اپنے شراکت داروں کے اشتراک عمل سے افغانستان کے ساتھ امور کار جاری رکھیں گے،مخدوم شاہ محمود قریشی


اسلا م آباد(صباح نیوز)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ افغان عوام کو آج شدید معاشی اور انسانی نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے۔عالمی برادری کو افغان عوام کی تکالیف دور کرنے کے لئے تعمیری انداز میں ربط وتعلق استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنے شراکت داروں کے  اشتراک عمل سے افغانستان کے ساتھ امور کار جاری رکھیں گے، ایس۔سی۔او کے حکومتی سربراہان کی کونسل کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس۔سی۔او رکن ممالک سے تعلق رکھنے والے تمام قائدین کرام اور محترم ساتھیوں کی اس معزز مجلس سے خطاب میرے لئے باعث عزت ہے۔میں ایس۔سی۔او خطے کے عوام کی ترقی وخوش حالی کی نیک تمناں کا وزیراعظم عمران خان کا پیغام آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔

انہو ں نے کہاکہ متحد علاقائی تنظیم کے طور پر ایس۔سی۔او عالمی برادری میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔باہمی تعاون اور تنازعات کے حل پر زور دے کر ایس۔سی۔او ایک ایسی دنیا میں انسانیت کو امید کا پیغام دے رہی ہے کہ جہاں مقبولیت پسندی اور اجتماعیت سے کٹ کر چلنے کی روش، تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ایس۔سی۔او معیشت، سلامتی، کے حوالے سے رابطے جوڑنے اور پائیدار ترقی سمیت مختلف شعبوں میں ریاستوں کے مابین تعاون کا ایک پرکشش موقع فراہم کرتا ہے۔یہ مشترکہ خوش حالی و مشترکہ ترقی ونشوونما کی ایک قابل تقلید مثال ہے۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ رواں برس سربراہی اجلاس ایس۔سی۔او کے قیام کی بیسویں سالگرہ پر منعقد ہورہا ہے۔ یہ مرحلہ ہمیں جائزے اور اجتماعی طورپر خطے میں امن وترقی کی مستقبل کی راہ تیار کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔دوشنبے میں ایس۔سی۔او سربراہان مملکت اور حکومت کے اجلاس میں، مساوات، سیاسی، معاشی وسماجی اور ثقافتی راہ چننے کے حق کے احترام، تہذیبوں میں مکالمے کے فروغ اور خطے میں ہم آہنگی کے اصولوں پر ثابت قدمی سے عمل پیرا ہونے کا اعادہ کیاگیا تھا۔ایس۔سی۔او کے قائدین نے سماجی ومعاشی ترقی میں تعاون کے امتزاج سے شرح ترقی اور خوش حالی کو ممکن بنانے کی ضرورت کا بھی اعادہ کیاتھا۔ایس۔سی۔او کے قائدین کی ماسکو، بشکیک اور چنگ دا میں ہونے والی سابقہ ملاقاتوں کے نتیجے میں دوشنبے کا اعلامیہ متشکل ہوا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ علاقائی سلامتی ہمارے خطے میں خوش حالی اور معاشی ترقی کے ہمارے اجتماعی وژن کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے لازم ہے۔اس تناظر میں ہماری جغرافیائی مجبوریوں اور افغانستان کے عوام کے ساتھ ہمارے دائمی رشتوں کے سبب، افغانستان میں استحکام ہم سب کے لئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔گزشتہ چند ماہ میں افغانستان میں بنیادی تبدیلی وقوع پزیر ہوئی ہے۔افغان عوام کو آج شدید معاشی اور انسانی نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے۔عالمی برادری کو افغان عوام کی تکالیف دور کرنے کے لئے تعمیری انداز میں ربط وتعلق استوار کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان افغان بھائیوں کی اس مشکل گھڑی میں معاونت جاری رکھے ہوئے ہے.

انہوں نے کہاکہ   پاکستان، صحت وتعلیم میں معاونت ، افغانستان سے آنے والی اشیاکے لئے تجارتی راہداری میں سہولیات کے اضافے اور افغان مصنوعات پر ٹیرف کے خاتمے جیسے اقدامات کے ذریعے افغانستان کی سماجی ومعاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔افغانستان کے حوالے سے ہم اپنے عالمی اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ رابطے بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ابھی حال ہی میں ہم نے اسلام آباد میں ٹرائیکا پلس کی میزبانی کی اور تہران میں افغانستان کے ہمسایوں کے وزارتی سطح کے اجلاس میں شرکت کی۔ہم اپنے شراکت داروں کے  اشتراک عمل سے افغانستان کے ساتھ امور کار جاری رکھیں گے تاکہ اجتماعیت کی اقدار کو فروغ حاصل ہو، تمام افغانوں کے حقوق کا احترام ہو اور یہ امر یقینی بنایا جائے کہ دہشت گردی کیلئے کسی بھی ملک کے خلاف افغان سرزمین کبھی استعمال نہ ہو۔پاکستان، ایک پرامن، مستحکم، خودمختار، خوش حال اور وحدت کے حامل افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا جو علاقائی امن، ترقی اور خوش حالی میں پیہم حصہ دار ہو۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے آج کے ایجنڈے میں معیشت، تجارت اور ترقی کی ہماری اجتماعی خواہش کو آگے بڑھانے کے لئے عملی اقدامات پر غور کرنا شامل ہے۔میں ایس۔سی۔او کی چھتری تلے جامع انداز میں علاقائی تعاون میں اضافے کے لئے ہماری طرف سے بھرپور کاوشیں کرنے کے عزم کا اعادہ کرنا چاہوں گا۔آج حکومتی سربراہان کی کونسل ایس۔سی۔او کے بجٹ اور 2022 میں شروع ہونے والے دور کے لئے دو مستقل اداروں کے نئے سٹاف سٹرکچر کی منظوری دی جائے گی۔پاکستان، سیکریٹریٹ اور ایگزیکٹو کمیٹی میں نائیبین کی موجودہ تعداد پانچ سے بڑھا کر چھ کرنے کی تجویز کی حمایت کرتا ہے۔ہم 2022 کے لئے تقریبا دس فیصد اضافے کے ساتھ مجوزہ بجٹ کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ہمیں یقین ہے کہ ایس۔سی۔او رکن ممالک میں کثیرالقومی تجارت اور معاشی تعاون متنوع اور اہم شعبوں میں تعاون کے لئے موزوں امتزاج موجود ہے۔ یہ قلیل، وسطی اور طویل مدتی اہم اہداف کا تعین کرتا ہے۔ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ خطے کے اندر باہمی رابطوں میں اضافے کے ذریعے، پائیدار معاشی ترقی کے مشترکہ اہداف کے حصول کیلئے مرتب کردہ پروگرام پر بلاامتیاز عمل درآمد، پہیم پیش رفت میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس کاوش میں پاکستان اپنا متحرک کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔

قریشی نے کہاکہ معاشی ترقی کے مختلف مراحل میں ہونے کے باوجود ایس۔سی۔او کے تمام رکن ممالک اب بھی غربت، غذائی تحفظ اور ماحولیاتی تغیر جیسے خطرات کا سامنا کررہے ہیں۔ ان کثیرالجہتی مسائل سے اجتماعی انداز سے ہی نمٹا جاسکتا ہے۔غربت کے خاتمے کے لئے کامیاب اقدامات شروع کرنے کا پاکستان کا وسیع تجربہ ہے۔ ہم پراعتماد ہیں کہ پاکستان کے تجویز کردہ “غربت کے خاتمے پر خصوصی ورکنگ گروپ”  اس شعبے میں تجربات کے تبادلے کا ایک مفید پلیٹ فارم ثابت ہوگا جو ایس۔سی۔او کے تمام رکن ممالک کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔غالب زرعی معیشت رکھنے والے ملک کے طورپر پاکستان غذائی پیداوار اور اس کی فراہمی پر ماحولیاتی تبدلیوں کے اثرات سے بخوبی آگاہ ہے۔بڑھتی آبادیوں کے لئے غذاتی تحفظ کو یقینی بنانا آج عالمی چیلنج بن چکا ہے۔اس مسئلے کے جواب میں ایس۔سی۔او قائدین نے دوشنبے سربراہی اجلاس میں غذائی تحفظ پر مشترکہ بیانیہ منظور کیاتھا۔ہم سمارٹ زراعت کے شعبے اور زرعی جدت پسندی کو متعارف کرانے کے اقدامات کا بھی خیرمقدم کرتے ہیںاور ایس۔سی۔او کے تحت خطے کے اندر غذائی تحفظ اور سماجی ومعاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے، زرعی وصنعتی مصنوعات کے بلاتعطل بہا کو یقینی بنانے کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  کسی بھی معیشت کی ترقی کے لئے نجی شعبہ انجن کی حیثیت رکھتا ہے۔ رکن ممالک کے نجی شعبوں میں اہم طبقات کو جوڑنے کی خاطر اقدامات، پائیدار روابط استوار کرنے اور ہمارے خطے کے لوگوں کے میلانے کا اہم ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں۔اس مقصد کے حصول کے لئے ایس۔سی۔او بزنس کونسل اور ایس۔سی۔او انٹربینک ایسوسی ایشن تجارتی ومعاشی شعبوں میں تعاون کے فروغ کے اہم اقدام میں شامل ہیں۔ہم ایس۔سی۔او خطے سے بزنسل کونسل کے ارکان اور اینٹر پرینیورز کے درمیان روابط میں اضافہ ہوتا دیکھنا چاہیں گے۔ایس۔سی۔او خطے کے لوگوں کے درمیان بامعنی روابط میں سہولت تب ہی ہوسکتی ہے جب رکن ممالک کے درمیان مستعد، قابل بھروسہ اور پائیدار رابطے کے ذرائع اور راستے موجود ہوں۔

انہوں نے کہاکہ  پاکستان نے مسلسل اس اہم پہلو کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ اس مشترکہ مقصد کو آگے بڑھانے کے لئے وزیراعظم عمران خان نے علاقائی خوش حالی کے لئے ٹرانسپورٹ رابطوں کی کانفرنس کا اعلان کیا ہے جس کا انعقاد 2022 کے دوسرے نصف میں ہوگا۔اسی طرح ایک اور نہایت اہم پہلو جس پر پاکستان نے توجہ مرکوز کی ہے،وہ نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے، اس ضمن میں 2022 میں ڈیجیٹل اکانومی کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی کانفرنس منعقد ہوگی جس کا وزیراعظم عمران خان نے دوشبنے میں اعلان کیا تھا۔مزید برآں پاکستان دیگر اقدامات کو بھی آگے لے کر بڑھے گا جس سے کاروباری شخصیات اور اینٹر پرینیورز میں رابطوں کے ایس۔سی۔او کے کام کو فروغ حاصل ہوگا،2022 میں ایس۔سی۔او خطے کی خواتین اراکین پارلیمان کو بھی جمع کیاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ میں ایس۔سی۔او کے اہداف اور مقاصد پر پیش رفت جاری رکھنے کے پاکستان کے پختہ عزم کے اعادہ کے ساتھ اپنی بات ختم کروں گا۔ہمارا یہ عزم کثیرالقومیت پر ہمارے غیرمتزلزل یقین کے بل بوتے پر قائم ہے جو مسائل کے حل اور مواقع کو یقینی بنانے کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔