اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی ،ترقی ،اصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان نے انتہا پسندی کی بڑی قیمت ادا کی ہے، ملک میں ہلاکتیں معمول بن گیا تھا، حکومت پاکستان نے ملک کی تمام قیادت کو اکٹھا کیا اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کا ختم کرنے کا عزم کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں منعقدہ دختران پاکستان ٹریننگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج، پولیس انٹیلی جنس اور سرکاری لوگوں نے جنگ لڑی اور ملک دوبارہ کامیابی کی طرف بڑھا، 6 مئی کو میں خود انتہا پسندی کا شکار ہوا لیکن اللہ نے نئی زندگی عطا کی، میرے جسم میں گولی احساس دلاتی ہے کہ ذہنوں میں جب نفرت کے بیج بو دیئے جائیں تو انسان انسانیت سے حیوانیت کی طرف چلا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کو انتشار اور بدامنی سے دور رکھنے میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے، انسان کو جانور سے ممتاز کرنے کی جو صفت عطا کی گئی ہے وہ شعور ہے، اگر شعور میں تعصب اور نفرت کے پودے اگ جائیں تو انسان اس انسانیت کے وصف سے دور ہو جاتا ہے جو اسے اشرف المخلوقات کا درجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر انسان کی زندگی کا تجربہ اور مشاہدہ دوسروں سے مختلف ہوتا ہے۔ اختلاف انتہا پسندی کی طرف تب جاتا ہے جب انسان اپنے آپ کو عقل کل سمجھ لے، تعصب اور نفرت انسان کو دلیل کی بنیاد پر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم کر دیتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اختلاف کو مکالمے سے سلجھانے کی کوشش کرنا ہے اور دوسرے کے نظریات کو سمجھنے کی کوشش کرنا ہے۔دنیا میں انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے خواتین کو نظر انداز کیا گیا۔ ریسرچ بتاتی ہے کہ خاندان، معاشرے میں خواتین کا بحیثیت ماں، بیٹی، بہن ہونے کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ خواتین جن قدروں کو اگلی نسل کو منتقل کرتی ہیں اس کا معاشرے پر گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین معاشرے میں امن پیدا کرنے کا کردار ادا کر سکتی ہیں۔ کسی بھی ایسی چیز کو جو آپ کے اندر عدم برداشت کا رویہ پیدا کرے ،اس کی حوصلہ شکنی کرنی ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے ہٹلر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس نے سائینٹفک طریقے سے اپنی قوم کی ذہن سازی کی اور پوری جرمن قوم کو جنگ میں دھکیل دیا، ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے اور ہر اس رویے کو جو دوسروں کی تضحیک کیلئے ہو اس کی مذمت کرنی چاہئے، ہم سب پاکستانی ہیں۔ ہماری سوچ فرق ہو سکتی ہے، ہم میں پاکستان پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے لیکن اختلاف رائے پر ہم کسی کی پاکستانیت کو چیلنج نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پالیسز کے ساتھ اختلاف کرنا ہے لیکن لوگوں کے ساتھ ذاتیات کی جنگ میں نہیں پڑنا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تب ہی کامیاب ہوگا جب ہم ٹیم پاکستان کے طور پر کام کریں گے