ملک میں ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کا ایک جامع نظام قائم ہے،چیف سیکرٹری عثمان چاچڑ


مظفرآباد (صباح نیوز)جامعہ کشمیر مظفرآباد کے زیر اہتمام قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری اور آگاہی کے موضوع پر ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر ڈاکٹر عثمان چاچڑ، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی اور دیگر مقررین نے کہا ہے کہ قدرتی آفات سے انسانی جانوں اور املاک کو ایک مئوثر تیاری، عوام میں آگاہی اور مختلف حکومتی اور سماجی اداروں میں باہمی تعاون سے ہی بچایا جا سکتا ہے۔

جامعہ کشمیر کے شعبہ جیالوجی اور نظامت امور طلبہ کے اشتراک سے ہونے والے سمینار کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری عثمان چاچڑ نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک آفات سے محفوظ نہیں اور ایسی آفات کسی سرحد، مذہب یا علاقے کا احترام نہیں کرتی۔ اُنہوں نے کہا کہ آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ آزاد کشمیر حکومت کے محکمہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی آج اس قابل ہے کہ وہ کسی بھی ناگہانی آفت کا پورے اعتماد کے ساتھ سامنا کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2005کے زلزلہ نے عوام اور حکومت کو خواب غفلت سے بیدار کیا یہی وجہ ہیکہ اس کے بعد ملک میں ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کا ایک جامع نظام قائم کیا گیا۔

ڈاکٹر عثمان چاچڑ نے کہا کہ ہم سب پہلے ہی ملک میں بڑے پیمانے پر سیلاب کی صورت میں آنے والی تباہی کی شدت سے واقف ہیںاور یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ تباہی تیزرفتار موسمیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اس خطے میں نئے معمول کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کرنا ہوگاچنانچہ تمام متعلقہ اداروں کی بروقت تیاری اور ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔چیف سیکرٹری نے جامعہ کشمیرکے شعبہ جیالوجی کو اہم موضوع پر سیمینار کے انعقاد پر سراہتے ہوئے مہمان مقررین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے حاضرین کو اس حوالے سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔چیف سیکرٹری نے امید ظاہر کی کہ اس سیمینار کے نتائج ثمر آور ہوں گے اور سفارشات حکومت اور دیگر متعلقہ اداروںکوعوام کی املاک کے تحفظ کے لیے ایک جامع طریقہ کار وضع کرنے کے قابل بنائیں گی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ گزشتہ بڑے زلزلے کے بعد سے مجموعی طور پر بے ہنگم ، غیر سائنسی بنیادوں پر کی گئی تعمیرات اور آبادی میں زبردست اضانے نے خطے کو ایک غیرمحفوظ مستقبل کی طرف دھکیل دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں مستقبل میں آنے والے زلزلوں کے خطرے کی پیشگوئیوں کے باوجود آفات سے نمٹنے کے تسلی بخش اقدامات نہ ہونے باعث تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ خطہ سیاسی طور پر بھی ایک متنازعہ علاقہ ہے جہاں سیاسی مسائل کا حل تباہی کی تیاری سے زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے۔وائس چانسلر ڈاکٹر کلیم عباسی نے کئی اقدامات تجویز کیے جن میں آنے والے خطرات سے نمٹنے کے لیے عمارتوں کا سیفٹی آڈٹ اور اہم انفراسٹرکچر کی ریٹروفٹنگ کی ضرورت اور بلڈنگ کوڈز پر سختی سے عمل درآمد اور ان کوڈز کا جائزہ لینے اور ان کے نفاذ کے لیے ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹیموں کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے اسٹیک ہولڈرز، خدمات فراہم کرنے والے اداروں اور افرادکی استعداد کار میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

وائس چانسلر نے سکول ،کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو ایک مضمون کے طور پر متعارف کرانے اور تحصیل، ضلع اور ریاستی سطح پر بڑے پیمانے پر بیداری پروگراموں کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔اپنے خطاب کے اختتام پر، پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی نے مزید ارضیاتی، اور جیو ٹیکنیکل تحقیقات کی بھی سفارش کی اور ان کو دستاویزی شکل دی جا سکے جس سے اس خطے کے محفوظ مستقبل کے لیے حکمت عملی بنانے میں مدد مل سکے۔سیمینار میں نامورماہرین ڈاکٹر کامل احمد قریشی یونیورسٹی آف ہیوسٹن یو ایس اے، پروفیسر ڈاکٹر محمد رستم خان انسٹیٹیوٹ آف جیالوجی جامعہ کشمیر، ڈاکٹر واحد عباس، کامسٹ یونیورسٹی اسلام آباد،

ڈاکٹر فرحان جاوید نیشنل سینٹر آف فزکس اسلام آباد، محمد شاہد ایوب سیکرٹری سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کشمیر،مشتاق پیرزادہ ڈائریکٹر لینڈ یوز پلاننگ اور دیگرنے خطاب کیا۔آخر میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر محمد عثمان کاکڑ اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے مقررین اور منتظمین ڈاکٹر محمد فاروق ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف جیالوجی، ڈاکٹر محمد بشارت سابق ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف جیالوجی،آرگنائزرزخواجہ شعیب احمد ، ڈاکٹر علی واحد،ڈاکٹر جہانزیب خان اوردیگر کو یادگاری شیلڈز بھی دیں۔ تقریب میں ڈین حضرات، پرنسپل آفیسرز، فیکلٹی ممبران اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔