عمران خان نے جلسے میں حاضری کم دیکھ کر فوری طور پر اسمبلیوں سے استعفوں کا فیصلہ کیا،رانا ثناء اللہ خان


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے داخلہ امور رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے گزشتہ روز راولپنڈی میں 15سے18ہزار بندے اکٹھے کئے، اگر ان کی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں حکومتیںنہ ہوتیں تو یہ 800بندے بھی نہیں لاسکتے تھے ۔ عمران خان دونوں صوبوں کی حکومتیں چھوڑیں اس کے بعد پھر میں دیکھتا ہوں وہ پھر کبھی اس قسم کا بھی احتجاج کرسکتے ہیں، عمران خان حکومتیں چھوڑے اس کو سمجھ آجائے گی کہ اپوزیشن ہوتی کیا ہے۔ عمران خان نے جلسے میں حاضری کم دیکھ کر فوری طور پر اسمبلیوں سے استعفوں کا فیصلہ کیا، ابھی اس نے پارلیمانی پارٹیوں اوروزراء اعلیٰ سے مشاورت کرنی ہے ۔اگر عمران خان اسمبلیاں تڑوادیتے ہیں تو پھر اس فتنے سے جان چھوٹ جائے گی، جو شخص ملک کے مقدر اور ملک کی سیاست میں ایک شر ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ یہ شخص اپنے انجام کو پہنچ جائے گا، اللہ کرے کہ ایسا ہو جائے۔

ان خیالات کااظہار رانا ثناء اللہ نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ ایک ایساانسان جس کی سمجھ بوجھ اورعقل ایسی ہی ہو جو عمران خان کی ہے تو اس سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے جیسے فیصلے کرسکتا ہے، عمران خان نے سات ماہ پہلے قومی اسمبلی سے نکلنے کا فیصلہ کیا، جب تک تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیںہوئی تھی اس وقت تو اسمبلی جائز تھی اور جب شکست ہو گئی تو پھر وہاں سے دوڑ کھڑے ہوئے کہ اب میں اسمبلی میں نہیںبیٹھوں گا۔ عمران خان کا گزشتہ سات ماہ سے یہ بیانیہ، مئوقف اورکوشش تھی کہ میرے پاس اتنی طاقت ہے، میری اتنی مقبولیت ہے کہ میں عوام کا سمندر لے کر آئوں گا اور اسلام آباد پر چڑھائی کروں گا اور حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردوںگا، عمران خان توقع کررہے تھے کہ راولپنڈی جلسے میں انسانوں کا سمندر ہو گا اور10،15،20لاکھ لوگ آئیں گے اور پھر بات10، 15ہزار پر آگئی۔

رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اگر تحلیل ہونی ہوتی تووہ آج سے آٹھ ماہ پہلے ہو جاتی وہ تو نہیں ہوئی،جہاں تک میری اطلاع ہے کہ سندھ اسمبلی کسی قیمت پر تحلیل نہیں ہو گی اوربلوچستان اسمبلی بھی تحلیل نہیں ہوگی، پنجاب اسمبلی بھی تحلیل نہیں ہو سکے گی،اس لئے کہ تحریک عدم اعتماد آجائے گی، خیبر پختونخوا اسمبلی بھی تحلیل نہیںہو سکے کیونکہ عدم اعتماد کی تحریک آجائے گی، ضمنی الیکشن ہو جائیں گے۔ اگر عمران خان پانچ یا 10لاکھ کا پاور شو کر بھی لیتے تو اسٹیبلمشنٹ اور پنڈی نے ان کو الیکشن کی تاریخ نہیں لے کر دینی تھی، الیکشن وقت پر ہوں یا وقت سے پہلے ہوں اس کی تاریخ عمران خان کو سیاستدانوںاورپی ڈی ایم کی قیادت سے ملنی ہے، میں اس بات کاایک نہیں 10مرتبہ عینی شاہد ہوں کہ جب سیاسی جماعتیں اور سیاستدان آپس میں بیٹھتے ہیں اور بات چیت کرتے ہیں توڈیڈلاک ٹوٹتے ہیں اور فیصلے تبدیل ہوتے ہیں۔ عوام کو چاہیئے کہ عمران خان کی پہنچان کریں اوراسے اس سسٹم سے مائنس کریں۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمیں عوام کی ناراضگی کا باالکل احساس ہے، عمران خان نے ملک ، قوم اور معیشت کی جو ساڑھے تین سال تباہی کی ہے اس تباہی کو اب تک ہم نے بڑے مشکل فیصلے کر کے سمیٹا ہے اورروکا ہے اور اب ہمیں پوری امید ہے کہ ہم اگلے چار سے چھ ماہ میں لوگوں کو ریلیف دینے اور لوگوںکی ناراضگی دور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ میںمیاں محمد نوازشریف کی آئندہ انتخابات میں واپسی کو میںخارج ازامکان قرارنہیں دیتا، نوازشریف کی واپسی ہونی چاہیے اور وہ (ن)لیگ کی الیکشن مہم کو لیڈکریں ، ہم آسانی کے ساتھ آئندہ انتخابات عمران خان سے جیت جائیں گے۔ اگر وقت پر انتخابات ہونے ہیں تو پھر الیکشن مہم کو ابھی چھ ماہ کا وقت رہتا ہے اوراسی دوران میاں نوازشریف واپس آجائیںگے۔ نواز شریف کی واپسی یا ان کے کیس کو تھوڑا ہم اس لئے ہولڈآن کئے ہوئے تھے کہ مریم نوازشریف کی اپیل کا فیصلہ آجائے ، وہ فیصلہ ہو گیا ہے اس کے بعد میاں نوازشریف کا کیس تورہا ہی نہیں ہے۔ اب حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ میاں نواز شریف کے ساتھ جو زیادتی ہوئی ہے اور ظلم ہوا ہے وہ ختم ہو کراب انہیںانصاف ملے گا۔ پاک فوج کے ادارے نے بڑی بحث وتمحیص کے بعد ایک بڑا محتاط فیصلہ کیا ہے کہ وہ غیر سیاسی رہیں گے اوروہ سیاسی معاملات میںمداخلت نہیںکریں گے ، یہ ملک اور قوم کے مقدر کے لئے بہت خوش آئند فیصلہ ہو گا ور مجھے امید ہے کہ چونکہ ادارے نے یہ خود فیصلہ کیا ہے ، خود اس کا اعلان کیا ہے اور عوامی سطح پر وعدہ کیا ہے تواس لئے اس کے اوپر عمل ہو گا۔