کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک کی بلوں میں 6ہزار روپے ماہانہ سیلز ٹیکس کسی صورت قبول نہیں ، اگر دودن میں کے الیکٹرک کے بلوں سے سیلز ٹیکس ختم نہیں کیا تو ہم تاجروں کے ہمراہ شہر کے اہم مقامات پر دھرنا دیں گے اور ہڑتال کا آپشن بھی کھلا رکھتے ہیں ،بروز منگل 26جولائی کو ادارہ نورحق میں ایک بڑا ”تاجر کنونشن ”کریں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سیلز ٹیکس کو کے الیکٹرک کے بلوں سے الگ کیا جائے اورسیلز ٹیکس تاجروں کی مشاورت کے بعد منصفانہ طریقے سے لگایا جائے ،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو کوئی اختیار نہیں ہے کہ چیمبر کی مشاورت کے بغیر کوئی بھی ٹیکس لگائیں،کراچی کا ہر تاجر ٹیکس دینے کے لیے تیار ہے لیکن غیر منصفانہ ٹیکس کسی صورت قبول نہیں،مفتاح اسماعیل بتائیں کہ سیلز ٹیکس سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کراچی کے تاجروں پر ہی کیوں لگایا گیا؟،ہم تاجر برادری کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں جب تک سیلز ٹیکس بجلی کے بلوں سے الگ نہیں کیا جائے تاجر بل ادا نہیں کریں گے ، اگر کے الیکٹرک نے بل ادا نہ کرنے کی صورت میں اضافی چارجز لگائے تو ہم کے الیکٹرک کا گھیراؤ کیا جائے گا ۔
ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں کراچی کے تاجروں پر کے الیکٹرک بل کے ذریعے سیلز ٹیکس کے ظالمانہ نفاذ کے خلاف اور مارکیٹوں میںصفائی ستھرائی اور بڑھتے ہوئے سنگین مسائل پر تاجررہنماؤں کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پریس کانفرنس سے کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر ،آل پاکستان آرگنائزیشن اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمود حامد ،پاکستان بزنس فورم کراچی کے صدر کامل ملتانی ،اورنگی ٹریڈ ایسوسی ایشن کے عبد اللہ بٹراودیگر نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر و امیر ضلع قائدین سیف الدین ایڈوکیٹ، آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے جنرل سکریٹری محبوب اعظم ،طارق روڈ ٹریڈ ایسوسی ایشن کے صدر محمد اسلم بھٹی ،صدر کو آپریٹیو مارکیٹ محمد اسلم خان ،لیاقت آباد ٹریڈرز کے بابر خان بنگش،رہنما جوڑیا مارکیٹ ایسوسی ایشن جعفر کوڑیا،جناح و ناز پلازہ الیکڑونکس ڈیلرز نوید احمد،جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی سکریٹری عبد الرحمن فدا ودیگر بھی موجود تھے ۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ مسلم لیگ ن بڑے بڑے دعوے کرتی ہے کہ ہم نے ہمیشہ تاجروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی لیکن اب ن لیگ کو کیا ہوا کہ انہوں نے حکومت میں آتے ہی کراچی کے تاجروں پر بم گرانا شروع کردیے ،کے الیکٹرک کے بلوں میں 6 ہزار ماہانہ سیلز ٹیکس لگا کر بھیجے جارہے ہیں،تاجر پریشان حال ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے،شہر کا انفرااسٹرکچر پہلے ہی تباہ حال ہے۔انہوں نے کہاکہ سیلز ٹیکس کا مسئلہ صرف تاجروں کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے کراچی کا مسئلہ ہے،جب حکمران عوام کے بنیادی مسائل کو سیاست میں شامل نہیں کرتے تو عوام پھر ان کے خلاف ہوجاتے ہیں،ہم کراچی کے تاجروں اور عوام کے ساتھ ہیں۔سیلز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں لگایا گیا ہے جو کہ غیر منصفانہ ہے،کے الیکٹرک اوور بلنگ کرتاہے ، 32 لاکھ صارفین کے لیے میٹر چیکنگ کا کو کوئی ادارہ نہیں ہے،کراچی نے گزشتہ سال کی نسبت امسال 42 فیصد ٹیکس زیادہ دیا ہے،کراچی پورے ملک کی معیشت کو چلاتا ہے لیکن اس کے بدلے میں کراچی کے عوام کو ان کے حقوق کیوں نہیں دیے جاتے؟،حکومت نے سیلز ٹیکس کی وصولی کے لیے کے الیکٹرک کا استعمال کیا جس کا کردار پہلے ہی مشکوک ہے،24000 کے بجلی کے بل پر 27000 کا ٹیکس لگا کر بھیج دیا گیا جو کہ سمجھ سے بالاترہے ۔
انہوں نے کہاکہ شہر میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے گندگی اور غلاظت موجود ہے،سڑکوں پر گہرے گڑھے ہیں جس میں موٹر سائیکل سوار گر کر زخمی ہورہے ہیں مزید بارش کے بعد شہر کی صورتحال مزید ابتر ہونے کا خدشہ ہے ،پیپلز پارٹی کے سیاسی ایڈمنسٹریٹر سوائے زبانی جمع خرچ اور پوائنٹ اسکورنگ کے کچھ نہیں کررہے،حکمران بتائیں کہ نالوں کی صفائی کے لیے جو اربوں روپے مختص کیے گئے تھے وہ کہاں خرچ کیے گئے۔
عتیق میر نے کہاکہ ہم حافظ نعیم الرحمن کے مشکور ہیں جنہوں نے تاجروں کی مکمل حمایت کا اعلان کیا،کراچی کے ہر تاجر جس کا بل600 آتا ہے تو اس پر بھی 6 ہزار سیلز ٹیکس کہاں کا اتفاق ہے ، حالیہ بجٹ میں واضح طور پر تحریر ہے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس الگ الگ ہوں گے ،پورے شہر میں کے الیکٹرک کے خلاف انتشار اور نفرت پھیل رہی ہے،ضروری تھا کہ اس ٹیکس کاطریقہ کار متنازع طریقہ سے پیش نہ کیا جاتا،سیلز ٹیکس وصولی کاکراچی سے آغازکرنا کراچی کے عوام پر سراسر ظلم ہے،ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ دیگر شہروں کے ملک کے تاجروں کے لیے کوئی سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کیوں نہیں لگایا گیا؟،ہمارا مطالبہ ہے کہ سیلز ٹیکس کو فوری طور پر کے الیکٹرک کے بلوں سے الگ کیا جائے اور تاجروں کی مشاورت سے ٹیکس کے ابہام کو دور کیا جائے۔
محمود حامد نے کہاکہ سیلز ٹیکس سے تاجروں میں شدید بے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے،ایک ہی مد میں کئی دفعہ ٹیکس لگائے جارہے ہیں،اس وقت کراچی کی مارکیٹیں تباہ حال ہیں،مارکیٹوں کی سڑکیں گندگی کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ سیلز ٹیکس کو ختم کرکے تاجروں سے مشاورت کرکے ٹیکس لگایا۔کامل ملتانی نے کہاکہ تاجر برادری اس ظالمانہ ٹیکس کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی،پہلے ہی کے الیکٹرک اوور بلنگ کے ذریعے کراچی کے عوام سے اربوں روپے لوٹ رہی ہے اور اب سیلز ٹیکس کی وصولی کے لیے اس مافیا کا استعمال کیا جارہا ہے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سیلز ٹیکس کو کے الیکٹرک کے بلوں سے الگ کیا جائے،سیلز ٹیکس کو تاجروں کی مشاورت سے مختص کیا جائے۔