وفاقی کابینہ نے 35ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری متفقہ طور پر مسترد کر دی، موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے شیری رحمان کی سربراہی میں وزرا کی کمیٹی قائم


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی کابینہ نے 35ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری متفقہ طور پر مسترد کر دی، موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے شیری رحمان کی سربراہی میں وزرا کی کمیٹی قائم کر دی گئی جبکہ دیت کی کم از کم حد43 لاکھ روپے مقرر کرنے اور  10 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل اور 22 لوگوں کے نام نکالنے کی منظوری بھی دی ہے،

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ  موسمیاتی تبدیلی، پانی کا تحفظ اور غذائی تحفظ تینوں ایک دوسرے سے منسلک چیلنجز ہیں،جن کا حل اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس  منگل کے روز وزیراعظم ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

وزیراعظم نے تمام کابینہ ممبران کو خوش آمدید کہا۔  وزیراعظم اور کابینہ اراکین نے وفاقی وزیر صنعت و تجارت مخدوم مرتضی محمود، سیکرٹری کیبنٹ احمد نواز سکھیرا، سیکرٹری صنعت وتجارت چوہدری امداد اللہ بوسال کو سول ایوارڈز ملنے پر مبارکباد دی اور ان کی خدمات کو سراہا۔ کابینہ کو  وزراتِ موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے پچھلے 10 سالوں سے معمولی تبدیلی کے ساتھ پہلے آٹھ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل رہا ہے جو باعثِ تشویش ہے۔ جبکہ گلوبل وارمنگ گیسوں کے فضا میں اخراج میں ہمارا حصہ دنیا کا صرف ایک فیصد بنتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے وسائل کو بری طرح متاثر کررہی ہیں اور آبادی میں مسلسل اضافہ بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے فورری طور پر اس چیلنجز سے نمٹنے کے لاائحہ عمل پر عمل درآمد کی ضرور ت ہے۔

کابینہ میں تجویز پیش کی گئی کہ پاکستان کو درپیش ان مسائل پر آگاہی، پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاو اور Cop-27 کے تحت اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی ڈاکومنٹری بنا کر بین الاقوامی فورمز پر پیش کی جائے۔  اس بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر رائج شدہ جدید و سائنسی اقدامات اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کابینہ نے اتفاق کیا کہ ٹی وی چینلز پر پبلک سرو س میسجنگ کے دورانیہ کو ان مسائل کے تدارک کے حوالے سے موثر طریقے سے بروئے کار لائے جانے کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ اسکول اور کالجز کے نصاب میں بھی موسمیاتی تبدیلی کی تعلیم کو شامل کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاو کے لیے بنائی گئیں پالیسیوں کے نفاذ کو بھی یقینی بنا نے پر زور دیا گیا۔

کابینہ میں جنگی بنیادوں پر بارش کی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اس حوالے سے اسلام آباد میں اس منصوبے کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر اجرا کرنے کی تجویز بھی زیرِ غور آئی۔ کابینہ نے متفقہ طور پر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی جس میں متعلقہ وزارتوں کے وزرا بھی شامل ہوں گے۔ جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچا کے لیے قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبوں پر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

وزیراعظم نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، پانی کا تحفظ اور غذائی تحفظ تینوں ایک دوسرے سے منسلک چیلنجز ہیں اورہمیں ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے اور اپنی آنے والی نسلوں کو ان کے اثرات سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت کو موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے متوقع مسائل کا بخوبی ادراک ہے اور اس مسئلہ کا حل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔وفاقی کابینہ نے وزارتِ خزانہ کی سفارش پر مالی سال 2022-23 کے لیے دِیت کی کم از کم حد 30 ہزار 6 سو 30 (30,630)گرام چاندی کے برابر، جس کی مالیت تقریبا43 لاکھ روپے سے اوپر بنتی ہے، مقرر کرنے کی منظوری دی۔

  وفاقی کابینہ نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوارڈینیشن کی طرف سے 35 ادویات کی قیمتوں   میں اضافے کی سمری کو متفقہ طور پر مسترد کردیا اور یہ ہدایت جاری کیں کہ ادویات کی قیمتوں میں وفاقی کابینہ کی منظور ی کے بغیر کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا جائے گا۔   وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی 11-08-2022 کے اجلاس میں لئے گئے  فیصلے کی توثیق کی۔ وفاقی کابینہ نے سی سی ایل سی کی 15-08-2022 کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق بھی کی، وفاقی کابینہ نے وزارتِ داخلہ کی سفارش پر 10 افراد کے ناموں کو ایگزٹ کنٹرول لِسٹ (ای سی ایل) پر ڈالنے، 22 لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے جبکہ3 لوگوں کوایک مرتبہ اجازت  (او ٹی پی)کی منظوری دی۔