اسلام آباد:کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیر یوں نے بھارت کے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضے کے خلاف یوم ساہ منا یا اور دنیا پر یہ واضح کیاکہ کشمیری کسی بھی صورت میں مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی اور جابرانہ قبضے کے تسلیم نہیں کرتے ہیں ، اس موقع پر مقبوضہ کشمیرمیں جزوی ہڑتال رہی ، جبکہ آزاد کشمیراور پاکستان سمیت دنیابھر میں کشمیریوں نے مظاہرے کئے ،ہڑتال اور یوم سیاہ منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی ،
پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں اسلام آباد میں دفترخارجہ کے ڈی چوک تک کشمیر واک کی گئی،واک میں وزیر مملکت خارجہ حنا ربانی کھر،مشیر امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زماں کائرہ،سیکریٹری خارجہ دفتر خارجہ کے حکام و کل جماعتی حریت کانفرنس قیادت سمیت بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کی
کے پی آئی کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی اپیل پر کشمیریوں نے دنیا پر یہ واضح کرنے کے لئے یوم سیاہ منایا کہ کشمیری مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارت کے جابرانہ و غیر قانونی قبضے کو مسترد کرتے ہیں اور کسی صورت اس کو تسلیم نہیں کرتے ،اس موقع پر مقبوضہ کشمیرمیں جزوی ہڑتال رہی ،سرینگر کے کئی علاقوں خاص کر ڈاون ٹاون علاقے میں تمام کاروباری ادارے بند رہے جبکہ ٹریفک بھی معطل رہی ، جس سے وہاں روزمرہ زندگی مفلوج ہوکے رہ گیا، کشمیروں نے سول کرفیوپر عمل کرتے ہوئے اپنے گھروں میں رہنے کوہی ترجیح دی
اس موقع پر سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے،جگہ جگہ اضافی فوجی دستے تعینات کئے گئے تھے،آزادکشمیر سمیت پاکستان میں بھی یوم سیاہ منایا گیا، مظفرآباد میں حریت کانفرنس کے اہتمام ایک بڑااحتجاجی مظاہرہ کیا گیا،جس میں کشمیری قیادت شریک ہوئی ،احتجاجی ریلی سے مقررین نے کشمیر پر بھارتی غاصبانہ تسلط کو مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضے کو ختم کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کراکے کشمیریوں کو اپنا حق خودارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کرے، آزاد کشمیر اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور یو م سیاہ منایا گیا
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی ایک احتجاجی کشمیر واک نکالی گئی ، یہ واک دفتر خارجہ کے اہتمام فارن آفس سے شروع ہوئی اور ڈی چوک تک اختتام پزیر ہوئی، واک کا آغاز دفتر خارجہ میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر، وزارت خارجہ کے افسران،حریت کانفرنس کے رہنماوں اور عملے کے اراکین نے شرکت کی۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے، کشمیری عوام 75 برس سے بھارتی جبر اور ظلم برداشت کررہے ہیں، پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 سے شروع ہونے والا ظلم آج بھی جاری ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کررہا ہے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت حنا ربانی کھر نے کہا کہ علاقہ میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لئے غیر قانونی ڈومیسائل جاری کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے 27 اکتوبر 1947 کو سری نگر میں اپنی فوجیں اتار کرکشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا۔تقریب کے دوران کشمیر کے بارے میں نغمہ میرے وطن کا اجرابھی کیا گیا، تقریب میں کشمیری عوام کے لئے دعا بھی کی گئی۔
بعد ازاں یوم سیاہ کے موقع پر دفتر خارجہ سے ریلی کا آغاز ہوا جس کے شرکا پارلیمنٹ ہاؤس کے راستے ڈی چوک تک گئے جہاں صبح دس بجے سائرن بجائے گئے۔ یوم سیاہ کے موقع پر دفتر خارجہ سے ایک ریلی نکالنے کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کرنا تھا۔وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی ریلی میں شرکت کی، ریلی میں کشمیری رہنما اور دیگر حکومتی شخصیات بھی شریک ہوئیں۔
ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر اور دیگر مقررین نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی آزادی کی خواہش اور حق خودارادیت کی جدوجہد کو زیادہ عرصہ تک نہیں دباسکتا۔ انہوں نے کشمیری عوام کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے گزشتہ 75 برس میں بھارتی قابض افواج کا مقابلہ انتہائی دلیری سے بھرپور مقابلہ کیا ہے، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے دوران اب تک لاکھوں شہدا نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے چشم پوشی نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو زیادہ دیر تک نہیں دباسکتا،بیرون ملک بھی کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے ،۔27اکتوبر1947 کوبھارت کے غیرقانونی تسلط اور 5 اگست 2019 کو مودی کی فسطائی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی مذمت کے لیے احتجاجی مارچ، ریلیاں اور سیمینارز منعقد کئے گئے،یہ امر قابل ذکر ہے کہ 27 اکتوبر کا دن پر سال یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے، 1947 میں اسی روز بھارت نے جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر زبردستی فوجی طاقت سے قبضہ کیا تھا۔
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے یوم سیاہ کشمیر کے حوالہ سے اپنے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق دینا ہوگا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ جب تک عالمی طاقتیں کشمیر کے معاملے پر اپنا دوہرا معیار ترک نہیں کرتیں خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا حل خطے کی خوشحالی اور امن کیلئے ضروری ہے اور بھارت کو دھونس اور ہٹ دھرمی کو ترک کر کے کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے عملی قدم اٹھانا ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ انسانی حقوق کے چیمپئن ممالک کے منافقانہ رویہ کی وجہ سے کشمیری مسلمانوں کی آزادی اور حق خودارادیت کا معاملہ اب تک کھٹائی میں پڑا ہوا ہے ۔خورشید شاہ نے کہا کہ ہم ہر مشکل میں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہماری تاریخی اور بے مثال قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جان لے 75 سالوں میں ہر آنے والی نسل نے بھارت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ہے اور وہ کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کبھی مات نہیں دے سکا۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سورج آخر کار طلوع ہوکر ہی رہے گا ۔۔