انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی 4 روز سے بند، طلباء کا دھرنا جاری


اسلام آباد (صباح نیوز) تفصیلات کے مطابق گزشتہ 4 روز سے یونیورسٹی بند ہے، طلباء گیٹ بند کر کے دھرنا دئیے بیٹھے ہیں، یونیورسٹی میں ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کر دئیے گئے ہیں، طلباء کے مسائل پر یونیورسٹی انتظامیہ کان دھرنے کی بجائے مذاکراتی کمیٹیوں کا سہارہ لے کر وقت ضائع کر رہی ہے اور تاحال کوئی پیش رفت ممکن نہیں ہو سکی ہے، یونیورسٹی انتظامیہ خود مذاکرات کی بجائے کبھی اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کو خلاف قانون طلباء پر دھونس جمانے کے لیے بھیجتی ہے تو کبھی مذاکرات کی دعوت،

دھرنے پر بیٹھے طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں نئے صدر جامعہ نے آتے ہی سعودی ذہنیت کے ساتھ آمرانہ مزاج اور رویہ یونیورسٹی میں قائم کر دیا ہے، صدر جامعہ جہاں طلباء، اساتذہ، ملازمین میں سے کسی سے نہیں ملتے۔ وہاں اس کے محض قریبی دو افراد حقائق کو تروڑ مروڑ کر ان کے سامنے پیش کرتے رہتے ہیں۔صدر جامعہ نے سب سے پہلے طلباء کے اظہار رائے پر پابندی سمیت طلباء کو تنظیم سازی پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ جس کو سینٹ کمیٹی میں اٹھایا گیا۔ ان کی سفارش یہی تھی کہ آئین پاکستان تنظیم سازی کی اجازت دیتا ہے اور یہ نوٹیفکیشن غیر دستوری ہے۔ مگر انتظامیہ نے ابھی تک یہ نوٹیفیکیشن واپس نہیں لیا۔

اس کے علاوہ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے تمام طلبہ کو دھمکی آمیز ای میلز کی گئی کہ جس نے کوئی ریلی نکالی اس کے خلاف ایف آئی آر درج کروا کر فوری یونیورسٹی سے نکال دیا جائے گا۔ طلباء نے یونیورسٹی مسائل پر ٹویٹر پر ٹویٹس کیے تو صدر جامعہ نے ان ٹویٹس پر بھی خلاف آئین و قانون کاروائی کر دی، جو طلباء بھی طلباء مسائل پر بات کریں ان کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع کر دی جاتی ہیں، طلبہ کی آواز کو دبانے کے لئے اسلامی جمعیت طلبہ ( جو یونیورسٹی کی سب سے بڑی اور متحرک تنظیم ہے) کے کارکنان کے خلاف بڑے پیمانے پر انتقامی کاروائی کرتے ہوئے بشمول دوسرے گروہ ہے 34 طلباء کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔اکثر طلباء کو سٹوڈنٹ ڈسپلنری کمیٹی کو سننے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا۔طلباء کے خلاف کاروائی کے لئے طلباء کو دی جانے والی سزائیں بالکل ناانصافی پر مبنی ہیں۔ بغیر تحقیق کئے اور حق سماعت دئیے طلباء یونیورسٹی سے جبری نکال دیا گیا۔ جو سراسر زیاتی ہے۔

یونیورسٹی میں طلباء کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔ جس کو حل کرنے کے لئے انتظامیہ بالکل کوشش نہیں کر رہی۔ پہلے نمبر پر دور دراز سے آنے والے طلباء کے لیے رہائش کا شدید مسئلہ ہے۔ ہاسٹلز کی کمی ہے مگر یونیورسٹی نئے ہاسٹلز بنانے کی بجائے پرانے ہاسٹلز کو جیل بنانے پر مضر ہے۔ اور وہاں بھی ٹرنسٹائل گیٹس لگالئے گئے ہیں جس سے طلباء اپنی فیس ڈیٹیکشن کروانے کے لیے لائن میں لگتے ہیں تو کلاسز وقت پر نہیں پہنچ پاتے یا پھر کھانا کھانے کے لیے مختصر وقت کی وجہ سے لمبی لائینز میں لگنا پڑتا ہے، یونیورسٹی انتظامیہ پبلک سیکٹر یونیورسٹی کے ہاسٹلز کو جیل بنا کر تنگ و پریشان کر رہی ہے دوسری طرف ہاسٹل کی فیس پاکستان کے تمام جامعات کے ہاسٹل سے زیادہ ہے۔ مگر صفائی کا ناقص انتظام ہے اور سٹڈی کے لیے کمروں کو بھی رہائشی کمروں میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس سے رات کے اوقات میں طلباء کے لیے کوئی پڑھائی کی جگہ ہی نہیں۔ جبکہ یونیورسٹی میں پانی کی قلت، بجلی کا مسئلہ، کلاس رومز کی شدید کمی ہے۔ بعض ڈیپارٹمنٹس دو کلاسز میں سمائے ہیں۔ پہلے اور دوسرے سمسٹر کے طلباء ساتھ ساتھ بیٹھتے ہیں۔

اس کے علاؤہ طلباء کا کہنا ہے کہ دو سال قبل یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث شہید ہونے والے طالب علم طفیل شہید کی رپورٹ سینٹ کی سفارشقت کے باوجود یونیورسٹی کے انتظامی فورم BOG میں پیش نہیں کی گئی اور قاتلوں کی طرفداری ہو رہی ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ ہر سمسٹر میں طلباء کے ٹوورز جاتے تھے جو بند کر دیئے گئے ہیں۔یونیورسٹی کے چارٹر کے خلاف مخلوط پروگرامات کا انعقاد اور یونیورسٹی کے اسلامی تشخص کی مسلسل بیخ کنی ہو رہی ہے، کرپشن کا ناسور یونیورسٹی میں سر چڑھ کر بول رہا ہے اور طلبہ کے احساس سکالرشپ میں ناجئز کٹوتیاں شروع کر دی گئی ہیں،

طلبہ نے پچھلے چار دن سے یونیورسٹی بند کی ہوئی ہے۔ جبکہ سمسٹر کے آغاز سے طلباء اپنے مسائل کے حل کے لیے بار بار درخواستیں دے چکے ہیں، مگر انتظامیہ توجہ دینے میں جان بوجھ کر کوتاہی برتی رہی۔

طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کے سامنے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے جو درج ذیل ہیں

1- یونیورسٹی میں طلبہ پر بے جا قدغنیں اور اظہار رائے پر پابندیاں ختم کی جائے۔ طلبہ کے خلاف کی گئی انتقامی کاروائیں فورا منسوخ کی جائیں۔

2-غیر قانونی اور نا اہل ایس ڈی فلفور معطل کی جائے۔ جو آئے روز فسادات کو ہوا دیتا ہے

3- یونیورسٹی کے نئے بلاکس کی تعمیر میں ہونے والی بدعنوانیوں اور کرپشن کی تحقیقات کی جائے اور ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائے۔

4- سید طفیل شہید کیس میں سینٹ رپورٹ کی ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ رپورٹ بی او جی میں پیش کی جائے اور قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

5- ٹرنسٹائل گیٹس نامنظور، نئے ہاسٹل تعمیر کئے جایئں اور ایڈمن میں طلبہ کی سہولت کے لئے ‘ون ونڈو سسٹم’ متعارف کیا جائے۔

6- کشمیر ہائی وے گیٹ کے پاس بائیکس کے لئے کراسنگ بریج تعمیر کئے جائیں اور میٹرو سٹیشن سے شٹل سروس کی سہولت دی جائے۔

7- لانگ و شاٹ ٹورز بحال کئے جائیں اور طلبہ حقوق کے حوالے کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں۔۔ 8۔ آئے روز فیسوں میں ہوشربا اضافہ واپس لیا جائے اور خلاف قانون کیے گئے تمام اضافے واپس لیے جائیں، کیونکہ یونیورسٹی فیسوں میں سالانہ 10 فیصد سے زائد اضافے کے باعث تعلیم جیسے بنیادی حق سے طلباء کو محروم کیا جا رہا ہے۔ 9۔ یونیورسٹی میں خلاف قانون کی گئی تمام بھرتیاں فی الفور واپس لی جائیں اور باقاعدہ اشتہار کے بعد دوبارہ تعیناتی کی جائے