سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف میں اعلی عدلیہ میں ججز تقرری کے طریقہ کار میں ردو بدل کیلئے آئینی ترمیمی بل 2022 کی حتمی منظوری ، رپورٹ ایوان بالا کو ارسال کردی


اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے اعلی عدلیہ میں  ججز تقرری کے طریقہ کار میں ردو بدل کے لئے آئینی ترمیمی بل 2022  کی اتفاق رائے  سے حتمی منظوری دیتے ہوئے رپورٹ ایوان بالا کو ارسال کردی  ایوان بالا میں دوتہائی اکثریت سے  آئین کے آرٹیکل 175 اے  میں ترمیم منظور کرلی جائے گی کیونکہ تمام جماعتیں  بل پر متفق ہیں آئینی ترمیم کے تحت متعلقہ پارلیمانی کمیٹی کا مکمل طور پر ججز تقرری کے لئے بااختیار بنایا جارہا ہے اور اس کو جوڈیشل کمیشن کی سفارشات مسترد اور منظور کرنے دونوں اختیارات حاصل ہونگے اور اس کے فیصلے کو کسی عدالت میں بھی چیلنج نہیں کیا جاسکے گا ۔

پہلے مرحلے میں نامزدکمیٹی بنے گی  ہائی کورٹ میں  کمیٹی ایک خالی نشست پر دو امیدوار نامزد کرے گی دوردرازاضلاع میں وفاقی محتسب کے ججز لگانے کی سفارش بھی کی گئی ہے ۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین سینیٹر علی ظفر کی صدارت میں ہوا ۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے قائمہ کمیٹی میں آئین کے آرٹیکل 175 اے میں  ترمیم کے  بل کا حتمی طور پر جائزہ لیا گیا ۔ ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر ترامیم کی گئیں ہیں۔مجوزہ بل کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کو جوڈیشل کمیشن کی نامزدگیوں پر نظرثانی کرنے اور فیصلہ کرنے کا اختیار ہوگا، پارلیمانی کمیٹی کے فیصلوں کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں جوڈیشل کمیشن کو ججز تقرری کا اختیار دیا گیا ہے ۔نئی ترمیم میں جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد 9 کے بجائے اب 7  کرنے کی تجویز ہے  ایک جج اور ایک سابق جج کی نمائندگی کو جوڈیشل کمیشن سے ختم کردیا گیا ہے۔ہائی کورٹ کے لئے  جوڈیشل کمیشن میں ججز کی حالیہ تعداد 5 ہے جب کہ  مجوزہ بل میں 4 کردی گئی ہے۔

بل کے مطابق  ہائی کورٹ کے لئے پہلے مرحلے میں نامزد کمیٹی 5 رکنی ہوگی جس میں چیف جسٹس ہائیکورٹ، دو سینئر ترین ججز، صوبائی ایڈووکیٹ جنرل اور سینئر ممبر بار کونسل شامل ہوں گے۔بل کے مطابق بار کونسل کے نمائندے سینئر ممبر کی کم از کم پریکٹس 15 سے بڑھا کر 20 سال کردی گئی ہے، انیشیشن کمیٹی 60 روز میں ہائیکورٹ کی خالی آسامی پر نام  کمیشن کو بجھوانے کی مجاز ہوگی۔سپریم کورٹ میں سینئارٹی کا معیار طے کیا گیا ہے ۔کسی بھی  نشست کے خالی ہونے پر متعلقہ ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج کو لگایا جاسکے گا اسی طرح صدر پاکستان  سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کو چیف جسٹس تعینات کرنے کے آئینی پابند ہونگے۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں چیف جسٹس،3 سینئر ججز، بار کونسل کا نمائندہ اور وزیر قانون شامل ہوں گے۔

خالی  نشست پر تقرریوں کا ٹائم فریم بھی مقررکردیا گیا اسی طرح نامزدکمیٹی صوبائی و مرکزی جوڈیشل کمیشنوں اور پارلیمانی کمیٹی کی کاروائی کے لئے  بھی مدت کا تعین کیا گیا ہے ۔اب بل سے متعلق رپورٹ ایوان بالا میں پیش ہوگی ۔تمام اضلاع میں وفاقی محتسب کے تحت ججز لگانے سے متعلق بل کو نمٹادیا گیا کیونکہ قانون کے تحت حکومت کو کسی بھی ضلع میں ضرورت پڑنے پر یہ جج لگانے کا اختیارحاصل ہے ۔