عمران سرکار نے پٹرولیم ڈیلرز کے مقابلہ میں سرنڈر کردیا ،لیاقت بلوچ


لاہور (صباح نیوز)قائم مقام امیر جماعتِ اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ عمران خان سرکار نے آٹا، گندم، چینی، بجلی، گیس سے پریشان عوام کو حکومتی نااہلی، ناکامی اور بدانتظامی سے پٹرول کی مصنوعی قلت سے دربدر بھی کردیا اور پٹرولیم ڈیلرز کے مقابلہ میں سرنڈر بھی کردیا ہے۔ جو معاملات مذاکرات سے پہلے حل ہوسکتے تھے، حکومت نے ہر معاملہ کی طرح عوام کو رسوا کرنے کی ترجیح برقرار رکھی۔

لیاقت بلوچ نے گوادر (بلوچستان) میں مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں کئی روز سے جاری دھرنا کے بہادر شرکاء کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی بجائے ذخیرہ اندوزوں، مافیاز اور مال کے پجاری ہوسپرستوں کی سرپرست بنی ہوئی ہے۔ قومی خزانہ میں کشکول میں بھیک کے ذریعے آنے والے ڈالرز قومی معیشت کو سہارا نہیں دے سکتے۔ حکومت 40 ماہ میں لیے گئے قرضوں کا حساب دے۔ نیب کی ریکورری، بیرونی امداد، اندرونی قرضوں کے بوجھ کے باوجود مہنگائی،بے روزگاری، افراطِ زر، پیداواری لاگت کیوں بڑھ رہے ہیں؟ عوام لٹ رہے ہیں۔ عوام پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔ عوام رشوت، کرپشن کے عذاب سے دوچار ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ وفاقی، صوبائی حکومتیں ارو ریاستی ادارے بلوچستان کے عوام کے دکھ درد سے آگاہی کے باوجود مجرمانہ غفلت اور غیرانسانی بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ سی پیک کے ثمرات کا پہلا حق گوادر کے عوام کا ہے۔ ماہی گیری روزگار کا قدیم ذریعہ ہے، اسے چھین لیا گیا ۔ سکیورٹی کے نام پر عوام اور نوجوانوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔ حکومت غفلت اور مجرمانہ رویہ ترک کرے اور دھرنا کے مطالبات تسلیم کیے جائیں اور ان مطالبات پر عملدرآمد کے ثمرات عوام کو نظر آنے اور ملنے چاہئیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ کراچی میں ناجائز تجاوزات کے گرانے کے سپریم کورٹ کے حکم سے بڑی پریشانی پیدا ہوچکی ہے۔ سالہا سال سے ایم کیوایم، پی پی پی اور فوجی حکمرانوں کی سرپرستی میں ناجائز دھندے والوں کی سرپرستی کی گئی۔ عوام نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لگادی، اب بے قصور متاثرین کو بے یار و مددگار چھوڑ دینا بڑی ناانصافی ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات بجا لیکن انسانی مسائل کو بہتر تدبیر سے حل کرانے کا لائحہ عمل دینا بھی قانون کی علمبرداری اور نفاذ کا حصہ بنانا چاہیے۔ ناجائز بلڈنگز تو گرادی جائیں گی لیکن جو عوام برباد اور لوٹ لیے گئے ان کے نقصانات کا ازالہ بھی آئینی اداروں اور ریاست کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کے ساتھ متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کریں، انہیں معاوضہ جات دلائے جائیں، ناجائز دھندا کرنے والے سرکاری اداروں، عدلیہ کے اہل کاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کرپٹ حکومتوں کے خلاف بھی اقدامات کیے جائیں۔ مافیاز لوٹ لیں، عیاشی کریں اور دربدر عوام کا کوئی پرسانِ حال نہ ہو، یہ ظلم کی انتہا ہے۔ نسلا ٹاور اور اسلام آباد ٹاورز، بنی گالہ ناجائز تجاوزات پر ایک اصول اپنایا جائے۔