حکومت میں آکر سمجھا لوگوں پر اندھا بھروسہ کرنا غلطی ہے،عمران خان


اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت میں آکر پہلی دفعہ سمجھ آیا کہ لوگوں پر اندھا بھروسہ کرنا غلطی ہے۔

ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اللہ کے راستے پر نکلنے سے انسان کو اندر کا سکون مل جاتا ہے، بشری بیگم اس راستے میں مجھ سے بہت آگے ہیں، میں خوش قسمت ہوں، آپ رہنمائی کے متلاشی ہوں تو اللہ تعالی راستہ دکھا دیتا ہے، چیلنجز اور اتحادیوں کی بلیک میلنگ کا سامنا تھا، مشکلات تھیں تمام مشکلات کے باوجود میں خوش تھا کیوں کہ اندر سے سکون تھا۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت میں ہوتے ہوئے بھی شام کو اپنے گھر میں رہتا تھا، بیویوں پر رعب دکھانے والے لوگ عموما باہر جا کر گھٹنے ٹیک دیتے ہیں، اگر آپ کی بیوی خوش ہے تو آپ کی زندگی خوش حال ہے، ریاست مدینہ کا بنیادی اصول میرٹ تھا، سسٹم کرپٹ ہو جائے تو میرٹ اوپر نہیں آتا، ہماری سیاست میں فیملیز بیٹھ گئی ہیں، ہم نے سیرت النبی ۖ پڑھانا شروع کی، امید ہے کہ حکومت چینج نہیں کرے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سوشل میڈیا نے پاکستان سمیت دنیا بھر کو بدل دیا ہے، اب جس کے پاس موبائل ہے وہ بیٹھ کر اظہار کر سکتا ہے، سوشل میڈیا کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ہے، حال ہی میں ٹرینڈ چلا تو کئی لوگوں نے کہا کہ ادارے کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے، مشکل وقت میں وہ سامنے آتے ہیں جو نظریے کے ساتھ ہوں، سیاست میں وہ لوگ چاہئیں جو مشکل وقت میں آپ کے ساتھ کھڑے ہوں، مشکل وقت میں وہ کھلاڑی سامنے آتے ہیں جو لوٹے اور فصلی بٹیرے نہیں ہوتے۔عمران خان نے کہا کہ میری حکومت گرنے پر بھارت اور اسرائیل میں خوشیاں منائی گئیں، نبی ۖ کی شان میں گستاخی کرنے والے نے بھی میرے جانے پر خوشی منائی، ایران کو کمزور کرنا اور شام و لیبیا میں جو ہوا اس کے پیچھے اسرائیل ہے، ہمارے جانے پر وہ خوش اس لیے ہوئے کہ پاکستان تحریک انصاف واحد فیڈرل پارٹی ہے، پورے پاکستان سے عوام تحریک انصاف کے لیے نکلتے ہیں، وہ جانتے ہیں فیڈریشن کو کمزور کرنا ہے تو پی ٹی آئی کو ختم کرو۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت میں  آ کر پہلی دفعہ سمجھا لوگوں پر اندھا بھروسہ کرنا غلطی ہے، شہباز شریف 40 ارب کے کیسز ہیں، شہباز کسی بھی یورپ اور لندن وغیرہ میں فورم پر ٹی وی پر آ کر دکھا دے، امر بالعروف کی سب سے بڑی ذمہ داری صحافی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشرہ اچھائی برائی کا فرق کھودے تو ایٹم بم سے زیادہ تباہی پھیلتی ہے، مجھے ایک ایک کا پتہ ہے جو سازش میں ملوث تھا، اللہ نے قرآن میں کہا ہے کہ انسان  اٹھتا ہے تو فرشتوں سے اوپر چلا جاتا ہے، جب انسان گرتا ہے تو جانوروں سے نیچے گر سکتا ہے، اس طرح صحافی بھی ہے ، عمران خان نے دعوی کیا ہے کہ مخالفین نے ایسی کمپنیوں کی خدمات حاصل کی ہیں جو ان کی کردار کشی کے لیے مواد تیار کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بہت سی مافیاز کا سامنا کر چکا ہوں، ان میں سب سے بڑی مافیا شریف مافیا ہے، وہ ہمیشہ ذاتی سطح پر حملہ کرتے ہیں کیونکہ وہ گزشتہ 35 سالوں سے کرپشن میں ملوث ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی ان کی بدعنوانیوں کی نشاندہی کرتا ہے تو یہ اس کی کردارکشی کرتے ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں ان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ گولڈ اسمتھ کو نشانہ بنایا گیا، ان کے خلاف مہم چلاتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ یہودی لابی کا حصہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جمائمہ کے خلاف بیش قیمتی ٹائلز کی برآمدات کے جعلی کیسز بنائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان عید کے بعد ان کی کردارکشی کے لیے مہم چلانے کی تیاریاں کر چکا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اب عید ختم ہوگئی ہے، آپ دیکھیں گے کہ وہ میری کردارکشی کے لیے مکمل تیار ہیں، انہوں نے مواد تیار کرنے کے لیے کمپنیوں کی خدمات حاصل کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 60 فیصد وفاقی کابینہ ضمانت پر ہے، وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی ضمانت پر ہیں، مریم بھی ضمانت پر ہیں اور نواز شریف کے خلاف فیصلہ سنایا جاچکا ہے جبکہ نواز شریف کے صاحبزادے ملک سے باہر بھاگے ہوئے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ ان کے پاس اپنے دفاع کے لیے کیا موجود ہے؟ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں انہیں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا جواب دینا ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ اگر آپ ضمانت پر ہیں تو آپ کسی جمہوریت میں نہیں آسکتے اور آپ کوئی عہدہ نہیں لے سکتے۔انہوں نے موجودہ حکومت کے حوالے سے دعوی کیا کہ بجائے جوابدہ ہونے کے وہ اربوں روپے کی کرپشن کریں گے، شریفوں کی توجہ بس میری کردارکشی پر مرکوز ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جمائمہ کا جرم کیا تھا؟ وہ میری بیوی تھی، اب انہیں فرح خان مل گئی ہیں، فرح خان کا جرم یہ ہے کہ وہ بشری بیگم کی قریبی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شریفوں نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اور مرحوم جج ارشد ملک کی طرح کی مزید ٹیپس تیار کی ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ مافیا کا انداز ہے، میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ قوم یہ سمجھے کہ اگر آپ کسی کا نام خراب کرنا چاہتے ہیں تو ایسی کمپنیاں ہیں جو آپ کی مدد کر سکتی ہیں،انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مئی کے آخر تک اسلام آباد تک اپنے لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے یہ عوام کی نظروں میں ان کی عزت کو کم کرنا اور ان کے کردار کو مجروح کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بھی ایسا کرتے رہے ہیں، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی نے اعلان کیا تھا کہ وہ 6 مئی سے میانوالی میں ایک ریلی نکال کر حقیقی آزادی کے لیے اپنی مہم کا آغاز کریں گے۔

ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ وہ مغرب سے قبل میانوالی آئیں گے اور اس مہم کا مقصد ملک کو امپورٹڈ حکومت سے نجات دلانا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں ان لوگوں سے شروعات کر رہا ہوں جنہوں نے مجھے پہلی بار قومی اسمبلی کے لیے منتخب کرایا۔