اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں سگریٹ نوشی ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے جس سے سالانہ 163,500 ہلاکتیں ہو جاتی ہیں۔
عبدالقادر پٹیل کی جانب سے سگریٹ نوشی کی روک تھام کے عالمی دن کے موقع پر پیغام میں کہا گیا کہ 31مئی کو دن منانے کا مقصد تمباکواور سگریٹ نوشی کے استعمال سے خطرات کی نشاندہی کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہم کا مقصد تمباکو کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سگریٹ نوشی کی عالمی وبا سے ہر سال دنیا بھر میں تقریباً 80 لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں اور ان میں سے 70 لاکھ سے زائد ہلاکتیں سگریٹ کے براہ راست استعمال سے ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 6 سے 15 سال کی عمر کے 1200 پاکستانی بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کر دیتے ہیں، موجودہ حکومت سگریٹ نوشی سے بچانے کی مربوط حکمت عملی پر عمل درآمد کو یقینی بنارہی ہے۔وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ سگریٹ نوشی پر قابو پانے کیلئے صوبوں کے ساتھ ملکر قومی پالیسی تیار کی ہے اور ان کے اشتہارات، پروموشنز اور سپانسرشپ اور متعلقہ مصنوعات کی تمام اقسام پر پابندی ہے۔حکومت نے سگریٹ کے پیکٹ پر 60 فیصد گرافک ہیلتھ وارننگ نافذ کر رکھی ہے اور اور 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ کی فروخت پر پابندی ہے۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں پاکستان واحد ملک ہو گا جو 2025 تک سگریٹ نوشی میں 30 فیصد تک کمی لانے کا ہدف حاصل کر لے گا ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال ہی مشرقی بحیرہ روم میں موثر اقدامات پر سگریٹ نوشی کی روک تھام کے عالمی دن پرپاکستان کی وزارت صحت کو عالمی ادارہ صحت کاایوارڈ ملا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکسوں میں اضافے، گرافک ہیلتھ وارننگز کے سائز کو بڑھانے اور انسداد مارکیٹنگ مہم، نکوٹین کے استعمال کے خلاف آگاہی دینے جیسے اقدامات کرے گی۔