بھارتی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبا وطالبات کی تعلیم خطرے میں


نئی دہلی: بھارتی حکومت نے ایک اور کشمیر دشمن اقدام کے طور پر بھارتی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبا وطالبات کے سکالرشپ بند کرنا شروع کر دیے ہیں۔

اس اقدام سے کشمیری طلبا و طلبات کی تعلیم خطرے میں پڑھ گئی ہے اس سے قبل بھارتی حکومت نے  پاکستان میں  زیر تعلیم کشمیری  طلبا وطالبات کی ڈگریاں تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بھارتی اخبار کے مطابق  شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اسکالر جاوید احمد ریشی کی ‘مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ’ کو بند کر دیا گیاہے۔

جاوید احمد ریشی کو تمام زیر التوا ادائیگیاں روک دی گئی ہیں۔ جاوید احمد ریشی  کو ‘مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کے تحت بھارتی  وزارت اقلیتی امور کی طرف سے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن(یو جی سی) مالی مدد فراہم کر رہا تھا۔ بھارتی  وزارت اقلیتی امور نے   یونیورسٹی گرانٹس کمیشن(یو جی سی) سے  کہا تھا کہ جاوید احمد ریشی کو تمام ادائیگیاں بند کر دی جائیں کیوں کہ وہ جموں وکشمیر میں بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں، کشمیر میں عسکریت کی حمایت کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں ان کے تحریر کردہ ا ایک افسانے  کو جواز بنایا گیا ہے ۔ اے ایم یو کے شعبہ انگریزی میں پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر جاوید کے بارے میں ایک رپورٹ 5 جولائی 2022 کو سکریٹری، ڈائریکٹوریٹ آف ہائر ایجوکیشن، وزارت تعلیم، حکومت ہند (GoI) کو بھیجی گئی تھی۔

 اس رپورٹ میں انہیں تصدیق شدہ  حریت  پسند اور جموں و کشمیر میں جاری پرتشدد مہم کے حامی” قراردیا گیا ہے ۔”مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اسکیم اقلیتی امور کی وزارت کی اسکیم ہے جس پر عمل درامد  یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے ذریعے ہوتا ہے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ انگریزی میں ٹراما اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی شروع کرنے سے پہلے ریشی نے کشمیر یونیورسٹی سے انگریزی میں ایم اے کیا تھا۔”