جمہوریت بوٹوں،لوٹوں اور نوٹوں کی بنیاد پر کھڑی ہے،سراج الحق


اسلام آباد (صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ جمہوریت بوٹوں،لوٹوں اور نوٹوں کی بنیاد پر کھڑی ہے، سب حکمرانوں نے توشہ خانوں کو لوٹا ۔ کوئی قیمتی گاڑیاں لے گیا کوئی ہار کوئی قلم اور گھڑیاں لے گیا ، ججز کی مراعات کے حوالے سے پاکستان سر فہرست دس ممالک جبکہ کارکردگی کے لحاظ سے عدلیہ 180 ممالک میں 128 ویں نمبر پر ہے ،سانپوں بچھوں کے ڈر سے عام آدمی عدالتوں میں جانے سے ڈرتا ہے اس اسے پناہ مانگتے ہیں عدالتی نظام انصاف کی فراہمی میں ناکام ہوچکا ہے وکلا اور جماعت اسلامی کو مل کر سٹیٹس کو کے خلاف اعلان بغاوت کردینا چاہیے وکلا اگر اس فرسودہ نظام سے ڈرتے جھکتے دبتے ہیں تو یہ ان کی اپنی حثیت کی توہین ہے ،آرمی چیف کی تقرری کو سیاسی لیڈروں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کا طریقہ کار آرمی چیف کی تقرری کے لیے استعمال کیا جائے اور سنیارٹی کو میرٹ بنایا جائے ۔عمران خان کی جانب سے میرے اس موقف کی حمایت کا شکرییہ ادا کرتا ہوں ۔ ساری سیاسی جماعتوں کو آئین کی بالا دستی انتخابی اصلاحات سوئلین حکمرانی سے متعلق نئے عمرانی معاہدے پر بات چیت کی دعوت دیتا ہوں

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کو اسلام آباد بار اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد کی خصوصی دعوت پر ضلعی کچہری کے شہدا ہال میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر حفیظ اللہ یعقوب نے بھی خطاب کیا ۔ بار کی قیادت کی طرف سے سراج الحق کو گلدستہ پیش کیا گیا ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر جاوید سلیم شورش،وکلا رہنما سیف اللہ گوندل نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم ضلعی امیر نصر اللہ رندھاوا بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

سراج الحق نے کہا کہ یہ ملک ایک وکیل نے بنایا اور وکیل نے ہی بچانا ہے ۔ جماعت اسلامی اور بار ایسوسی ایشن میں یہ قدر مشترک ہے کہ دونوں میں حقیقی جمہوریت ہے اور دونوں جگہ اپنے وقت میں انتخابات ہوتے ہیں ۔ سیاست بڑے خاندانوں کا اثاثہ بن کہ رہ گئی ہے یا جتھوں کی صورت میں مافیاز نے سیاست کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ جمہوریت بوٹوں،لوٹوں اور نوٹوں کی بنیاد پر کھڑی ہے ۔ کسی میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ اپنی آزادی سے سیاست کر سکے ۔ ہم چاہتے ہیں ایسا پاکستان بنے جہاں پر سرخ بتی دیکھ کر وزیر اعظم بھی رک جائیں ۔ انسان انسان کے غلام نہ رہیں ۔ کوئی انسان کا محتاج نہ رہے ۔ غربت جہالت کرپشن مہنگائی نہ ہو ۔ عدل و انصاف ہو گرین پاسپورٹ کی ساری دنیا میں عزت ہو اور ہر پاکستانی اپنے ملک میں رہ کر خدمات انجام دینے پر فخر محسوس کرے ۔ بنجر زمینیں آباد ہوں ۔ منرل واٹر نہیں بلکہ نلکے سے نکلنے والے پانی پر عوام کو زیادہ اعتماد ہو اور عوام کو یقین ہو کہ جو صدر وزیر اعظم کے بیٹوں کو تعلیم میسر آئے گی وہی سہولت اسے ملے گی ۔ کوئی خود کو لا وارث نہ سمجھے ۔ عزت جان مال چادر چار دیواری محفوظ ہو ۔ انصاف کے حصول کے لیے کوئی در در کی ٹھوکریں نہ کھائے اور کسی سینیٹر کو سپریم کورٹ کے باہر دھرنا یا ماڈل ٹان کے متاثرین کو لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ نہ کرنا پڑے ۔ کسی اکبر حسین کو 45 سال بعد اس وقت اپنا مکان ملے جب وہ انتقال بھی کر چکا ہو ۔ ایسا کسی کو پھر درپیش نہ ہو ۔ ہم نے ملکر ایسے پاکستان کا خواب دیکھنا ہے ۔ جہاں سرمایہ دار اور طاقتور کے ڈنڈے کے بل بوتے پر فیصلے نہ ہوں ۔ اگر انصاف سے وابستہ لوگ جھکتے ہیں ڈرتے ہیں دبتے ہیں تو ایسا ان کی اپنی حیثیت کی توہین ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کا انبار ہے ۔ 62 کھرب کے قرضے ادا کرنے ہیں ہر دن پاکستان 23 ارب کا قرضہ لے رہا ہے وکلا کے پاس جرگہ کرنے آیا ہوں کہ ہم کیسی قوم بن گئے ہیں ۔ ہر پانچواں پاکستانی ڈپریشن کا شکار ہے ۔ کیا اس کا الزام بھی بھارت برطانیہ امریکا پر لگاوں ؟ ہم خود اس کے ذمہ دار ہیں غلامی کا طوق خود اپنے گلے میں ڈالا ۔ پارلیمنٹ میں اہلیت کی بنیاد پر نہیں دولت کی بنیاد پر لوگ آتے ہیں ۔ نواب جاگیردار وڈیرہ ایسٹ انڈیا کمپنی جبکہ اسٹیبلشمنٹ رائل انڈین آرمی کا تسلسل ہے پاکستان کو ایک دن بھی اس کے نظریے کی بنیاد پر نہیں چلنے دیا گیا ۔ پاکستان کے لیے اہل اقتدار کی قیادت امریکا تیار کرتا ہے ۔ امریکا میں ایسی فانڈیشن موجود ہے جو آئندہ 35 سالوں کے لیے پاکستان کی قیادت تیار کر رہی ہے ۔ اداروں کو خود تباہ کیا ۔ عالمی سامراج کے دبا پر پارلیمنٹ میں چند منٹوں میں پی ٹی آئی ، پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی نے 35 قوانین منظور کر لیے اور فیٹیف کے لیے اس قانون سازی پر ٹھپہ لگانے والوں نے اسے پڑھا بھی نہیں کیونکہ ان کے آقاں کا حکم تھا ۔ عدلیہ کو تباہ کیا گیا ۔ ایک کانفرنس میں 350 ججز میں سے صرف ایک نے کہا کہ انصاف ہو رہا ہے ۔ سانحہ ساہیوال کا کیا ہوا ۔ ناظم جوگیو کے قتل کا کیا ہوا ۔ بڑے جاگیر دار کے بیٹے جو قاتل تھے باہر جانے دیا گیا ۔ ججز کی مراعات کے حوالے سے سر فہرست دس ممالک میں پاکستان شامل ہے جبکہ کارکردگی کے لحاظ سے عدلیہ 180 ممالک میں 128 ویں نمبر پر ہے ۔

سراج الحق نے کہا کہ عدالتوں میں سانپ ، بچھو موجود ہیں ۔ عام آدمی عدالتوں میں جانے سے ڈرتا ہے پناہ مانگتے ہیں کیونکہ نے چہرے اور منصب دیکھ کر فیصلے ہو رہے ہیں ۔ عدالتی نظام ناکام ہو گیا ہے وکیل بھی اس کے ستائے ہوئے ہیں فیصلہ لینے کے لیے جج کے رشتہ دار یا با اثر دولت مند کو تلاش کیا جاتا ہے طبقاتی نظام ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان سمیت تمام ادارے اپنا اعتبار کھو چکے ۔ سیاست جھوٹ کے گرد گھوم رہی ہے ۔ ایسے نظام سے بغاوت لازم ہے ۔ جمہوریت کہاں ہے ۔ جماعت اسلامی اور وکلا مل کر اسٹیٹس کو ، کو توڑنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ۔ اسٹیٹس کو ، مسٹ گو کا نعرہ لگائیں ۔ رجیم کی تبدیلی کے موقع پر نظام نہیں چہرے تبدیل ہوئے ۔ یورپی سفیر نے ملاقات میں خود کہا کہ ہمارا مقابلہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن سے نہیں بلکہ جماعت اسلامی سے ہے کیونکہ اس کے نظام موجود ہے ہم اس کا آخری مورچے تک پیچھا کریں گے ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کسی حکمران کو عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی کی کوشش کی توفیق نہیں ملی ۔ عالمی این کی اوز نے انہیں جماعتوں کے ذریعے ٹرانس جینڈر ایکٹ منظور کرایا ۔ پی ٹی آئی ، مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ق کے ارکان پارلیمنٹ کے ٹرانس جینڈر ایکٹ پر دستخط موجود ہیں ۔ سب نے مل کر کشمیر کو حوالے کیا ۔ افغانستان کے معاملے پر اسلام آباد میں او آئی سی کانفرنس ہوئی مگر ابھی تک اسلام کو کابل کو تسلیم کرنے کی جرات نہیں ہوئی کیونکہ پی ٹی آئی اور اب پی ڈی ایم امریکا کی اجازت کے بغیر طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا رسک نہیں لے سکتی ۔ میڈیا میں آ رہا ہے کہ شہباز شریف ، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان مل کر آرمی چیف کا فیصلہ کریں گے اور اگر پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی تو عمران خان شیریں مزاری اعظم سواتی فواد چوہدری یہ فیصلہ کرتے اور اب یہ کہا جا رہا ہے کہ فیصلہ ہو گیا ہے اور اب وزیر اعظم نے اعلان کرنا ہے ۔ کیا ساری دنیا میں اسی طرح ہوتا ہے اس معاملے کی بنیاد پر ایٹمی ملک کے امیج کو خراب کیا جا رہا ہے ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مطالبہ کیا کہ آرمی چیف کی تقرری کو سیاسی لیڈروں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کا طریقہ کار آرمی چیف کی تقرری کے لیے استعمال کیا جائے اور سنیارٹی کو میرٹ بنایا جائے ۔عمران خان کی جانب سے میرے اس موقف کی حمایت کا شکرییہ ادا کرتا ہوں ۔ ساری سیاسی جماعتوں کو آئین کی بالا دستی انتخابی اصلاحات سے متعلق نئے عمرانی معاہدے پر بات چیت کی دعوت دیتا ہوں اسٹیبلشمنٹ کہہ چکی ہے کہ وہ اب سیاست میں نہیں آئیں گے ۔ اس کے لیے میکانزم بنانا ضروری ہے ۔ جماعت اسلامی کو موقع ملا تو انصاف تعلیم چھت روزگار سب کے لیے یکساں ہو گا بے روزگاروں کو الانس دیں گے ۔ جاگیرداروں سے ریاستی زمینیں لے کر عام آدمی کو کاشت کرنے کے لیے دیں گے ۔

سراج الحق نے کہا کہ بد قسمتی سے ساڑھے تین کروڑ سیلاب متاثرین کی آباد کاری کے لے ے وفاقی صوبائی حکومت کسی کو پرواہ نہیں ہے سب حکومتیں بے نقاب ہو گئیں ملک میں صرف جماعت اسلامی اپوزیشن ہے سب حکمرانوں نے توشہ خانوں کو لوٹا ۔ کوئی قیمتی گاڑیاں لے گیا کوئی ہار کوئی قلم اور گھڑیاں لے گیا ۔ عام آدمی کی رسائی توشہ خانے تک کیوں نہیں ہے ۔ توشہ خانہ کے حوالے سے صرف عمران خان مجرم نہیں ہے بلکہ ایسا تسلسل سے ہے ۔ سب سیاست دان احتساب کے لیے خود کو پیش کریں ۔جن جماعتوں میں کرپشن ہو وہ کیسے کرپشن پاکستان بنائیں گی ۔