسر سے صحت یاب ہونے والی خواتین شیرین چھیبا اور آمنہ سلمان بٹ نے بھی خطاب کیا۔ دونوں خواتین نے بریسٹ کینسر کے دوران علاج اور صحت یابی سے متعلق اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔