مارچ کے شرکا پر تشدد نہ کرنے کو حکم دیاجائے،تحریک انصاف کاسپریم کورٹ سے رجوع


اسلام آباد(صباح نیوز ) حکومت کو مارچ کے شرکا پر طاقت کے استعمال، تشدد ،گرفتار یاں اور راستوں کی بندش سے روکا جائے سیکورٹی حکام کو پارٹی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کا حکم دیاجائے تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی اسد عمر کی جانب سے آزادی مارچ میں رکاوٹوں، گرفتاریوں کے خلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 4، 5، 8 ، 9، 10، 14،15،16،17،19 بنیادی حقوق کی گارنٹی دیتے ہیں۔آئینی آرٹیکلز میں دئیے حقوق کو حکومت ختم نہیں کر سکتی، آئین کے مطابق پر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے،جبکہ پر امن شہریوں کو گرفتار کرنا آرٹیکل 9 اور 10 کی خلاف ورزی ہے جمہوری مطالبات کو حاصل کرنے کیلئے شہری احتجاج کا حق رکھتے ہیں

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ مارچ کے شرکا پر شیلنگ اور تشدد سے ملک میں تناؤکا ماحول پیدا ہوا۔حکومتی تشدد اور شیلنگ سے پی ٹی آئی کے 5 کارکن جاں بحق ہوئے، عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں مزید تصادم کا خطرہ بھی موجود تھا، پہلے بھی تصادم کے خطرے کے پیش نظر آزادی مارچ کو ختم کر دیا گیا، تحریک انصاف نے قانون کے مطابق احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، حکومت احتجاج روکنے کیلئے مختلف حربے استعمال کر رہی ہے، احتجاج کرنا ہر شہری اور جماعت کا آئینی حق ہے، سپریم کورٹ عوامی حقوق کے محافظ کے طور پر کردار ادا کرے،

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مرکزی و صوبائی حکومتوں کو مارچ کے شرکا پر تشدد نہ کرنے کو حکم دے، اور تمام آئی جیز کو کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ پر امن آزادی مارچ کے شرکا کے راستے میں کنٹینرز لگانے سے روکا جائے،حکومتوں کو حکم دیا جائے کہ مارچ شرکا پر کسی قسم کا طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، اور مارچ میں شامل ہونے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی جائے آئینی درخواست میں وزارت داخلہ، آئی جی پولیس اسلام آباد،تمام صوبائی ہوم سیکرٹریز کو فریق بنایا گیا ہے

دوسری جانب درخواست دائر کرنے کے بعد اسد عمر نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم کسی کی غلامی نہیں کریں گے, پچھلے لانگ مارچ میں عوام پر تشدد کیا گیا,چادر چار دیواری کا پامال کیا گیا, علامہ اقبال کی بہو کو بھی نہیں چھوڑا گیا رات کو پولیس نے دھاوا بولا گیاڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیاآج اسی حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی ہے,درخواست میں 9 سوال اٹھائے گئے ہیں

اسد عمر نے کہا غیر قانونی طریقے سے کے پی سے آنے والے راستے کو بند کیا گیا,کے پی کے وزیراعلی کو غیر قانونی طریقے سے اسلام آباد آنے سے روکا گیا, کونسا آئین اجازت دیتا ہے کہ پرامن شہری دارالحکومت نہ سکیں, جو کہتے تھے کہ 20 لوگ نہیں آنے دیں گے اب پھر وزیرداخلہ دھمکیاں دے رہے ہیں, سب نے دیکھا کہ بدترین تشدد کے بعد ہزاروں لوگ اسلام آباد پہنچے, یہ لوگ ماڈل ٹاون کے قتل میں ملوث ہیں,عمران خان اور تحریک انصاف نے کبھی تشدد کی سیاست نہیں کی, عمران خان نے ہمیشہ امن کی سیاست کی ہے, آج عمران خان کی طرف سے آگے کی حکمت عملی پر بیان سامنے آجائے گا, امید کرتے ہیں سپریم کورٹ جلد سے جلد اس درخواست پر فیصلہ دے گی, 25 تاریخ کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی راستے روکے تشدد کیا گیا, اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ نے حکم دیا لیکن حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی اس لئے نئی درخواست دائر کی ہے۔