طلبا کو سماجی علوم اور مارکیٹ کی طلب کے مطابق ہنرسے آراستہ کیا جائے ، صدر عارف علوی


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جامعات اور تعلیمی اداروں پر سماجی علوم اور مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق نصاب تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ طلبا کو سماجی علوم اور مارکیٹ کی طلب کے مطابق ہنرسے آراستہ کیا جائے ، اکادمی متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے تجربات سے استفادہ کرنے اور کارکردگی بہتر بنانے کیلئے بہترین عالمی طریقوں کو اپنائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف خشک اور بورڈ آف گورنرز کے وفد سے ملاقات میں کیا۔صدر مملکت نے معاشرے میں فن اور ادب کے فروغ کیلئے اکادمی ادبیات کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے اکادمی کی خدمات اور مصنوعات کی رسائی بڑھانے کیلئے مربوط اور موثر مارکیٹنگ حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن اکادمی کی ادبی مصنوعات اور خدمات کو ویب اور سیل فون ایپلی کیشنز کے ذریعے پھیلانے میں مدد دے سکتی ہے ۔ صدر مملکت نے پاکستان کی مختلف علاقائی زبانوں کے تحفظ کیلئے اکادمی کی کوششوں کو سراہا جو کہ نظرانداز کی گئی ہیں اور انحطاط پذیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر زبان مخصوص علم، حکمت اور ورثے کا ذخیرہ ہے ، زبانوں کو موجودہ اور آنے والی نسلوں کے ساتھ ساتھ معاشرے کی بہتری کیلئے محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکادمی متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے تجربات سے استفادہ کرنے اور کارکردگی بہتر بنانے کیلئے بہترین عالمی طریقوں کو اپنائے ۔ انہوں نے اکادمی کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اہم اہداف کے حصول کیلئے بجٹ کا دانشمندانہ طریقہ سے استعمال یقینی بنائے۔ چیئرمین کادمی ادبیات ڈاکٹر یوسف خشک نے اجلاس کو بتایا کہ اکادمی مقامی ادیبوں اور شاعروں اور مرحوم ادیبوں کے سوگوار اور مالی مشکلات کے شکار خاندانوں کو ماہانہ اعزازیہ ادا کرتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اسکیم سے ایک ہزار خاندان (زندہ مصنفین /فوت شدہ مصنفین کے سوگوار خاندان)مستفید ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اکیڈمی نے ریسرچ اسکالرز، شاعروں، ادیبوں اور ادب کے طلبا کو ضروری حوالہ جاتی مواد فراہم کرنے کے لئے ایک لائبریری بھی قائم کی ہے اور اکادمی کی لائبریری میں 30,000 سے زائد کتابیں اور جرائد موجود ہیں۔اکادمی ایک خودمختار ادارہ ہے جو پاکستانی زبانوں، ادب کے فروغ اور ملک میں مصنفین کی برادری کی فلاح و بہبود کے لیے تمام حکومتی نظاموں کا نظم و نسق کرتا ہے، اس کے علاوہ اردو، انگریزی اور دیگر پاکستانی زبانوں میں ادبی رسالے تیار کرتا ہے اور مختلف ادبی ایوارڈز کیلئے ناموں کی سفارش کرتا ہے۔