متنازعہ ٹویٹ،ایف آئی اے  نے  سینٹر اعظم سواتی کو گرفتار کر لیا


اسلام آباد(صباح نیوز)ایف آئی اے  نے پی ٹی آئی رہنما سینٹر اعظم سواتی کو گرفتار کر لیا۔

نجی ٹی وی  کے مطابق پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعظم خان سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد کی ٹیم نے چک شہزاد میں ان کے فارم ہائوس پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا۔

اعظم سواتی کے خلاف متنازعہ ٹویٹ پر ایف آئی اے سائبر کرائم میں مقدمہ درج ہے۔سینیٹر اعظم سواتی نے گرفتاری کے دوران ایف آئی اے ٹیم سے مکالمے میں کہا کہ ایف آئی اے کے افسر ایاز میرے مجرم ہیں میں انہیں یہاں دیکھنا نہیں چاہتا۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ مجسٹریٹ نے وارنٹ دیا میں تقریر ختم کی سیدھا گھر آیا ہوں بھاگنے والا نہیں، کے پی کے نہیں گیا، ظلم کے خلاف رول آف لا کے حق میں نکلے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈائریکٹ باجوہ سے آرڈر لیتے ہیں، پہلے مجھے بے لباس کیا، وہ ملوث ہیں، میرے خاندان کے ساتھ جو کیا میں وکلا سے کہتا ہوں، سینیٹرز سے کہتا ہوں بلکہ دنیا سے کہتا ہوں نکلیں۔

انہوں نے کہا کہ رول آف لا یہ ہے، یہ وارنٹ لیکر آئے میں خود تھانے جانے کے لئے تیار ہوں لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں ہے اس کے بعد تشدد کریں بے لباس کریں۔

اعظم سواتی نے کہا کہ میں ملک بھر کی خواتین سے کہتا ہوں آپ کی جنگ لڑ رہا ہوں تاکہ پھر کسی سینیٹر کو 74 سالہ شہری کو اس طرح بے لباس نہ کیا جائے، اس طرح اس کی فیملی کوخوار نہ کیا جائے اس لئے یہ جنگ برقرار ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی جرم نہیں کیا، اس کا طریقہ یہ مجھے گرفتار کرکے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں اپنی تفتیش کریں ہر طرح سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔

سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ سیکٹر کمانڈر کے بدمعاشوں کو لیکر آئیں، اس کے حکم پر چلیں، قطعاًایسا نہیں ہوگا۔ اعظم سواتی اپنا موقف ریکارڈ کرانے کے بعد ایف آئی اے ٹیم کے ساتھ چلے گئے۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ راجہ وقاص نے متنازعہ ٹویٹس کرنے پر ایک مرتبہ پھر گرفتار ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کی جانب سے اعظم سواتی کے آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی تاہم عدالت نے ان کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔ اعظم سواتی کو منگل کے روز دوبارہ متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

دوران سماعت ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کی جانب سے متنازعہ ٹویٹس کی گئی ہیں اوران متعلقہ موبائل برآمد کرنا ہے ۔اس پر اعظم سواتی کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ مئوکل کے خلاف بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیاہے ، اس مقدمہ کو خارج کیا جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ جو تھوڑی دیر بعد سنادیا گیا ۔ عدالت نے اعظم کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کردیا اور انہیں دوبارہ منگل کے روز متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیاہے۔