اپنے مقاصد کیلئے دائیں بازو کے نظریے کو فروغ د ینے والے کئی رہنما میڈیا کی آزادی کے سب سے بڑے دشمن ہیں،حامد میر


لندن(صباح نیوز)معروف پاکستانی صحافی اور جیو نیوز پر نشر کیے جانے والے ٹاک شو( کیپیٹل ٹاک ) کے میزبان حامد میر نے کہا ہے کہ امریکہ سے بھارت اور پاکستان سے  بنگلہ دیش تک بہت سے مشہور رہنما  اپنے  مقاصد کیلئے دائیں بازو کے نظریے کو فروغ دے رہے ہیں اور یہی  رہنما میڈیا کی آزادی کے سب سے بڑے دشمن ہیں وہ  بلاواتنک سکول آف گورنمنٹ ان یونیورسٹی آف آکسفورڈ  میں”جنوبی ایشیاء میں میڈیا کی آزادی ” سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔

حامدمیر کو ساؤتھ ایشین سوسائٹی آف آکسفورڈ یونیورسٹی میں سالانہ  لیکچر کیلئے مدعو کیا تھا۔ حامد میر نے کہا کہ گزشتہ سال  میڈیا کے حقوق کے حوالے سے عالمی تنظیم ( آر ایس ایف) نے  بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ، پاکستانی وزیراعظم عمران خان، حسینہ واجد اور پیوٹن کو میڈیا  کی آزادی کے شکاری  قراردیا تھا کیونکہ  یہ رہنما اپنے خلاف تنقید کو برداشت نہیں کرتے ۔

حامد میر نے کہا کہ مودی اور عمران خان روسی وزیراعظم کے اصولوں کی وجہ سے حمایت نہیں کرتے تھے بلکہ وہ پیوٹن کو اس لئے پسند کرتے  ہیں کہ پیوٹن اپنے ملک میں میڈیا کی آزادی اور انسانی حقوق کی اجازت نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کا اینٹی امریکہ بیانیہ ایک سیاسی ڈرامہ ہے کیونکہ عمران خان دائیں بازو کے امریکی رہنما ٹرمپ کے انتہائی قریبی دوست تھے۔ حامد میر نے کہاکہ آج کل عمران خان  میڈیا پر نام نہاد پابندیوں کے حوالے سے چیخ رہے ہیں لیکن انہیں ہمیں یہ ضرور بتانا چاہیے کہ جب وہ حکمران تھے تو اس دوران پاکستان نے پریس فریڈم کے انڈیکس میں18 پوائنٹس کی  تنزلی کیوں حاصل کی۔ وہ  اس وقت کیوں خاموش رہے جب پاکستانی صحافی  مطیع اللہ جان کو اغواء کیا گیا اور اسد طور پرحملہ کیا گیا۔

حامد میر کا لیکچر بہت بڑی تعداد میں طلبا ء نے سنا  جس میں پاکستانی ، بھارتی ، افغان اور چائینیزطلباء نے ان سے مختلف قسم کے سوال کیے جن میں ڈیجیٹل میڈیا کے نئے انقلاب کے بعد پرنٹ  اور الیکٹرانک میڈیا کے مستقبل کے بارے میں بھی سوالات شامل تھے۔ سوالات کا جواب دیتے ہوئے حامد میر نے کہاکہ اچھی صحافت ہمیشہ اچھا مستقبل پائے گی۔ انہوں نے کہاکہ وہ متعدد جان لیوا حملوں میں  بچ گئے  لیکن انہوں نے اپنا پیشہ نہیں چھوڑا کیونکہ  عوام کا اعتماد اور سپورٹ ان کی طاقت ہے۔

حامد میر نے کہاکہ غلط معلومات اور جھوٹی خبروں کے دور میں صرف غیر جانبدارانہ صحافت حتمی طورپر برقرار رہے گی۔ انہوں نے پاکستان میں چند صحافیوں کیخلاف حال ہی میں درج ہونے والے مقدمات کی مذمت کی۔ حامد میر نے کہاکہ جب عمران خان طاقت میں تھے تو بہت سے صحافیوں کو اغواء کیا گیا اور ان پر حملے کیے گئے اور عمران خان کے میڈیا میں سپورٹرز خاموش رہے یا ان لوگوں کا مذاق اڑاتے رہے جن پر حملے ہوئے۔ عمران خان کے سپورٹرز کی طرف سے بڑے پیمانے پر خواتین صحافیوں کو آن لائن  ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا۔ آج عمران خان کے میڈیا میں موجود سپورٹرز پر حملے نہیں کیے گئے  نہ ہی انہیں اغواء کیا گیا وہ صرف چند مقدمات کا  سامنا کررہے ہیں لیکن ان کے حوالے سے ہم خاموش نہیں ہیں۔ ہم کچھ ٹی وی چینلز پر پابندیوں کی مخالفت کررہے ہیں۔ ہم ان صحافیوں کے فیئر ٹرائل چاہتے ہیں جو مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔