صحافی محسن بیگ کے گھر چھاپہ، اسلام آبادہائی کورٹ کا نئی انکوائری کروانے کا حکم


اسلام آباد(صباح نیوز) اسلام آبادہائی کورٹ نے صحافی و تجزیہ کار محسن جمیل بیگ کے گھر ایف آئی اے کے چھاپے اور تھانے میں تشدد کی نئے سرے سے انکوائری کروانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو 1ماہ میں نئی انکوائری کرکے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ تھانے کا کام لوگوں کی حفاظت کرنا ہے،آپ تو پتہ نہیں عام لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہوں گے، وہ تو اس عدالت بھی نہیں آسکتے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو یہ اندازہ ہے کہ آپ کے پاس کیا اختیار ہے؟ آپ کسی بھی جرم میں گرفتاری کرسکتے ہیں لیکن یہ اختیار شہریوں کی حفاظت کے لیے دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی اے نے تو پرچہ نہیں کیا تھا، ایف آئی اے کے کون لوگ تھے جو تھانے میں گئے اور پولیس کی کسٹڈی میں ملزم سے ایف آئی اے کو تفتیش کی اجازت کیسے دی؟۔

چیف جسٹس نے یہ بھی ریمارکس دئیے کہ پولیس کسٹڈی میں مبینہ تشدد بھی کیا گیا اورجس ایس ایچ او نے یہ کام کیا اس کو توسروس میں نہیں ہونا چاہئے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رپورٹ میں اس سے متعلق کیا لکھا ہے؟ کیا یہ کورٹ بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرے؟ اگر ملزم نے کوئی غلطی کی تھی توکارروائی قانون کے مطابق ہونی چاہئے تھی،اس صورت میں بھی اختیار کا غلط استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کیس کی سماعت یکم جولائی تک ملتوی کردی۔