سرینگر:مقبوضہ کشمیر میں نیشنل کانفرنس نے بھارتی وزرا کی طرف سے آئے روز دفعہ370اور 35اے کے خاتمے کے بعد جموں وکشمیر سے متعلق بے بنیاد اور گمراہ کن دعوؤں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اپروچ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ نئی دلی یا تو جموں وکشمیر کے زمینی حقائق سے نابلد ہے یا پھر حکمرانوں نے اپنی آنکھیں موند کر رکھی ہیں۔
پارٹی کے اراکین پارلیمان محمد اکبر لون اور جسٹس(ر) حسنین مسعودی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ گذشتہ 2ماہ سے جموں وکشمیر کے دورے پر آرہے بھارتی وزرا خصوصا سینئر وزرا کی طرف سے یہاں کے حالات اور تعمیر و ترقی سے متعلق جو بیانات سامنے آرہے ہیں، وہ گمراہ کن، صداقت سے بعید اور زمینی صورتحال کے عین برعکس ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ دو سال میں یہاں کوئی بھی تعمیر و ترقی نہیں ہوئی ہے
مذکورہ وزرا جن پروجیکٹوں کا افتتاح کررہے ہیں وہ سابق حکومتوں کے دوران شروع کئے گئے تھے، گذشتہ2سال کے دوران یہاں کی معیشت زمین بوس ہوگئی ہے ، بے روزگاری کے تمام ریکارڈ مات ہوگئے ہیں، ریکارڈ توڑ کورپشن جاری ہے، عوام کی کوئی نہیں سنتا، آئے روز سینکڑوں لوگ اپنے روزگار سے ہاتھ محروم ہورہے ہیں، بھرتی عمل کا کہیں نام و نشان نہیں، لوگوں کو ملازمتیں فراہم کرنے کے بجائے سرکاری ملازموں کو ایک منظم سازش کے تحت برطرف کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ گذشتہ 2برسوں کے دوران ہزاروں ایسے افراد سے روزگار چھینا گیا جو یا تو سرکاری ملازم تھے یا پھر سرکاری محکموں میں روزانہ اجرتوں پر کام کررہے تھے۔پارٹی لیڈران نے کہا کہ تعمیر و ترقی اخبارات ، ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا تک ہی محدود ہے۔
اراکین پارلیمان نے کہا کہ دفعہ370کے خاتمے کے بعد امن و امان کے دعوے زمینی صورتحال دیکھ کر سراب ثابت ہوجاتے ہیں، یہاں آئے روز گولیاں چلتی ہیں، معصوم اور بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں، ہر گلی، ہر سڑک اور ہر چوراہے پر بنکر قائم کئے گئے ہیں جبکہ ہر ایک جگہ پر فورسز کا جمائو ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق تسلیم کرنے کے بجائے بھارتی وزرا اس بات کے دعوے کررہے ہیں دفعہ370 ہمیشہ کیلئے دفن ہوگیا ہے۔ اراکین پارلیمان نے کہا کہ جموں وکشمیر کے زمینی حقائق اس بات کے متقاضی ہیں کہ دفعہ370اور 35اے کی منسوخی کے فیصلوں واپس لیا جائے اور یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب نئی دلی جموں وکشمیر کے زمینی حقائق تسلیم کرے گی