اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ صحت مند طرز زندگی، باقاعدگی سے ورزش، مشاہدہ کے ذریعے متعدی اور غیر متعدی بیماریوں کے خلاف حفظان صحت اور دیکھ بھال کے نظام کو اپنا کر ہمارے نازک نظامِ صحت پر بیماریوں کے بوجھ کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے، صفائی ستھرائی اور اپنی خوراک میں بہتری سے علاج معالجہ کے نظام کے ساتھ ساتھ مریضوں پر بھی بوجھ کم ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے فاؤنڈیشن یونیورسٹی کالج آف ڈینٹسٹری کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں فیکلٹی ممبران، فارغ التحصیل طلبا اور ان کے والدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے بیماریوں کی جلد تشخیص کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے، صحت مند طرز زندگی اپنانے اور مریضوں کے ساتھ انتہائی احتیاط، مہربانی اور شفقت کے ساتھ علاج کرتے ہوئے بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے مریضوں کو یقین دلانے اور ان کے صحت کے مسائل کو حل کرنے میں بہت بڑا فرق پڑا۔
انہوں نے کہا کہ صرف عوام کو منہ کی صفائی اور منہ کی صحت کی دیکھ بھال کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کر کے منہ کی بیماریوں میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ زندگی بھر صحت مند دانتوں کی دیکھ بھال دیگر بیماریوں سے بھی بچائے گی اور لوگوں کو خوش اور صحت مند زندگی گزارنے کے قابل بنائے گی۔ صدر مملکت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ تقریبا 50 فیصد خواتین شادی کے بعد یا اس سے پہلے ہی میڈیکل کا پیشہ چھوڑ دیتی ہیں جو کہ ملک اور معاشرے کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے اس رجحان کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کرنے پر زور دیا اور والدین پر زور دیا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو اپنے پیشے کو جاری رکھنے کے لئے مدد کریں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو ایک محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں اور ان کے لئے اپنے سرکاری فرائض آن لائن یا مناسب وقت اور نظام الاوقات پر انجام دینے کے مواقع پیدا کرنا چاہئے تاکہ وہ کام کر سکیں اور اپنے خاندانوں کی آرام سے پرورش کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو جعلی خبروں سے بچنے، افراد کی پرائیویسی کا احترام کرنے اور پیغامات اور بیانات کو ان کے حقیقی تناظر میں پیش کرنے کے بارے میں آگاہی دے کر معاشرے میں تنا کی سطح کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حوالہ اور سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کئے گئے جملے معاشرے میں انتشار اور اضطراب کو بڑھاتے ہیں اس لئے ان سے موثر انداز میں نمٹا جانا چاہئے۔ صدر مملکت نے نوجوان گریجویٹس کو ان کی پیشہ ورانہ زندگی کے آغاز پر مبارکباد دی اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ علم کے حصول کو جاری رکھیں اور اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں عاجزی کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے تمام طبی پیشہ ور افراد پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے مریضوں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آئیں کیونکہ وہ ایک عظیم پیشے کا حصہ ہیں جس کا بنیادی فرض بنی نوع انسان کے دکھوں کو کم کرنا ہے۔قبل ازیں صدر مملکت نے ممتاز گریجویٹس میں میڈلز اور اسناد تقسیم کیں۔ فاونڈیشن یونیورسٹی سکول آف ہیلتھ سائنسز کے ڈائریکٹر میجر جنرل (ر) ڈاکٹر عمران فضل نے یونیورسٹی کی سالانہ رپورٹ پیش کی۔