یتامیٰ__تم اکیلے نہیں۔۔۔شکیل احمدترابی


اللہ کی منشا کہ وہ جیسے چاہتا ہے کرتا ہے۔ایک ایسی مبارک ہستی کو یتیم پیدا کیا جس نے نبی بننا تھا، قیامت تک سینکڑوں ہزاروں نہیں اربوں لوگوں نے جس کی نبوت پرایمان لانا تھا۔جو نبی آخر الزماں ہیں اور جن کی شریعت آخری شریعت ٹھری۔آپ ۖسے قبل تشریف لائے انبیا کی شریعتیوں کو للہ نے متروک قرار دے دیا اور رہتی انسانیت کو آپ ۖپر ایمان لانے کا پابند بنایا۔اپنے محبوب بندے کو یتیم پیدا کرکے للہ نے یہ بات واضح کی کہ یتیم ہونا کوئی تہمت نہیں۔

رب العالمین نے کسی کو بے یار ومددگار نہیں چھوڑا۔ ہر ایک کیلئے اسباب مہیا کردیے ہیں کہ وہ آسانی کے ساتھ اللہ کی زمین پر زندگی گزار سکے۔
اللہ تعالی نے اہمیت واضح کرنے کے لئے قرآن عظیم الشان میں23 مختلف مقامات پر یتیم سے متعلق احکامات نازل فرمائے۔سورہ بقرہ میں اللہ نے کہا کہ”لوگ پوچھتے ہیں ہم کیا خرچ کریں؟کہہ دیجئے کہ جو مال بھی تم خرچ کرواپنے والدین پر،رشتے داروں پر،یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں پر خرچ کرو۔جونیکی بھی تم کروگے للہ اس سے بخوبی واقف ہے”۔

سورہ نِسا میں ارشاد ربانی بیان ہوا کہ”اور تم سب اللہ کی بندگی کرو، اس کیساتھ کسی کو شریک نہ بنا۔ماں باپ کیساتھ نیک برتا کرو اور قرابت داروں،یتیموں اور مسکینوں سے حسن سلوک سے پیش آو”۔
حضور نبی کریم ۖنے فرمایا کہ”میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے۔پھراپنی شہادت والی اور در میان والی انگلی سے اشارہ فرمایا اور انہیں کشادہ کیا”۔(بخاری)
رحمت العالمین ۖنے فرمایا”جس نے یتیم کے سر پر اللہ کی رضا کیلئے ہاتھ رکھا تواس کیلئے ہر بال کے بدلے جن پر اس کا ہاتھ گزرا نیکیاں ہیں”۔(مسند احمد)

یتیم کی اہمیت رب کے ہاں ایسی ہے کہ اس کے مال کھانے والے کو سخت وعید سنائی گئی ہے۔
حضورِ اقدس ۖنے ارشاد فرمایاکہ”قیامت کے دن ایک قوم اپنی قبروں سے اس طرح اٹھائی جائے گی کہ ان کے مونہوں سے آگ نکل رہی ہو گی”۔
عرض کی گئی یا رسول اللہ ۖ ، وہ کون لوگ ہوں گے؟
فرمایا کیا کہ ”تم نے اللہ کے اس فرمان کو نہیں دیکھا بیشک وہ لوگ جو ظلم کرتے ہوئے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آ گ بھرتے ہیں اور عنقریب یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ میں جائیں گے”۔(کنز العمال)

آج بددیانتی ہمارے معاشرے میں ایسے سرایت کر چکی کہ بعض واعظ و نصیحت کرنے والے بھی مال یتیم و جہاد دیگر کاموں پر خرچ کرکے اپنے اور اپنی تنظیم کے لوگوں کو جہنم کا ایندھن بنا رہے ہیں۔
صحابی رسول ۖ، حضرت ابوذر غفاری انتہائی برگزیدہ شخصیت تھے۔ فقر، ان کی پہچان تھی۔اس کے باوجوداللہ کے آخری نبی ۖنے آپ کو نصیحت کی کہ ”ابوذر دوبندوں کی امارت اور مال یتیم کی نگرانی کی ذمہ داری کبھی قبول نہ کرنا”۔
ابوذر پر مال یتیم اپنے اوپر خرچ کرنے کا آپ ۖکو کوئی احتمال نہ تھا مگر چونکہ مال و دولت سے متعلق جناب ابوذر مساوات کا نظریہ رکھتے اور اس خدشے کے پیش نظر کے یتیم کا مال کسی اور مد پر خرچ نہ ہو جائے آپ نے انہیں یہ ذمہ داری لینے سے منع فرمایا۔

عام حالات میں بھی اہل خیر کو یتامی پر خرچ کرناچاہیے مگر نیکیوں کے موسم بہار رمضان المبارک میں تجوریوں کے منہ کھل جانے چاہیے۔
دنیا میں اس وقت 14کروڑ یتیم بچے ہیں،ایشیا میں یہ تعداد 6کروڑ 10لاکھ اور پاکستان میں 42لاکھ یتیم بچے سایہ شفقت سے محروم ہیں۔یونسیف کی رپورٹ کے مطابق یتامی کی فہرست میں پاکستان کا شمار پہلے 10ممالک میں ہوتا ہے۔
او، آئی، سی،اسلامی ممالک کی تنظیم برائے تعاون کے تحت 15 رمضان المبارک پوری مسلم دنیا میں یوم یتامی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد مسلمان معاشروں میں یتیموں کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔پاکستان میں یتامی کی امداد کے لئے سرگرم اداروں کی درجن سے زائد تنظیموں نے آرفن کئیر فورم تشکیل دے رکھا ہے۔اس فورم کی کوششوں سے 20مئی 2016 کو سینٹ اور 29مئی 2018 کو قومی اسمبلی نے 15رمضان کو یوم یتامی قومی سطح پر منانے کی منظوری دی۔

رسالت مآب ۖسے ایک شخص نے دل کی سختی کا شکوہ کیا،رحمت دو عالم ۖنے فرمایا”اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہو تو مسکین کو کھانا کھلا اور یتیم کے سر پردست شفقت رکھو”۔
یتامی کی خبر گیری کرنے والے کئی صاحب ثروت اور تنظیمیں موجود ہیں۔ قابل بھروسہ تنظیموں میں الخدمت کا نام سرفہرست ہے۔ الخدمت پاکستان کے صدر جناب محمد عبدالشکور نے اپنے آپ کو خدمت انسانیت کے لئے وقف کر رکھا ہے اوران کاموں میں یتامی کی نگہداشت ان کی ترجیح اول ہے۔

ہمارے ذرائع ابلاغ خدمت انسانیت کے لئے اپنی زندگیاں تک دینے والے ہیروں کو تلاش کرتے تو عبدالستار ایدھی تک محدود نہ رہتے، انہیں کراچی میں اللہ کی وہ بندی جسے ناصرہ الیاس کے نام سے پکارا جاتا ہے ضرور نظرآتی جو نام و نمود کی بھوکی نہیں، جنہوں نے فلاح و بہبود اور تعلیم و تربیت کے لئے کئی تنظیمیں قائم کیں۔ کئی عشرے پہلے الخدمت فاؤنڈیشن ویمن ونگ ٹرسٹ کی بنیاد رکھی۔

جس نے خدمت انسانیت کی لازوال تاریخ رقم کی۔ پیرانہ سالی میں بھی ناصرہ باجی جوانوں سے بڑھ کر کام کرتیں رہیں۔ ان کی خرابی صحت کی وجہ سے ٹرسٹ کی ذمہ داری اب محترمہ نویدہ اقبال صاحبہ نبھا رہی ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے شاندار کام کی وجہ سے ٹرسٹ اب الخدمت کا حصہ بن کر کام کررہا ہے۔

الخدمت نے کفالت یتامی پروگرام کا آغاز 2012 میں کیا، یتیم خاندان امدادی پروگرام کے تحت پاکستان ، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر میں 14ہزار کے قریب بچوں کی کفالت کی جارہی ہے۔ تعلیم ، خوراک اور صحت پر فی بچہ 4ہزار ماہوار اور 48ہزار سالانہ خرچ آتا ہے۔
بچوں کو رقم کی ترسیل کا شفاف پروگرام ترتیب دیا گیا ہے والدہ یا سربراہ کے نام بینک اکاؤنٹ میں سہ ماہی بنیادوں پر رقم منتقل کی جاتی ہے۔

ایک جانب بچوں کی کفالت گھروں میں کی جارہی ہے اور دوسری جانب شاندار آغوش الخدمت سینٹرز پاکستان کے 13شہروں میں قائم کئے جا چکے ہیں،شامی مہاجر بچوں کیلئے ترکی میں بھی ایک مرکز الخدمت چلا رہی ہے۔آنے والے سالوں کئی دیگر شہروں میں بھی آغوش سینٹرز کھولے جائیں گے۔ اہل خیر کو ان مراکز میں جا کر اپنی آنکھوں سے جائزہ لینا چاہیے، آپ کو یہ احساس نہیں ہوگا کہ یہ کوئی یتیم خانہ ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کھاتے پیتے خاندانوں کے بچے اور بچیاں بورڈنگ ہاؤسز میں رہ کر تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ان مراکز میں ماہانہ طبی معائنہ،کمپیوٹر لیب،کتب خانے،کھیل کا میدان اور بچوں کی نفسیاتی نشوونما کے لئے لیکچرزاورتعلیمی دوروں کا اہتمام ہوتا ہے۔یہاں ایک بچے پر ماہانہ 12ہزار اور سالانہ 144,00 روپے خرچ آتا ہے۔یتامی کے لئے الخدمت نے شاندار عنوان ”تم اکیلے نہیں”۔ترتیب دیا ہے۔

رب کی رضاکے اس کام میں الخدمت کو اکیلا نہ چھوڑئیے،آگے بڑھئیے اور یتامی کے لئے الخدمت کے یونائیٹڈ بنک کھاتہ نمبر0109000208175722
میں عطیات جمع کرائیں۔
یاد رکھیں میرے اور آپ کے آقا ۖنے کہا تھاکہ”مسلمانوں کے گھروں میں سب سے اچھا گھر وہ ہے جس میں یتیم سے اچھاسلوک کیا جائے اور مسلمانوں کے گھروں میں سے برا گھر وہ ہے جس میں یتیم سے برا سلوک کیا جائے”۔(ابن ماجہ)
آئیں یتیم کے سرپردست شفقت رکھ کر جنتوں کے وارث بن جائیں۔