نئی دہلی(صباح نیوز) جعلی بھارتی مقدمات اور غیر منصفانہ بھارتی عدالتی کارروائی کے خلاف نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال شروع کرنے والے کشمیری رہنما محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ امریکہ ، برطانیہ ، اور بھارتی حکام کی تجویز پر ان کی پارٹی لبریشن فرنٹ نے بھارت کے خلاف 1994میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ جنگ بندی کے اعلان کے بعدجموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے پر امن جدوجہد شروع کی تھی ۔
مغربی نشریاتی ادارے کے مطابق نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں یاسین ملک نے بھوک ہڑتال پر جانے سے قبل بھارتی حکام کے نام ایک خط تحریر کیا تھا۔ بھارتی میڈیا میں اس خط کے کچھ اقتباسات شائع ہوئے ہیں۔ اس خط میں انہوں نے سن 1986 سے، جب وہ بارہویں درجے کے طالب علم تھے، حریت پسند سیاست میں اپنے سفر کا ذکر کیا ہے۔ملک نے خط میں لکھا ہے کہ اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ راجیش پائلٹ، آئی ایس افسر وجاہت حبیب اللہ، صحافی کلدیپ نیئر، جسٹس راجندر سچر اور انٹلی جنس بیورو کے سینیئر افسران کے ساتھ گفتگو کے بعد جے کے ایل ایف نے اپنی تحریک کو ایک جمہوری غیر تشدد تحریک میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ملک نے دعوی کیا ہے کہ ”نئی دہلی میں امریکی اور برطانوی سفارت کاروں نے بھی انہیں اسی طرح کی تجویز پیش کی۔ میں نے اسے قبول کر لیا اور سن 1994میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا، جس وقت میں نے جنگ بندی کا اعلان کیا اس وقت تقریبا دو ہزار سرگرم عسکریت پسند تھے۔ ملک کا کہنا ہے کہ 1994کے بعد کسی بھی بھارتی وزیر اعظم نے ان کے یا جے کے ایل ایف کے ممبران کے خلاف کوئی کیس نہیں کیا۔ ”ان سب نے جنگ بندی معاہدے کے جذبے پر عمل کیا۔
یاسین ملک نے بھارت کی جدوجہد آزادی اور کشمیری میں حریت پسندی تحریک کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے اپنے خط میں لکھا ہے، ”مہاتما گاندھی کے عدم تشدد تحریک کی کامیابی کی وجہ یہ تھی کہ انہیں برطانوی سامراج نے ایک حقیقی جمہوری اور آزاد ماحول فراہم کیا تھا جس میں اختلاف رائے اور اظہار رائے کی آزادی کو تسلیم کیا گیا تھا۔حریت پسند کشمیری رہنما نے ہندو قوم پرست جماعت آر ایس ایس اور اس سے وابستہ تنظیموں کے رہنماں کے ساتھ اپنی متعدد ملاقاتوں اور تفصیلی بات چیت کا بھی ذکر کیا ہے۔