کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کھنڈر کامنظر پیش کررہا ہے ،سڑکوں پر بڑے بڑے گڑھے بن گئے ہیں ، روزانہ کی بنیاد پر گاڑیاں گرجاتی ہیں ، حکومت کی جانب سے عملاً کوئی ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے عوام ،خواتین اور بزرگ چنگ چی رکشوں پر سفرکرنے مجبور ہیں ، ٹوٹی ہوئی سڑکوں اور چنگ چی پر سفر کرنے سے شہریوں میں ریڑھ کی ہڈی کے مسائل پیدا ہورہے ہیں ،لیکن ظالم حکمرانوں ،وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حکمران پارٹیوں کو کراچی کے عوام سے کوئی غرض نہیں ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلدیاتی انتخابی مہم کے سلسلے میں جمعہ کے روز ضلع کیماڑی کے دورے کے دوران شیرشاہ ،لیبر اسکوائر ، رشید آباد ،چانڈیوچوک،دھلی کالونی ،مواچھ گوٹھ،اتحاد ٹاؤن ،قائم خانی کالونی ،گلشن غازی،نئی آبادیاور19-Dاسٹاپ میں کارنرمیٹنگز اور چاندنی چوک بلدیہ ٹاؤن میں رات گئے ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرامیر ضلع کیماڑی مولانا فضل احد حنیف،نائب امیر ضلع کیماڑی حمید اللہ خان ایڈوکیٹ، سکریٹری ضلع ڈاکٹر نورالحق ، ڈپٹی سکریٹریز انعام الرحمن اورمسعود خان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔جب کہ یوسی چیئرمین ،وائس چیئرمین اور کونسلرز امیدواران بھی موجود تھے ۔
حافظ نعیم الرحمن کا جگہ جگہ استقبال کیا گیا،پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ہار پہنائے گئے اورگلدستے بھی پیش کیے ۔حافظ نعیم الرحمن نے رہائشی علاقوں ،مارکیٹوں اور بازاروں کا دورہ کیا ،علاقہ مکینوں ،دکانداروں اور تاجروں سے ملاقاتیں کیں اور ان کو 21اگست کو شام 4بجے حسن اسکوائر پر ہونے والے عظیم الشان ”حقوق کراچی مارچ”میں شرکت کی دعوت دی اور اپیل کی کہ کراچی کا ہر ووٹر 28اگست کو اپنے گھر سے نکلے اور شہر کی تعمیر و ترقی اور بہتر مستقبل کے لیے ترازو کوووٹ دے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ کراچی کے عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ، جب کہ دوسری جانب کے الیکٹرک کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈ شیڈنگ نے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے اور10 ۔12گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کے باوجود بھاری بل دیے جارہے ہیں ، کراچی کے عوام سراپا احتجاج ہیں اور حکمرانوں سے سوال کررہے ہیں وہ بتائیں کہ جب ہمیں بجلی ہی نہیں ملتی تو ہم اتنے زیادہ بل کیوں جمع کریں۔
انہوں نے کہاکہ کراچی میں پانی کا آخری منصوبہ کے تھری سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے مکمل کیا تھا اور اس کے فوری بعد کے فور منصوبہ پیش کیا ،آج 17سال گزرگئے لیکن وہ مکمل نہیں ہوسکا ۔بلدیاتی انتخابات میں حکمران پارٹیوں کے نمائندے جب ووٹ لینے عوام کے پاس آئیں تو عوام ان سے سوال ضرور کریں کہ پانی کا K4منصوبہ کیوں مکمل نہیں کیا ؟ کے الیکٹرک کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتے ؟پیپلزپارٹی نے 14سال میں کراچی کے لیے کیا کیا؟،ایم کیو ایم ہرحکومت میں شریک رہی اور آج بھی ایک پیکیج ڈیل کے تحت حکومتی اتحاد کا حصہ ہے اس نے کراچی کے مسائل حل کیوں نہیں کیے ،پی ٹی آئی نے بھی کراچی سے بھاری مینڈیٹ لیا لیکن اس سے اہل کراچی کو کیاملا؟اہل کراچی 28اگست کو ان تمام پارٹیوں کو مسترد کردیں جنہوں نے ان کو موجودہ بدترین صورتحال سے دوچارکیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ صرف جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے ہر فورم پر کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ۔کے الیکٹرک کی لوٹ مار،اووربلنگ اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف آواز اٹھائی،نادرا کے مسائل حل کروائے اور مختلف حوالوں سے لوگوں کے شناختی کارڈ نہیں بن رہے تھے اور نادرا دفاتر جانے والوں کے ساتھ نارواسلوک روارکھا جاتا تھا جماعت اسلامی نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اور نادرا کی ایس اوپیز تبدیل کروائی ،ہم نے ماضی میں بھی شہر کی خدمت کی تھی اور آئندہ بھی کراچی کی تعمیر وترقی کے لیے اختیارات سے بڑھ کر کام کریں گے اور کراچی کے عوام کو ہر گز مایوس نہیں کریں گے ۔
مولانا فضل احد حنیف نے کہا ہے کہ آج کیماڑی ، شیرشاہ بلدیہ ٹاؤن سمیت پورا شہر مسائل کا شکار ہے۔جگہ جگہ سیوریج کا گندا پانی جمع ہے اور ہر گلی کے کونے پر کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہر کاکوئی والی وارث ہی نہیں ہے ۔پیپلز پارٹی 14سال سے اس صوبے اور شہر پر حکمران ہے اور سارے سیاہ سفید کی مالک بنی ہوئی ہے ۔سندھ کے وڈیروں جاگیروں کے ذریعے اس نے غریب سندھیوں کو اپنا یرغمال بنایا ہوا ہے جس کی وجہ سے آج پورا سندھ بھی کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے ۔