لاہور میں جرائم کی وارداتوں میں کئی گنا اضافہ، پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ،جاوید قصوری


لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ لاہور میں رواں سال کے پہلے9ماہ کے دوران قتل ، ڈکیتی ، اقدام قتل ، اغوا برائے تاوان ، راہزنی سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال 2021ء کے مقابلے میں امسال درج مقدمات کی تعداد ڈیڑھ گناہ زائد رجسٹر ہوئی ہیں۔ رہی سہی کسر بھتہ خوری کے واقعات نے پوری کردی ہے۔ ہر سال لاہور پولیس کو اربوں روپے کا فنڈز دینے کے باوجود نتائج صفر ہیں۔ عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کا اولین فرض ہوتا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ تھانہ کلچر کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ کوئی شریف النفس انسان ظلم و زیادتی کے باوجود تھانے اور پولیس سے دور بھاگتا ہے۔ روایتی تھانہ کلچر کو تبدیل کرکے ہی عوام کے اعتماد کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ قانون کی گرفت صرف اور صرف غریبوں تک محدود ہے۔ جبکہ موجودہ فرسودہ نظام میں جو جتنا بڑا چور ، ڈاکو ، لٹیر اور اثر و رسوخ رکھتا ہے وہ اتنا ہی زیادہ پروٹوکول کا حق دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں یہ تاثر عام ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔ آئے روز میڈیا میں جرائم کی بھیانک وارداتوں کی نشاندہی کی جاتی ہے مگر حکمرانوں کی جانب سے روک تھام کے لیے کچھ نہیں ہورہا ۔

محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ تمام ترقی یافتہ ممالک قانون کی کی حکمرانی کو یقینی بناتے ہیں مگر پاکستان میں الٹی گنگا بہتی ہے۔ حکمرانوں عاقبت نا اندیش فیصلوں کی وجہ سے پاکستان عملاً مسائلستان بن چکا ہے اور ان کے نتائج عوام بھگتنے پر مجبور ہیں۔ ہر شعبہ تباہی کا منظر پیش کررہا ہے