حکومت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ واپس نہ لیا یا سینیٹر مشتاق احمد کی ترمیم شامل نہ کی تو اسلام آباد کی جانب مارچ کرسکتے ہیں ،سراج الحق


لاہور (صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ واپس نہ لیا یا اس میں سینیٹر مشتاق احمد خان کی ترمیم شامل نہ کی تو اسلام آباد کی جانب مارچ کرسکتے ہیں ـپاکستان میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بننے دیں گے ـ ٹرانس جینڈر ایکٹ مغربی ایجنڈا ہے جس کا مقصد پاکستان میں ہم جنس پرستی اور بے حیائی کو فروغ دے کر اسلامی اقدار کو مسخ کرنا ہے ـ

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام مال روڈ پر ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیاـ جلسہ سے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم ، جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے امیر محمد جاوید قصوری ، ضلعی امیر ذکر اللہ مجاہد سمیت دیگر سیاسی ودینی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیاـ

سراج الحق نے کہا کہ اگر سیاسی جماعتیں ذاتی مفاد کے لئے اسلام آباد کی جانب مارچ یا دارالحکومت کا گھیراؤ کر سکتی ہیں تو ہم اسلام اور اسلامی تہذیب کے تحفظ کے لئے اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال بھی دے سکتے ہیں ـ ہمارے اس جلسہ کو وارننگ سمجھا جائےـ انہوں نے کہا  کہ پی ڈی ایم میں دینی جماعتیں بھی شامل ہیں جنہیں  پاکستان کی تہذیب اور اسلامی شناخت محفوظ کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ـ اگر سینیٹر مشتاق احمد کی ترمیم کو تسلیم نہ کیا گیا تو اسلام آباد یہاں سے زیادہ دور نہیں ہے ـ انہوںنے کہا کہ آئین میں صادق اور امین سے متعلق دفعات کو بھی تبدیل یا ختم کرنے کے لئے مہم چلائی جار ہی ہے ـ جسے کسی صورت تسلیم نہیں کر سکتے ـ

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کے پاس ہونے اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے مخالفت پر امریکی سفارتخانہ میں بھی ایک میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان میں سیلاب کی صورتحال کو تو زیر بحث لایا گیا لیکن اصل ایجنڈا ٹرانس جینڈر ایکٹ تھاـ انہوںنے کہا کہ سینٹ میں پیش کئے گئے خود حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 10 ہزار عورتیں اور 15 ہزار مرد اپنی جنس نادرا کے ذریعے تبدیل کروا چکے ہیں ـ

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اس مقصد کے لئے ایک ارب گیارہ کروڑ روپے مختص کئے ہیں تا کہ پاکستان میں ہم جنس پرستی کو فروغ دیا جائے ـ انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن ، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم ذاتی مفادات کے لئے تو باہم دست وگریبان ہوتی ہیں لیکن ٹرانس جینڈر ایکٹ پر سب اکٹھی ہیں جسے خاموشی سے پاس کر لیا گیا ـ انہوںنے کہا کہ آئین کے صفحہ 227 پر درج ہے کہ پاکستان میں قرآن و حدیث کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا ـ

انہوں نے کہا کہ جب بھی پارلیمنٹ میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف سمجھا جاتا ہے تو اس پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لی جاتی ہے اس معاملہ میں اسلامی نظریاتی کونسل واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ یہ قانون شریعت ، اسلامی تہذیب اوراسلامی احکامات کے خلاف ہے ـ اسلامی نظریاتی کونسل کے کلیئر موقف کے باوجود اس قانون کو پاس کیاگیاـانہوں نے کہا ہم نے خود خواجہ سرا ؤں کے حقوق کے حامی ہیں حکومت اگر انہیں چاہے 16 ، 17 اور 18 گریڈ میں بھی ملازمتیں دے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن خواجہ سراؤں کی آڑ میں فحاشی و عریانی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ـ انہوں نے کہا کہ انگلینڈ میں بھی ایک بورڈ موجود ہے جو اس تنازعہ کے حل کے لئے متعلقہ شہری کا معائنہ کر کے اس کی جنس ڈکلیئر کرتا ہے ـ امیر العظیم نے کہا کہ پرجوش اور غیرتمند قیادت اور پاکستانیوں کی موجودگی میں کسی طور خواتین اور مرد حضرات کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت اور کسی بھی غیر شرعی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی