عمران خان اور اداروں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیاں دورکرنے کامشن شروع


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے سابق وزیراعظم، اپنے دیرینہ دوست عمران خان اور اداروں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کرنے کا مشن شروع کردیا، برف پگھلنے لگی، عمران خان کے آرمی چیف کی توسیع کے معاملات پر بیانات اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

پی ٹی آئی کے سینئرنائب صدر سابق وزیرمملکت اسحاق خان خاکوانی نے پارٹی چیئرمین عمران خان کی صدارتی سہولت کاری میں ایک اعلی مقتدرشخصیت سے ملاقات کا دعوی بھی کردیا،جب کہ سیاسی مفاہمت کے لئے بھی صدر کی جانب سے کوششیں جاری ہیں ۔

گزشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویومیں پی ٹی آئی کے رہنما اسحاق خان خاکوانی نے کہا ہے کہ تین چار روزقبل ایوان صدر میں صدرعارف علوی کی موجودگی میں سابق وزیراعظم عمران خان اور اعلی مقتدرشخصیت کے درمیان ملاقات ہوئی، غلط فہمیاں دورکرنے سے متعلق معاملات پر بات چیت ہوئی۔اسحاق خان خاکوانی کے مطابق دوروزقبل عمران خان نے تقرریوں اور توسیع سے متعلق ویسے نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویو نہیں دیئے اس کاکوئی پس منظر ہے ۔

اس سارے معاملے میں صدرمملکت اہم کردار اداکررہے ہیں ۔فریقین کے لئے عارف علوی قابل بھروسہ اور قابل اعتمادشخصیت ہیں، ان کی بات میں وزن ہوتا ہے اور سب اسے اہمیت دیتے ہیں، میں نے 2011سے2018تک عارف علوی کے ساتھ کام کیا، انتہائی بصیرت رکھنے والی شخصیت ہیں ، پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران بھی انھوں نے متعدد ایشوز کوحل کروایا تھا جو سابقہ حکومت کی ناسمجھی کی وجہ سے پیدا ہوئے تھے۔اسحاق خان خاکوانی کا یہ اہم ترین انٹرویو سیاسی حلقوں میں زیربحث آگیا ہے ، بعض  سیاسی حلقوں کے مطابق عمران خان نے اہم قومی معاملات کے مشوروں کو قبول کرلیا ہوگا، ان کی اداروں سے متعلق نئی سوچ ملک و قوم کے لئے کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں ،جب کہ ناقدین متذکرہ صورتحال کو عمران خان کا نیا یوٹرن قراردے رہے ہیں ۔

ادھر صدر کی جانب سے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کو قومی معاملات پر قریب لانے کی کوششیں بھی جاری ہیں ،پی ٹی آئی کی مذکراتی کمیٹی کے ارکان  پرویزخٹک ،اسدقیصر سیاسی مفاہمت سے متعلق معاملات کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہے ہیں انھیں ایوان صدر کا اعتمادحاصل ہے۔ذرائع کے مطابق ان کوششوں کا مقصد ایوان صدر اور حکومت میں تعاون کی سازگار فضا کے لئے راہ ہموار کرنا سیاسی مفاہمت کے لئے مزیداہم شخصیات دستیاب ہونے پر ان معاملات میں پیش رفت کے علاوہ حکومت کی جانب سے صدر کو مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت دینے ،پی ٹی آئی کی اسمبلی میں واپسی اور موجودہ حکومت کی آئینی مدت تسلیم کئے جانے کا امکان ہے۔

 سیاسی فریقین قریب آگئے تو  اہم آئینی ترامیم کے لئے حکومت کو پی ٹی آئی کا تعاون مل سکے گا جب کہ بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے سیاسی مفاہمت کی ان کوششوں کو سبوتاژکرنے کاخدشہ بھی ہے اس لئے بڑی سیاسی جماعتوں کی مذاکرات کے لئے متحرک رہنماؤں کے رابطوں اور بات چیت کو خفیہ رکھا جارہا ہے ۔