اسلام آباد (صباح نیوز) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے خاتون کو ہراساں کرنے کے معاملے میں سابق چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو آئندہ اجلاس میں پیش نہ ہونے پر وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا انتباہ دیا ہے ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قائمقام چئیر مین نیب کوخاتون ہراسگی معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے معاملات کسی بھی صورت برداشت نہیں کئے جائیں گے،جن افسران پر الزامات لگائے گئے ان پر ایف آئی آر درج ہوںگی،ایف آئی ار درج کر کے چیف جسٹس اور وزیراعظم کو بجھوائی جائیں گی،جن لوگوں نے خاتون کے کپڑے پر پھاڑے ان کو نشان عبرت بنایا جائے گا،
کمیٹی نے نیب کے جن افسران کے نام آئے ہیں انکو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ جب تک تحقیقات مکمل نہ ہوں ان افسران کو عہدوں سے فارغ رکھا جائے۔ پی اے سی نے جاوید اقبال کو بطور چئیر مین مسنگ پرسن ہٹانے کیلئے سفارش وزیر اعظم کوبھجواتے ہوئے کہاکہ جاوید اقبال آئندہ پی اے سی اجلاس میں شریک نہ ہوئے تو وارنٹ جاری ہونگے،پبلک اکاونٹس کمیٹی نے ایس ڈی جی فنڈزمیں کرپشن کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کرکے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی ہے ۔چیئر مین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا تو سینیٹر حلال کی جانب سے کرپشن کا معاملہ کمیٹی کے سامنے اٹھایا گیاتو سینیٹر شبلی فراذ نے کہاکہ اس معاملے پر بحث کرنے سے پہلے ہمیں پڑھنے کیلئے دیا جائے،
چیئر مین نور عالم خان نے کہاکہ رولز کے مطابق میں پبلک پٹیشن کو ڈسکشن میں شامل کر سکتا ہوں،شبلی فراز نے کہاکہ سینیٹر حلال پبلک نہیں وہ ایک سینیٹر ہیں، نور عالمخان نے کہاکہ سینیٹر حلال پبلک کے نمائندے ہیں اور وہ پبلک کا ایشو کمیٹی میں اٹھا سکتے ہیں، اس پر شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ سینیٹر حلال کو معاملہ کمیٹی میں بیان کرنے کا موقع دیا جائے اور چیئر مین کمیٹی اپنے اختیار استعمال کر کے کسی کو بھی بولنے کا موقع دے سکتا ہے،اس موقع پر شیخ روحیل اصغرروحیل اصغر اورشبلی فراز کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا شبلی فراز نے کہاکہ چیئرمین کون ہے ,
نور عالم خان نے شبلی فرازسے کہاکہ میں چیئرمین ہوں آپ مجھ سے بات کریں،چیئر مین کمیٹی نے اراکان سے کہاکہ ممبر ایک بار اپنی بات مکمل کریں بار بار بولنے سے دوسرے اراکین کی حق تلفی ہوتی ہے، ،چیئر مین نے انہیں تنبیہہ کرتے ہوئے کہاکہ آواز نیچی رکھیں یہ کوئی سڑک نہیں ہے، شبلی صاحب تحمل رکھیں آج کل آپ بہت جزباتی ہو رہے ہیںشبلی فرازصاحب آپ باربارماحول خراب کررہے ہیں یہ سڑک نہیں ہے۔شبلی فراز نے کہاکہ میں نے رولز کا پوچھا اس میں کیا غلط ہے،نور عالم خان نے کہاکہ آپ ماحول خراب نہ کریں مجھے پھراپنااختیار استعمال کرناپڑے گا,شبلی فراز نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نورعالم خان سے کہاکہ آپ کریں اختیار استعمال مجھے نکال دیں۔ سینٹر حلال کا کہنا تھاکہ اسٹیٹ اور فارنٹئیر کمیٹی کا چئیر مین ہوں، وفاقی حکومت نے گزشتہ ساڑھے تین سال ایس ڈی جی فنڈز فراہم کئے ،ایس ڈی جی فنڈز میں گزشتہ سال خردبرد کا معلوم ہوا،باجوڑ میں باون کروڑاور پھر چودہ کروڑ سے زائد رقم دو سے تین روز میں جاری کی گئی،تمام چیک ایک ایک دو دو دن کے فرق سے جاری کئے گئے،سینٹرحلال کا کہنا تھاکہ پاک پی ڈبلیو ڈی ادارہ کسی بھی طرح سے تعاون کیلئے تیار نہیں تھا،گزشتہ حکومت جاتے جاتے ایک سال میں ایک ارب سے زائد رقم جاری کی سینٹر حلال کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اختیارات نہیں تھے ہم نے معاملہ پی اے سی کو بھیجا،پانچ سے چھ ارب کے کنٹریکٹز میں بی ایس ایک طالب علم معاذ کا نام استعمال کیا گیا،
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اربوں روپے کی کرپشن کے اس معاملے کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے قراردیا کہ یہ کمیٹی ایک ماہ میں رپورٹ مکمل کر کے پیش کرے گی، کمیٹی کا کہنا تھاکہ اس معاملے میں نیب ،ایف آئی اے اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان تحقیقات کریں گے،پی اے سی نے ہدایت کی ہے کہ جو جو ادارہ اس کرپشن میں ملوث ہے اسے کٹہرے میں لایا جائے،قائم مقام چیئر مین نیب نے بتایا کہ اس معاملے کی ابتدائی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں نیب نے معاملہ ہیڈ کوارٹر کوبھیج دیا ہے،جیسے ہی انکوائری مکمل ہوتی ہے تفصیلات پیش کی جائیں گی۔،اس دوران پبلک اکاونٹس کمیٹی نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دے دیا، چیئر مین نور عالم خان کا کہنا تھاکہ تحقیقاتی کمیش میں نیب، ایف آئی اے اور آڈیٹر جنرل شامل ہوں گے، اگر صوبے کو فنڈز گئے ہیں تو وہ فنڈ وفاق کو واپس آئے گا، نور عالم خان نے کہاکہ کسی کو بھی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دی جائے گی،امید ہے سب ممبر کرپشن کے خلاف ہمارا ساتھ دیں گے اور کوئی اختلافی نوٹ نہیں دیں گے، پی اے سی نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیشن کوایک ماہ کا وقت دے دیا،اجلاس کے دوران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایڈن ہاوسنگ سوسائٹی کے پلاٹ لینے والوں سے فراڈ کے کیس پر بھی بحث کی ،
رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہاکہ ایڈن ہاوسنگ کا مالک ڈاکٹر امجد اربوں روپے لوٹ کر ملک سے بھاگ گیا یہ ڈاکٹر امجد واپس آیا وہ مرگیا لوگوں نے احتجاج کیا لیکن نیب نے کیا کیا25 ارب روپے کے معاملے میں سولہ ارب میں پلی بارگین کرلی، قائم مقام چیئر مین نیب ظاہر شاہ نے بتایا کہ ڈاکٹر امجد کی تمام پراپرٹی پچیس ارب کی ہے، اب تک تیرہ ارب روپے کے دعوے سامنے آئے ہیں ،اور سولہ ارب روپے تک کی جائیداد زیر کنٹرول ہے، قائمقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ کا کہنا تھاکہ پلی بارگین کے علاوہ کیا کریں کیونکہ اگر ملزم مرگیا تو اولاد سے نہیں پوچھا جاسکتا، قائمقام چیئرمین نیب نے انکشاف کیاکہ کئی کرپشن واقعات میں تو بیٹوں نے باپ کو ماردیا تاکہ کیس ہی ختم ہوجائے ، اس دوران چیئرمین پی اے سے نے استفسار کیاکہ کیا نیب نے آرڈیننس کے تحت رولز نہیں بنائے؟قائم مقام چیئر مین نے بتایا کہ تیئس سال سے نیب آرڈیننس کے رولز نہیں بنائے گئے ، چیئر مین پی اے سی نے سوال اٹھایا کہ کیوں رولز نہیں بنائے گئے کیا چیئرمین نیب اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہیں کرسکتا ؟
چیئرمین پی اے سی نورعالم خان نے کہاکہ وزارت قانون بتائے کہ کیوں اب تک رولز نہیں بنائے گئے؟ برجیس طاہر نے کہاکہ ہمیں بتایا جائے دہائیوں بعد متاثرین کو رقم واپس ملنے لگی ہے تو وہ بھی پوری نہیں اور وہ بھی تین سال میں واپس ملے گی یہ ظلم ہے ، قائم مقام چیئر مین نیب نے کہاکہ ہم ایک قانون کے تحت چل رہے ہیں قانون بدل دیں ،سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ جوجو ادارے ایسی ہاوسنگ سوسائٹیز کو اجازت دیتے رہے ان کے خلاف بھی ایکشن ہونا چاہئے ۔پی اے سی اجلاس میں سابق چیئرمین نیب کی جانب سے خاتون کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ سامنے آیا توکمیٹی کی جانب سے طلبی کے باوجود سابق چئیر مین نیب جسٹس ریٹائرڈجاوید اقبال پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش نہ ہوئے ، چیئر مین پی اے سی نور عالم خان کا کہنا تھاکہ جاوید اقبال صاحب نے خط لکھا ہے کہ وہ عید کیلئے جا چکے ہیں،ساری خواتین اجلاس میں بیٹھیں یہ معاملہ دیکھنا ہوگا،میرے خیال میں تو ایسے شخص کے وارنٹ جاری کئے جانے چاہیے،نور عالم خان چئیر مین پی اے سی نے تمام اراکین سے جاوید اقبال کہ عدم حاضری پر اراکین سے رائے مانگ لی اس دوران سابق چئیر مین نیب کے معاملہ میں متعلقہ خاتون طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش ہوئیں ، نور عالم خان نے ان سے مخاطب ہوکر کہاکہ ا پ نے شہزاد سلیم، جاوید اقبال اور دیگر پر بہت سنجیدہ الزامات لگائے ہیں ،آپ کو مائیک دیتے ہیں اپنا موقف پیش کریں،طیبہ گل کا کہنا تھاکہ میرے خلاف ایک جھوٹا ریفرنس بنایا گیا،مجھے کوئی کال اپ نوٹس نہیں ملا نہ بلایا گیا، 15 جنوری کو مجھے لاہور سے گرفتار کیا گیا، چئیر مین نیب سے مسنگ پرسن کمیشن میں ملاقات ہوئی تھی،گرفتاری سے ایک روز قبل جاوید اقبال سے فون پر بات ہوئی،
نورعالم خان نے کہاکہ چئیر مین نیب سے فون پر بات کیسے ہوئی بغیر کسی تعلق سے۔ طیبہ گل نے کہاکہ میرے شوہر کی چچی لاپتہ تھیں اس سلسلے میں ملاقات تھی، میں اور میرے دوست ایک درخواست لے کر جاوید اقبال کے پاس گئے تھے ، مسنگ پرسن کمیشن میں سابق چیئر مین نیب نے میرا نمبر لیا، جاوید اقبال نے مجھے کہا اگر آپ کمیشن میں نہیں آئیں گی تو سماعت نہیں ہو گی، طیبہ گل کاکہنا تھاکہ جاوید اقبال نے مجھے کہا کہ اگر میں نے تمہیں کسی اور مرد کے ساتھ دیکھا تو جھنگ میں تمارے ٹکڑے جائیں گے،میں نے جاوید اقبال کو ایکسپوز کرنے کیلئے انکی ویڈیو ریکارڈ کی،طیبہ گل نے سابق چیئر مین نیب پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہاکہ میں نے جاوید اقبال کو کہا مجھے کالز نہ کریںجس پرجاوید اقبال نے کہا میں چیئر مین نیب ہوں تمہارا جینا مشکل کر دوں گا،جس پرمیں نے جاوید اقبال کو کہا میں آپ کی ویڈیوز جاری کر دوں گی، ا س پر میرے شوہر کو گرفتار کیا گیا، اسکے بعد مجھے بھی گرفتار کیا گیا،اس موقع پرطیبہ گل کمیٹی میں رو پڑیں اور کہاکہ میری گرفتاری کے دوران میرے ساتھ بدترین سلوک کیا گیا، نیب آفس میں ڈی جی نیب شہزاد سلیم آیا،راشد وانی مسنگ پرسن کمیشن میں جاوید اقبال سہولت کار کا کام کرتا تھا،
ڈی جی نیب شہزاد سلیم کے کہنے پر میرے کپڑے اتارے گئے،نیب کے پاس کوئی لیڈیز اسٹاف بھی نہیں ہے،میرا میڈیکل بھی نہیں کروایا گیا، میرے میڈیکل کے بارے میں اپنے ہاتھوں سے لکھا گیا کہ یہ میڈیکل نہیں کروانا چاہتی، طیبہ گل کا کہنا تھاکہ جیل میں آکر عرفان ڈوگر مجھے حراساں کرتا تھا، عرفان ڈوگر میرے کیس میں آئی او تھے،طیبہ گل نے کہاکہ میرے اوپر 40 کے قریب ایف آئی آر کی گئیں، اس پر چیئر مین پی اے سی کا کہنا تھا کہ جو افسر حراسمنٹ کرتا ہے اسکا ہم خصوصی خیال رکھیں گے، ، طیبہ گل نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم نیوزون پر کیسے ویڈیو چلائی گئیں، یہ بھی دیکھا جائے کہ ان ویڈیوز کا فائدہ کس کو ہوا، میرا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے مجھے ننگا کر کے ویڈیوز بنائیں۔طیبہ گل نے کہاکہ ترجمان نیب نوازش سیال نے میرے پاس جھنگ آکر کہا کہ چئیر مین نیب آپ سے صلح کرنا چاہتے ہیں،وزیراعظم کے پورٹل پر شکایت درج کی تو کچھ لوگوں نے مجھ سے رابطہ کیا،مجھ سے اعظم خان وزیر اعظم کے سیکرٹری نے رابطہ کیا طاہر خان اور اعظم خان نے مجھے بلیو ایریا اپنے دفتر بلایا، مجھ سے ویڈیوز مانگی گئیں مجھے معلوم نہیں تھا کہ طاہر خان ایک چینل کے مالک ہیں،
طیبہ گل نے کہاکہ ان لوگوں سے پوچھا جائے کہ وہ ویڈیوز کا فائدہ کس کو پہنچایا گیا،طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ویڈیوز بطور ثبوت پیش کیں چئیر مین پی اے سی کی ہدایت پر ویڈیوز آڈیو کمیٹی میں چلا ئی گئیں، اس پر چیئر مین پی اے سی کاکہنا تھا کہ اس معاملے پرجاوید اقبال کو بھی سننا پڑے گا ،یہ معاملہ سنجیدہ ہے، ایف آئی اے بتائے کہ کونسے ایماندار بندے تحقیقات کر سکتے ہیں ،اس دوران ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ کیس مختلف نوعیت کا مختلف مقامات پر ہے،نور عالم خان نے کہاکہ ویڈیوز بطور ثبوت ٹیلی ویژن پر اور ہم بھی دیکھ چکے ہیں،رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہاکہ میرے ملک کی ایجنسیوں کے کرادر پر بات آئے گی، یہ کیسے ادارے ہیں جو ہمارے ملک کوچلا رہے ہیں، ایجنسیاں چئیرمین پوسٹ کے بندے کے ماضی کی رپورٹس دیتی ہیں،اس بندے کو چئیرمین نیب لگاتے وقت کسی نے کوئی رپورٹ نہیں دی ،برجیس طاہرنے کہاکہ جاوید اقبال کو کمیٹی میں بلایا جائے اب ضروری ہوگیا ہے،نور عالم خان نے کمیٹی کو بتایاکہ جاوید اقبال کوئٹہ میں ہیں اور کہا عید کے بعد آؤں گا، میرا ارادہ تو جاوید اقبال کے وارنٹ جاری کرنے کا ہے۔
اس دوران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قائمقام چئیر مین نیب ظاہر خان کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے معاملات کسی بھی صورت برداشت نہیں کئے جائیں گے،جن افسران پر الزامات لگائے گئے ان پر ایف آئی آر درج ہوںگی،ایف آئی ار درج کر کے چیف جسٹس اور وزیراعظم کو بجھوائی جائیں گی،جن لوگوں نے کپڑے پر پھاڑے ان کو نشان عبرت بنایا جائے گا،چئیر مین پی اے سی نے کہاکہ نیب کے جن افسران کے نام آئے ہیں فوری طور پر معطل کیا جائے،جب تک تحقیقات مکمل نہ ہوں ان افسران کو عہدوں سے فارغ رکھا جائے۔نورعالم خان نے کہاکہ چیئرپرسن ڈیفنس آف ہیومن رائٹس آمنہ جنجوعہ نے لاپتہ افراد معاملے میں ٹی وی پر بتایا کہ خواتین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے سامنے پیش ہوتیں تو کس طرح کا رویہ رکھتے تھے،اس دوران پی اے سی نے جاوید اقبال کو بطور چئیر مین مسنگ پرسن ہٹانے کیلئے سفارش وزیر اعظم کوبھجواتے ہوئے کہاکہ جاوید اقبال آئندہ پی اے سی اجلاس میں شریک نہ ہوئے تو وارنٹ جاری ہونگے،چیئر مین پی اے سی نور عالم خان نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ عورتوں کے ساتھ ہونیوالی ناانصافی کیخلاف آواز اٹھائی ان کے پاس تمام ثبوت ہیں,,جو سابق چیئرمین نیب نے کیااداروں میں کچھ ایسے بھڑئیے ہیں جن کی نشاندہی کرنا ضروری ہے چیئرمین نیب سمیت,بیوروکریٹ اعظم خان سمیت سب متعلقہ لوگوں کو کمیٹی میں بلائیں گے جوکوئی بھی اپنے اختیارات سے تجاوز کرے گا ان کیخلاف کاروائی ہونی چاہیے جن کے نام اب تک سامنے آئے قائم مقام چیئرمین نیب سے کہا ان کو عارضی طور پرمعطل کریں۔