پاکستان کا آئین کسی شخص کو تشدد کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا، صدر مملکت


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ  پاکستان کا آئین کسی شخص کو تشدد کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا، تشدد ہر حال میں ناقابل قبول اور بلا جواز ہے، تشدد کا نشانہ بننے والوں کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ کے درد کا احساس کرتے ہوئے،  بین الاقوامی برادری اور متعلقہ اداروں پر زور دیتا ہوں کہ وہ تشدد کو روکنے، متاثرین کی بحالی اور ان کو انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں،تشدد انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے مگر غیر قانونی بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں اسکی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔

ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے تشدد کے متاثرین کی حمایت میں عالمی دن کے موقع پر ایک پیغام میں کہا۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تشدد کے متاثرین کی حمایت کے عالمی دن پر، میں اس بات کو اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ تمام لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں، اور انسانی وقار بنیادی حقوق میں سے ایک ہے۔ پاکستان کا آئین انسانی وقار کو انتہائی محترم رکھتا ہے اور کسی شخص کو تشدد کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان نے تشدد کو ختم کرنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے، 2010 میں، حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کے تشدد کے خلاف کنونشن کی توثیق کی، یہ کنونشن انتہائی واضح الفاظ میں تشدد کو ممنوع قرار دیتا ہے اور تمام ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ تشدد کرنے والوں کو سزا دیں۔ تب سے، پاکستان اِس معاملے پر کام کر رہا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ  اب ہماری مقننہ کے پاس تشدد کی کارروائیوں کو جرم قرار دینے والا بل موجود ہے جو کہ منظور ہونے کے بعد، پاکستان میں ایک ایسے قانون کی حیثیت اختیار کر لے گا جو تشدد کو جرم قرار دے گا، تشدد کے مرتکب عناصر کو سزا دے گا، اگرچہ تشدد عالمی اور قومی قوانین کے تحت ممنوع ہے، لیکن یہ اب بھی پوری دنیا میں پایا جاتا ہے،  تشدد انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے اور غیر قانونی بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں اسکی صورتحال انتہائی سنگین ہے، جہاں بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے لوگوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ تشدد ہر حال میں ناقابل قبول اور بلا جواز ہے، تشدد کا نشانہ بننے والوں کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ کے درد کا احساس کرتے ہوئے، میں بین الاقوامی برادری اور متعلقہ اداروں پر زور دیتا ہوں کہ وہ تشدد کو روکنے، متاثرین کی بحالی اور ان کو انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔