سینیٹ قائمہ کمیٹی نے حکومت سے حج اخراجات کم اور حجاج کو ریلیف دینے کی سفارش کر دی


اسلام آباد( صباح نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی نے حج اخراجات کم کرنے اور حجاج کو ریلیف دینے کیلئے حکومت سے سبسڈی  فراہم کرنے کی سفارش کر دی۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔    قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں صوبہ بلوچستان کے نئے حج گروپ آرگنائزرز کے حج کوٹے میں اضافے ، مسائل کے علاوہ موجودہ حج پالیسی اور حج کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہنگامی طور پر بلایا گیا ہے، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے حج گروپ آرگنائزرز کی کوٹے کے حوالے سے شکایات اور مسائل کا جائزہ لینے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے چیئرمین سینیٹ کو خط بھی لکھا تھا کہ اُن کے مسائل کو موثر انداز میں حل کیا جائے۔ ایڈیشنل سیکرٹری انچارج  وزارت مذہبی امور آفتاب درانی نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا میرٹ کی بنیاد پر حج گروپ آرگنائزرز کو کوٹہ تقسیم کیا گیا ہے ہر سال دسمبر یا جنوری میں حج پالیسی منظور ہوتی تھی مگر اس سال ڈیڑھ ماہ پہلے سعودی حکومت نے پاکستان کیلئے کوٹہ منظور کیا ہے جس کے تحت 81132حجاج کرام حج کی سعادت حاصل کریں گے جن میں سے 40فیصد سرکاری سکیم کے تحت اور 60فیصد پرائیوٹ اپریٹرز کے ذریعے سعادت حاصل کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ حج اخراجات کا اعلان سب سے اہم ہوتا ہے جو دو دن پہلے سعودی حکومت نے کیا ۔ تین طرح کے اخراجات ہوتے ہیں جن کا تعین سعودی حکومت ، ڈی جی حج اور وزارت مذہبی امور کرتی ہے ۔ اخراجات کا بڑا حصہ سعودی حکومت نے طے کرنا ہوتا ہے  جو اب طے ہو چکا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امورنے سمری بنا کر کیبنٹ کو منظوری کیلئے بھیج دی ہے ۔ وقت بہت کم تھا 13تاریخ تک درخواستیں وصول کی گئیں اور 16کو قراندازی بھی کر لی گئی ہے ۔ پرائیویٹ 801کمپنیوں میں حج کوٹہ تقسیم کیا ہے جن میں سے 64کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے 2019میں 102نئے کوٹہ ہولڈرز کمپنیاں ہیں ۔ نئی اندراج شدہ کمپنیوں کی تعداد 2907ہے جن میں سے 311کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے ۔2019والی کمپنیوں میں سے ایک بھی صوبہ بلوچستان سے نہیں ہے،

اس وقت بلوچستان سے کوئی نیا کوٹہ ہولڈر حج آرگنائزر موجود نہیں ہے ۔صرف 64پرانے کوٹہ ہولڈرز موجود ہیں۔ ڈرافٹ آڈٹ فرم کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی نئی 311کمپنیوں میں سے 194کو نا اہل اور 117کو اہل کیا گیا  ہے۔ انھوں نے بتایا کہ  ڈرافٹ آڈٹ فرم کی رپورٹ پر بلوچستان کی کمپنیوں کی جانب سے شکایات وصول ہوئی ہیں،جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کوٹہ زیادہ سکور کرنے والی کمپنیوں کو سینارٹی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔ 2019میں کم درجہ بندی کی وجہ سے بلوچستان سے کسی بھی نئے حج گروپ آرگنائزر کو کوٹہ نہیں مل سکا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بے شمار لوگ شکایت کر رہے ہیں کہ 2005سے لائسنس حاصل کر رکھا ہے مگر کوٹہ نہیں ملتا ۔ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ وہ کمپنیاں جو تمام قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہی ہیں اُن کو کوٹہ نہیں دیا گیا ۔ کوٹہ شفافیت اور میرٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق دیا گیا ہے ۔

چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ موجودہ سال حج اخراجات ساڑھے آٹھ لاکھ روپے تک ہونگے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمسایہ ممالک میں بھی حکومتیں حجاج کیلئے ریلیف فراہم کرتی ہیں ۔ پاکستان کی حکومت حجاج کیلئے سبسڈی فراہم کرے تا کہ اخراجات میں گراں قدر کمی آئے اور حجاج مستفید ہو سکیں۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز گردیپ سنگھ ، حاجی ہدایت اللہ اور مولوی فیض محمد کے علاوہ وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔