اسلام آباد (صباح نیوز ) سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ایگریکلچر ریسرچ سنٹر نوشہرہ ڈی سیل کرنے کا حکم دیدیا ۔ ایف آئی اے نے متروکہ وقف املاک کو عدم ادائیگی پر ریسرچ سنٹر سیل کیا تھا عدالت نے صوبائی حکومت کو 30 جون تک 2 کروڑ 33 لاکھ کے بقایاجات ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور قومی اقلیتی کلچرل ایوارڈز تقریب نہ ہونے پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیاہے ۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو درخواست گزار سیموئیل پیارے نے موقف اپنایا کہ ایوارڈز کی تقریب 2012 سے اب تک نہیں ہوئی، ایوارڈز ملنے سے اقلیتوں کی خدمات پر سرکاری سطح پر حوصلہ افزائی ہوتی تھی، اس دوران سپریم کورٹ نے نصاب کے معاملے پر عدالتی اقلیتی کمیشن اور نصاب کونسل کو مل بیٹھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ مل بیٹھ کر نصاب سے متعلق اعتراضات کا حل نکالیں،
جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھاکہ عدالت کا کام نصاب تشکیل دینا نہیں ہے، نصاب تشکیل دینے کیلئے قومی نصاب کونسل موجود ہے اسی کا فیصلہ حتمی ہوگا، اس دوران عدالت نے کراچی میں مندروں کے اطراف تجاوزات پر سندھ حکومت سے بھی جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ۔