اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان میں پہلی بار بچوں کی پڑھائی لکھائی میں مشکل کو دور کرنے کے لئے انقلابی قانون سازی کرتے ہوئے ڈِس۔لیکسیا سے متعلق قانون منظور کرلیاگیا ہے جس کے تحت ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں ڈِس۔لیکسیا کا سامنا کرنے والے بچوں کے لئے خصوصی تربیتی پروگرام شروع کیاجائے گا جبکہ اساتذہ کو عالمی معیار کی تربیت دی جائے گی تاکہ وہ بچوں کی پڑھائی لکھائی کی اس مشکل کو دور کرکے ان کی تعلیمی صلاحیتوں کو بڑھا سکیں ۔
قانون کے تحت تمام تعلیمی اداروں میں ایسے بچوں کی مارپیٹ، ذہنی اذیت یا ہراساںکرنے پر پابندی ہوگی۔ تعلیم وتربیت کی وزارت کی پارلیمانی سیکریٹری زیب جعفر نے بل پیش کیاتھا۔ اس بل کا نام ڈِس۔لیکسیا خصوصی اقدامات ایکٹ 2022 ہے جسے پارلیمنٹ نے گزشتہ روز منظور کرلیا ہے۔ قانون کے تحت پاکستان میں 18 سال سے کم عمرکے بچوں کو پڑھائی لکھائی میں آنے والی مشکل سے نجات دلانے کے لئے اساتذہ کی خصوصی تربیت کی جائے گی۔ دنیا بھر میں ایسے بچے اور بڑی عمر کے لوگ موجود ہیں جنہیں حروف کو پہچاننے، ملتے جلتے حروف اور ریاضی کے اعداد میں فرق کرنے ، الفاظ، ریاضی کے سوالات اور انگریزی کے حروف کو لکھنے اور پڑھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ یہ کوئی بیماری یا ذہنی معذوری نہیں بلکہ ایک عارضی مشکل ہوتی ہے جسے تھوڑی سی تربیت سے دور کیاجاسکتا ہے ۔
ماہرین کے مطابق اس مشکل کا سامنا کرنے والے افراد کی ذہانت غیرمعمولی ہوتی ہے ۔ قانون سازی کے تحت سکول میں داخلے کے وقت بچوں کا ایک ٹیسٹ (امتحان) لیاجائے گا جس سے تصدیق ہوگی کہ بچے کو ڈِس۔لیکسیا کی مشکل تو نہیں تاکہ ان کو پڑھائی لکھائی میں آنے والی اس مشکل کو دور کیاجاسکے۔ اس نئے قانون کے تحت تمام سکولوں میں ڈِس۔لیکسیا کے حوالے سے مہارت رکھنے والے اساتذہ اور عملہ رکھا جائے گا۔ ڈِس۔لیکسیا تھراپسٹ بھی ہر سکول میں رکھے جائیں گے تاکہ وہ ایسے بچوں کی اس مشکل کو دور کرسکیں۔ قانون کی منظوری کے 120 دن کے اندر متعلقہ رولز بنائے جائیں گے تاکہ اس قانون کے تحت تجویز کئے گئے خصوصی اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔ قانون کے تحت ڈِس۔لیکسیا سے متعلق معلومات اور تربیت پر مبنی خصوصی تحریری مواد بھی تعلیمی اداروں کو فراہم کیاجائے گا۔
ڈِس۔لیکسیا کے شکار لوگوں میں دنیا کی مشہور ترین شخصیات شامل ہیں جن میں امریکی صدور، سائنسدان، کھلاڑی، فنکار اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ڈِس۔لیکسیا کی مشکل کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 20 فیصد بتائی جاتی ہے تاہم پاکستان کی تاریخ کے اس پہلے قانون کی منظوری کے بعد اب اس حوالے سے اعدادوشمار، معلومات اور بہتری کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات میسر آسکیں گی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پارلیمانی سیکریٹری اور اس قانون کی منظوری میں کلیدی کردار ادا کرنے والی زیب جعفر خود بھی ڈِس۔لیکسیا کی مشکل کا سامنا کرچکی ہیں۔