گوادر تجارت اور سرمایہ کاری کا مرکز بن رہا ہے۔ مجیب الرحمن قمبرانی


اسلام آباد(صباح نیوز)گوادر سمارٹ پورٹ سٹی کا ماسٹر پلان ترقی کا تصور صنعتی جہتوں سے مطابقت رکھتا ہے۔ اس طرز پر یہ شہر تجارتی اقتصادی سر گرمیوں کی بدولت سیاحوں،سرمایہ کار وں اور محنت کشوں کے لئے پر کشش مرکز بنے گا۔

اس امر کا اظہار گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹرجنرل مجیب الرحمن قمبرانی نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اسلام آباد کے زیر اہتمام شارع ترقی کے موضوع پر ایک سیمینار میں کیا۔ انہوں کے کہا کہ گوادر پورٹ سٹی کا ماسٹر پلان چین کے شہر شنیزن کی طرز پر بناکا جا رہا ہے۔ جس پر جی ڈی اے پوری تند ہی سے کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے ماسٹر پلان کو بہتر بنانے میں 5 سا ل سے زائد کا عرصہ صرف کیا جس میں ایشیا کے سب سے بڑا ہوا ئی اڈا بھی شامل ہے جو کہ 2023 تک کام شروع کرے گا۔گوادر کے سیف سٹی ماڈل میںسمارٹ انرجی ،تیل ، گیس کے بنیادی ڈھانچے، سمندی سیاحت ، فری ٹرانسپورٹ،مال برداری اور ریلوے نیٹ ورک کے منصوبے شامل ہیں۔گوادر کو کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں سے مربوط کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گوادر میں ساڑھے بارہ (12.5) کلومیٹر پر محیط ایک ضلعی تجارتی مرکز پر کام کا آغاز کیا جا رہا ہے جس سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے تیز رفتار ترقی سے حوصلہ افزائی ممکن ہو گی۔اس تجارتی ضلع کو دس سال کی مدت میں84 سے 90 ارب کی لاگت سے مکمل کر کے 400ارب روپے کا منافع متوقع ہے۔اس ترقی میں ماحولیات کے پیش نظر توانائی کی ضروریات کے لئے سولر انرجی پارک کے ساتھ ساتھ طلب و رسد میں توازن کے لئے ایران سے بھی معاہدے کے پیش نظر 100میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی۔انہوں نے فراہمی آب کے حوالے سے بتایاکہ پانی کی طلب کے لئے دو ڈیموں کر مربوط کر دیا گیا ہے جن میں پانی وافر مقدار میں موجود ہے۔ انتظامی مسائل کے حل میں مشکلات ضرور ہیں جن پر پر امن طریقے سے قابو پا کر بہتری لائی جا ئیگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے تعاون سے ون ونڈو اپریشن کے ذریعے فوری فیصلہ سازی کے ڈھانچے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ایس ڈی پی آئی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چائنہ سٹڈی سینٹر کے سینئیر مشیر ڈاکٹر حسن داو د بٹ نے کہا کہ روزگار کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر پیدا واری صلاحیتوں میں اضافہ اور اقتصادی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی اورمہارت حاصل کرنا نا گزیر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاک چائنہ اقتصاد ی ر اہدار ی اور کرونا وبا نے پاک چائنہ تعاون کے انداز اورتیکنیکی معاونت کے اسلوب بہترہوئے ہیں جس سے چائنہ کی طرف سے پاکستان کے لئے ترقی کا ساز گار ماحول میسر آ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ کی طر ف سے اسلامی مالیاتی نظام متعارف کرانے سے دنیا میںنئی اقتصادی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔جس کے باعث امریکہ کی بجائے چائنہ میں 500سے زائد کمپنیاں ترقی کی طرف بڑھ رہی ہیں۔سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے نائب سربراہ دوئم ڈاکٹر ساجد امین جاویدنے کہا کہ سول سوسائٹی نالج پارٹنر کے طور پر ترقیاتی شعبے اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے ڈی جی اے کی طرف سے تحقیقی تعاون و مشاورت کے حوالے سے مکمل تعاون کراتے ہوئے ترقی کے سفر میںتمام اداروں کے شانہ بشانہ کردار اد ا کرنے کے اعادہ کیا