تیس سالوں میں آٹھ ہزار سے زائد بے گناہ کشمیری دوران حراست لاپتہ

سری نگر: مقبوضہ جموں وکشمیر کی طرح دنیا بھر میں 30اگست کو لا پتہ افراد کا عالمی دن منایا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج ، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں 30 سالوں میں آٹھ ہزار سے زائد بے گناہ کشمیری نوجوانوں دوران حراسے لاپتہ ہیں۔

لا پتہ افراد یا جبری طور پر خفیہ حراست میں لیے جانے والے افراد کاعالمی دن پہلی بار لاطینی امریکا کے ملک کوسٹا ریکا میں خفیہ حراست کے خلاف کام کرنے والی ایک تنظیم کی جانب سے30اگست1981 میں منایا گیا جس کے بعد اسے اقوام متحدہ کے تحت باقاعدہ طور پر دنیا بھر میں منایا جانے لگا اور آج تک منایا جارہا ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ گزشتہ 33 برسوں میں حراست کے دوران لاپتہ ہونے والے کشمیریوں کے اہلخانہ شدید اضطراب و پریشانی کا شکار ہیں او ر یہ معاملہ ایک کھلی بحث کا متقاضی ہے۔

سول سوسائٹی کے ارکان نے یہ بات سرینگر، پلوامہ، اسلام آباد، کولگام اور دیگر اضلاع میں لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہی۔

یاد رہے کہ بھارتی فوجیوں، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں نے 1989 سے اب تک آٹھ ہزار سے زائد بے گناہ کشمیری نوجوانوں کوزیر حراست لاپتہ کردیا ہے۔

سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ پولیس کے پاس ان نوجوانوں کے بارے میں واضح ریکارڈ موجود ہے جنہیں بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 33 برسوں کے دوران گرفتار کیا

لاپتہ افراد کے والدین اپنے پیاروں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں کہ وہ زندہ ہیں یا پھر دوران حراست شہید کیے جاچکے ہیں۔

والدین کا کہنا ہے کہ اگر انکے پپارے شہید کر دیے گئے ہیں تو لواحقین کوکم از کم ان کی قبریںدکھائی جائیں۔سول سوسائٹی کے ارکان نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ لاپتہ کشمیریوں کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے حوالے سے انکے اہلخانہ کی مدد کریں ۔