زراعت کو جدید خطوط پر ہی استوار کر کے ترقی کی نئی راہیں کھولی جا سکتی ہیں،احسن اقبال


نارووال(صباح نیوز)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے حکومت نے اٹھارہ سو ارب روپے کے پرائم منسٹر زرعی پیکج کااجرا کیا ہے جو  زراعت کی بحالی میں سنگ میل ثابت ہو گا،زراعت کو جدید خطوط پر ہی استوار کر کے ترقی کی نئی راہیں کھولی جا سکتی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد،محکمہ زراعت توسیع پنجاب اور علی اکبر گروپ کے باہمی اشتراک سے منعقد ہونیوالے کسانوں کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے  سب کیمپس کا قیام نارووال مین عمل میں لایا جائے گا تاکہ اس علاقے میں معیاری  زرعی تعلیم و تحقیق کو فروغ د یا

انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جس کے لئے حکومت نے  1800 ارب کا پرائم منسٹر زرعی پیکج اجرا کیا ہے جو کہ زراعت کی بحالی میں سنگ میل ثابت ہو گا احسن اقبال نے اس امر پر افسوس کا اظہا ر کیا کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باجود اربوں روپوں کی زرعی اجناس درآمد کر رپے ہیں پچھلے سال  4 ارب کا خوردنی تیل اور 500 ملین کی چائے، 3 ملین ٹن گندم، چینی اور کپاس درامد کرنی پڑی تھی

انہوں نے کہا زراعت کو جدید خطوط پر ہی استوار کر کے ترقی کی نئی راہیں کھولی جا سکتی ہیں،زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا ہے کہ غذائی استحکام کے لئے زرعی سائنسدانوں کو جنگی بنیادوں پر نئے بیج، مشینی کاشت اور موسمی تبدیلی سے مقابلہ کرنے والی زرعی ٹیکنالوجی کو ہتھیار بنا کر خود کفالت کی منزل کا حصول یقینی بنانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور سمٹتے ہوئے زمینی وسائل کے تناظر میں مستقبل کی غذائی پیش بندی کے لئے کسانوں کے ساتھ نجی اور سرکاری زرعی ادارہ جات کا مربوط اشتراک غذائی استحکام کے حصول میں ممد و معاون ثابت ہوگا۔ ترقی پسند کاشتکار گندم کی 50 سے 60 من فی ایکڑ بآسانی حاصل کر رہا ہے جبکہ روائتی کاشتکار کی پیداوار 31من فی ایکٹر تک محدودو ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے30 ہزار طلباو طالبات محکمہ زراعت توسیع کے عملہ و افسران کے ہمراہ 9روزہ گندم بڑھاؤ مہم میں کاشتکاروں کی دہلیزپر زیادہ پیداوار کی حامل اقسام،زمین کی تیاری، کھادوں کا متناسب/استعمال،آبپاشی،جڑی بوٹیوں کا تدارک، کٹائی کا جدید طریقہ و دیگرمراحل کے بارے آگاہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ  زراعت میں جدید ٹیکنالوجی بالخصوص میکانائزیشن  کو فروغ دینا ناگزیر ہے پچھلے سال 3 ملین ٹن گندم امپورٹ کرنا پڑی تھی اگر فی ایکڑ پیداوار میں تین من اضافہ ممکن بنا لیا جائے تو اس سے گندم میں خود کفالت کے حصول سے سیلاب سے پیدا ہونے والی صورت حال کے تناظر میں بھوک پر قابو پانے میںمدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر پچاس فیصد آبادی غذائیت کی کمی کا شکارہے اگر 85 فیصد گندم اور 15 فیصد مکئی کے ملاپ سے آٹا تیار کیا جائے تو ان مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ جن کاشتکاروں کو تصدیق شدہ بیج دستیاب نہیں وہ بیج کو چھان کر استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے ڈرل کے زریعے کاشت فی الحال ممکن نہیں تاہم چھٹے سے بیج پھینکتے وقت بیج کی مطلوبہ مقدار کاخاص خیال رکھا جائے تو اس کے بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گندم میں مکئی اور چاول کی طرح ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے تو اس سے کاشتکاروں کی معاشی حالت میں بہتری اور غذائی استحکام کویقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو درپیش مسائل اور سیلاب کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال میں زراعت کی بحالی کیلئے وزیر اعظم زرعی پیکج ایک سنگ میل ثابت ہوگا جس میں کاشتکاروں کی اربوں روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ ڈائریکٹر جنرل محکمہ زراعت توسیع پنجاب ڈاکٹر انجم علی بٹر نے کہا کہ جدید زرعی پیداواری ٹیکنالوجی کسان کو منتقل کرنے کے لئے حکومتِ پنجاب تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے جس کے تحت صوبے کے 22 ہزار دیہاتوں اور کھیتوں کھلیانوں تک گندم بڑھاؤ مہم میں یونیورسٹی، اساتذہ و طلبہ کے ساتھ ساتھ زرعی توسیعی عملہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جذبہ زندہ ہو اور تندہی سے محنت کی جائے تو قدرت کی طرف سے مدد شامل حال ہو جایا کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس مہم کے نتیجے میں پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔پرنسپل یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز کیمپس نارووال ڈاکٹر محمد یونس رانا نے کہا کہ گندم بڑھاؤ مہم میں زرعی طلبہ کے ساتھ ساتھ ویٹرنری شعبہ کے طلبہ پورے جوش و خروش سے اس مہم میں بھر پور حصہ لے رہے ہیں اور حیران کن کامیابیوں کے لئے یہی جذبہ تعمیر اکسیر کا کام دیا کرتا ہے۔ ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر سرور خاں نے کہا کہ جدید زرعی علوم کو استعمال کرتے ہوئے اناج میں خود کفالت کے چیلنجز سے نبرد آزما ہوا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ملک میں غذائی استحکام اور زرعی ترقی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے کیلئے کسانوں کی دہلیز تک نا صرف اپنا دائرہ کار بڑھا رہی ہے بلکہ صوبے بھر میں اپنے سب کیمپسز کے ذریعے زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبے کیلئے تربیت یافتہ افرادی قوت کی تیاری میں مصروف عمل ہے۔

ڈین کلیہ سائنسز جامعہ زرعیہ فیصل آباد ڈاکٹر محمد اصغر باجوہ نے کہا کہ گندم بڑھاؤ مہم میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے تیس ہزار،بارانی یونیورسٹی راولپنڈی کے بارہ ہزار اور زرعی یونیورسٹی ملتان کے آٹھ ہزار طلبہ شرکت کر رہے ہیں۔ اس سال اس مہم میں وسعت لاتے ہوئے پنجاب کی زرعی جامعات کے پچاس ہزار طلبا و طالبات دیہاتوں کا رخ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کر کے فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے گا جس کیلئے زرعی یونیورسٹی کے سائنسدان اپنی تحقیقات کاشتکاروں کی دسترس تک پہنچانے کیلئے آؤٹ ریچ پروگرام وسعت لا رہے ہیں۔

علی اکبر گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سعد اکبر نے کہا کہ اس قومی مہم میں نجی اداروں نے بھی قومی جذبے کے تحت حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کا خواب جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔

ترجمان زرعی یونیورسٹی اور پروفیسر آف انٹومالوجی ڈاکٹر جلال عارف نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے گندم کے زیر کاشت رقبہ میں بتدریج کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے جس پر قابو پانے کیلئے پچھلے سال حکومتی سطح پر کسانوں کو گندم کی کاشت کی طرف راغب کرنے کیلئے زرعی جامعات اور محکمہ زراعت توسیع کے باہمی اشتراک سے گندم بڑھاؤمہم کا اجراء کیا گیاتھا۔

انہوں نے کہا کہ کھاد پر سبسڈی اور بیج کی فراہمی کو حکومت گندم کی پیداوار بڑھانے میں کاشتکاروں تک یقینی بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کے سائنسدان سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زراعت کی بحالی کے لئے بیج کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تمام ممکنہ کاوشیں بروئے کارلا رہے ہیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع تنویر احمدنے کہا کہ تصدیق شدہ بیج کا استعمال،زمین کی تیاری سمیت مختلف زرعی سفارشات سے کاشتکاروں کی راہنمائی کر کے زرعی ترقی کے اہداف حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ اس موقع پر ممبر پارلیمنٹ رمیش، بلال اکبر اور وسیم بٹ بھی موجود تھےـ