دنیا کی 500 بہترین یونیورسٹیاں: چینی کالجوں میں بہتری، امریکہ کی تنزلی اور پاکستان کا صرف ایک ادارہ


لندن(صباح نیوز)اعلی تعلیمی اداروں کی ایک حالیہ رینکنگ کے مطابق دنیا کی بہترین یونیورسٹیاں امریکہ اور برطانیہ میں ہیں تاہم چین کے کالج بھی تیزی سے اپنا مقام بنا رہے ہیں۔برطانوی میگزین ٹائمز ہائر ایجوکیشن کی جاری ہونے والی دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں کی رینکنگ کے مطابق مسلسل ساتویں سال پہلے نمبر پر آکسفورڈ یونیورسٹی ہے۔اس رینکنگ میں دنیا کی 10 بہترین یونیورسٹیاں برطانیہ اور امریکہ میں ہیں۔ جبکہ اس میں 104 ملکوں کے 1799 تعلیمی اداروں کا شمار کیا گیا ہے۔

ٹائمز ہائر ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ اس جائزے کی بنیاد 13 پرفارمنس انڈیکیٹر ہیں جن میں ٹیچنگ، ریسرچ، علم کی منتقلی اور عالمی نقط نظر شامل ہیں۔لاطینی امریکہ میں اس رینکنگ میں 11 ملکوں کے تعلیمی ادارے شامل کیے گئے ہیں جہاں بہترین یونیورسٹیوں میں برازیل کے سب سے زیادہ تعلیمی ادارے ہیں۔ٹائمز ہائر ایجوکیشن نے اپنے جائزے میں کہا ہے کہ تحقیق میں امریکی یونیورسٹیوں کی بالادستی اب ختم ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ ایلیٹ اور باقی یونیورسٹیوں کے درمیان پیداوار کا بڑھتا فرق ہے۔چینی یونیورسٹیوں کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہاں تحقیق کا معیار بڑھ رہا ہے۔

جہاں امریکہ کا سکور 70 سے گِر کر 69.4 ہوگیا ہے وہیں چین کا سکور 55.6 سے بڑھ کر 58 ہوگیا ہے۔ٹائمز ہائر ایجوکیشن کے مطابق چینی یونیورسٹیاں ایک چیز میں کمزور ہیں اور وہ ہے انٹرنیشنلائزیشن۔مثلا اس رینکنگ میں چین کی بہترین مانی جانے والی چنگہوا یونیورسٹی کا عالمی نقط نظر میں سکور 50.6 سے گِر کر 40.3 رہا۔اس رینکنگ میں سب سے زیادہ 177 تعلیمی ادارے امریکہ میں واقع ہیں اور 200 بہترین یونیورسٹیوں میں بھی امریکہ سب سے آگے ہے۔ جبکہ اس میں چین کا چوتھا نمبر ہے اور اس نے آسٹریلیا کی جگہ لی ہے جو اب پانچویں نمبر پر ہے۔چین میں تیسرے نمبر پر فودان یونیورسٹی اور چوتھے پر شنگھائی جیا ٹونگ یونیورسٹی ہے۔

رواں سال انھوں نے اپنے سکور میں نمایاں بہتری دکھائی ہے اور اس کی وجہ پرفارمنس انڈیکیٹرز میں ترقی ہے۔سال 2022 کے مقابلے 2023 میں امریکہ میں مجموعی سکور میں 0.1 کا اضافہ ہے جبکہ چین میں اسی دوران 1.6 کا اضافہ ہوا ہے۔ دنیا بھر میں اوسط اضافہ 0.7 ہے۔پاکستان کی صرف ایک یونیورسٹی دنیا کی ٹاپ 500 یونیورسٹیوں میں شامل ہے۔500 یونیورسٹیوں کی فہرست میں اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی کا 401 واں نمبر ہے جبکہ 1000 بہترین یونیورسٹیوں میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، یو ایم ٹی، عبدالولی خان یونیورسٹی، بحریہ یونیورسٹی، کامسیٹس اسلام آباد، ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، یو ای ٹی ٹیکسلا، ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد شامل ہیں۔عالمی سطح پر بہترین یونیورسٹیوں کی فہرست اور پاکستان کی کارکردگی پر ردعمل دیتے ہوئے ٹوئٹر پر ایک صارف فاروق ثمر نے کہا کہ دنیا کی 500 بہترین یونیورسٹیوں میں صرف ایک پاکستانی یونیورسٹی۔ پاکستان کے زوال کی وجہ معیاری تعلیم کی عدم فراہمی ہے۔

دیوان سچل نے لکھا کہ 500 بہترین یونیورسٹیوں کی فہرست میں آئی بی اے، لمز یا نسٹ شامل نہیں؟ یہ سمجھ سے باہر ہے۔جبکہ عمار حسین کہتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے پاکستانی یونیورسٹیاں پیپر پریس سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتیں۔فیس بک پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سدرہ اظہر کہتی ہیں کہ پاکستان میں تعلیم کی کمی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں پر تعلیمی ادارے بہت لوٹتے ہیں۔ادھر نجیب اللہ بابر نامی صارف نے طنزیہ انداز میں کہا کہ سر میری یونیورسٹی بھی ٹاپ کر رہی ہے لیکن نیچے سے۔ یہ یونیورسٹی وی سی کے بغیر چل رہی ہے، دنیا کی سب سے منفرد یونیورسٹی ہے۔