حقیقی تبدیلی اور ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے قوم جماعت اسلامی کا ساتھ دے،سراج الحق


دیرپائن(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ معیشت تباہ، خزانہ خالی، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ بے قابو ہو گئی، حکمرانوں کی نااہلی کے نتائج غریب عوام بھگت رہے ہیں۔ کراچی پانی اور کچرے کے تالاب میں غرق، لوگ گھروں میں قید، گلیوں بازاروں میں گاڑیاں تیر رہی ہیں۔ سندھ پر 15سال سے متواتر حکمرانی کرنے والی جماعت کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔ حکمرانوں نے بے حسی اور ڈھٹائی کی ساری حدیں پار کر دیں۔ طوفانی بارشوں نے سندھ کے علاوہ کے پی اور بلوچستان میں بھی تباہی مچا دی، گورننس کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔ چھتیں گرنے سے ملبہ تلے دب کر سینکڑوں شہادتیں ہو چکی ہیں۔ لوگوں کے جانی اور مالی نقصان پر بے حدافسردہ ہوں، جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار فلاحی سرگرمیوں میں مزید تیزی لائیں۔ حکومت لوگوں کے بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کا ازالہ کرے۔ بیڈ گورننس اور کرپشن ملک کے تمام مسائل کی جڑ ہیں۔ جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کے اقتدار میں ہوتے ہوئے ملک ترقی کر سکتا نہ عوام کو کوئی سہولت میسر آ سکتی ہے۔ حقیقی تبدیلی اور ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے قوم جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے دیرپائن میں شاہی کے مقام پر عیدملن کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی کے پی وایم پی اے عنایت اللہ خان اور ضلعی امیر اعزاز الملک افکاری بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت کا گدوپاور پلانٹ میں آتشزدگی سے ہونے والے اربوں روپے کے نقصان کی آزادانہ انکوائری کا مطالبہ ،پتا چلایا جائے کہ یہ واقعہ کس طرح پیش آیا، اتنے بڑے پاورپلانٹ پر آگ بجھانے والے آلات کی غیرموجودگی سے سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف سے کیے گئے حالیہ معاہدے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں لائے اور قوم کو بتایا جائے کہ عالمی مالیاتی ادارے سے کن شرائط پر سوا ارب ڈالر لیے جا رہے ہیں۔ حکمران سودی قرضوں کے عوض ملکی خودمختاری کا سودا کر رہے ہیں۔ جو رقم ملے گی اس میں سے آدھی اگلے دو تین ماہ میں سود کی صورت میں آئی ایم ایف کو واپس اور باقی کرپشن کی نذر ہو جائے گی۔ 75برسوں سے ملک میں یہی تماشا جاری ہے۔ قرضوں پر قرضے لے کر معیشت کو چلایا جا رہا ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے ملک کی آئندہ نسلوں کو آئی ایم ایف اور استعماری طاقتوں کی غلامی میں دے دیا۔ ایک طرف نان شبینہ کے محتاج کروڑوں لوگ اور دوسری طرف دولت کے ڈھیر پر بیٹھی دوفیصد ظالم اشرافیہ ہے جنھوں نے 90فیصد وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ کراچی اور ملک کے دیگر علاقوںمیں ہونے والی تباہی سے حکمران جماعتیںایک دفعہ پھر بری طرح ایکسپوز ہو گئی۔ ثابت ہو گیا یہ لوگ نااہل اور غیر سنجیدہ ہیں۔ سوا دو کروڑ سے زائد آبادی کے شہر کو سالہاسال سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ تینوں بڑی سیاسی جماعتیں عرصہ دراز سے ملک کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ملک میں کوئی پلاننگ اور مستعد ادارہ موجود نہیں ہے۔ جاگیردار اور وڈیرے عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح سمجھتے ہیں۔پارٹیاں اور چہرے بدل بدل کر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جا رہا ہے۔ پیپلزپارٹی سندھ پر عرصہ دراز سے حکمران ہے تو پی ٹی آئی اس وقت کے پی، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حکومت کر رہی ہے۔ ن لیگ 1985ء کے بعد سے مسلسل کبھی پنجاب اور کبھی صوبوں اور مرکز میں حکمران رہی، اس وقت بھی باپ وزیراعظم ہے تو بیٹا وزیراعلیٰ پنجاب۔ بلوچستان میں بھی وڈیروں اور جاگیرداروں کا راج ہے جو کبھی ایک پارٹی اور کبھی دوسری کا حصہ بن جاتے ہیں۔ یہ لوگ قوم کو بتائیں کہ انھوں نے گزشتہ دہائیوں میں ملک کے لیے کیا کارنامہ سرانجام دیا۔ وقت آ گیا ہے کہ عوام وہ قیادت منتخب کریں جو ان کا درد رکھتی ہو اور اہل اور ایماندار ہو۔ بار بار آزمائے ہوئے لوگوں کو موقع دیا گیا تو حالات بہتر نہیں ہوں گے۔

امیر جماعت نے کہا کہ ملک کے تمام مسائل کا حل سودی نظام سے چھٹکارا حاصل کرنے اور قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ میں ہے۔ جماعت اسلامی کو موقع ملا تو ہم وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کریں گے اور ملک کے وسائل عوام پر خرچ کریں گے۔ قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اسلامی فلاحی مملکت کی بنیاد رکھنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔