آرمی چیف کی تقرری میرٹ اور اہلیت کی بنیاد پر کی جائے،لیاقت بلوچ


کلرسیداں(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری میرٹ اور اہلیت کی بنیاد پر کی جائے۔نائب امیر جماعتِ اسلامی  نے کلر سیداں میں جامع مسجد قرطبہ کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ افواجِ پاکستان قومی ادارے ہیں۔ بحری اور فضائی فوج کے مقابلہ میں بری فوج کی بڑی اہمیت ہے۔ قومی سلامتی کے لیے اہم ترین ادارے غیرمتنازع ہوں او رپوری قوم کی حمایت اور محبت اِن کی پشت پر ہونی چاہیے۔ پاک آرمی کے سربراہ کی تقرری کو سیاست دانوں اور میڈیا نے ہیجانی کیفیت سے دوچار کردیا ہے، جو جگ ہنسائی کا باعث بن رہا ہے۔ مسلم لیگ، پی پی پی اور پی ٹی آئی نے آرمی ایکٹ میں ترامیم کرکے فوجی قیادت اور فوج کے لئے مشکلات پیدا کی ہیں۔ آرمی ایکٹ میں نئی ترامیم کی بجائے پہلے کی گئی ترامیم کو 29 نومبر 2022 کے بعد ختم کردیا جائے۔ آرمی چیف کی تقرری میرٹ اور اہلیت کی بنیاد پر کی جائے۔ سول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ریاست کے سیاسی، انتخابی امور میں مداخلت کا خاتمہ وقت اور حالات کی اہم ترین ضرورت ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے سود خاتمہ اور اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کے لیے حکومت، معاشی پالیسی ساز، بنک اور مالیاتی ادارے اللہ اور رسولۖ سے جنگ ختم کرنے کے بجائے حیلے بہانوں سے اپنے عوام کو ہی بیوقوف بنارہے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف تمام اپیلیں واپس کرائے اور پوری سنجیدگی سے مرحلہ وار اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کے لیے ایکشن پلان دے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار صرف اعلانات نہیں، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے اور آئین کے مطابق سود کے خاتمہ کا حکومتی پروگرام واضح کریں۔

لیاقت بلوچ صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ تمام سیاسی اونچ نیچ کے بعد اب معاملات عام انتخابات کی طرف بڑھ چکے ہیں۔ انتخابات وقت پر ہوں یا قبل از وقت، یہ لازم ہے کہ تمام سیاسی جمہوری اور ریاستی قوتیں انتخابی اصلاحات پر اتفاق کریں؛ آزادانہ، شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 2013 اور 2018 کے انتخابات کے بعد اب ملک اِس امر کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ 2023 کے انتخابات بھی متنازعہ ہوں۔ دھاندلی زدہ اور بے اعتماد انتخابات قومی معیشت، قومی سلامتی اور قومی یکجہتی کے لئے بہت خطرناک ہوں گے۔ تمام سیاسی جمہوری جماعتیں اور قیادت مضبوط اعلان کردیں کہ آئین سے ماورا کوئی اقدام قبول نہیں ہوگا۔