برسوں سے جاری نفرت ، حقارت اور تکبر کی سیاست کا اکھاڑا اب تباہی کا منظر بن گیا، لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ کئی برسوں سے جاری نفرت ، حقارت اور تکبر کی سیاست کا اکھاڑا اب تباہی کا منظر بن گیا ہے، شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے لیے قومی قیادت کو ڈائیلاگ کرنا ہوگا،بیرونی مداخلت کے خاتمے کے لیے سود سے پاک خودانحصاری کی معیشت ضروری ہے ۔

وہ افطار ڈنر سے خطاب اور صحافیوںسے گفتگو کررہے تھے، لیاقت بلوچ نے کماہاں میں چیئرمین عثمان غنی کی جانب سے افطار ڈنر میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مورثی سیاسی جماعتیں ،سیاسی ، جمہوری اور پارلیمانی روایات کو پامال کرتے ہوئے مفادات کے ٹکراو کی وجہ سے آستینیں چڑھا کر پورے ملک میں انارکی اور فساد کا ماحول پیدا کررہی ہیں ۔74سالوں میں نظام سیاست ، نظام تعلیم اور نظام ریاست میں اخلاقیات اور  رواداری کی تربیت نہیں دی گئی ۔ جلسوں میں حریفوں کو للکارنا اور پگڑی اچھالنے کے رواج نے سیاسی شدت ، انتشار پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دیا ہے ۔ملکی قیادت ہوش کے ناخن لیں سیاسی شدت پسندی کے جذبات مسجد نبویۖ اور روضہ رسول اللہ ۖتک پہنچا دیئے گئے ہیں ، کئی برسوں سے جاری نفرت ، حقارت اور تکبر کی سیاست کا اکھاڑا اب تباہی کا منظر بن گیا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ عید کے بعد ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی قائدین کا اجلاس طلب کیا جارہا ہے ۔ زعماء ملت غور کریں گے کہ معاشرہ ، عامتہ الناس اور سیاسی محاذ کو اخلاقیات کے دائرہ میں واپس لانے کی تدبیر اختیار کی جائیں ۔آکابر علماء کا وفدتشکیل دیکر حکومت اور اپوزیشن قائدین میاں شہباز شریف، عمران خان ، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن سے ملاقاتیںکی جائیں گی ۔اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل بنا یا جائے گا ۔

لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ اقتدار کے خاتمہ کے بعد اپوزیشن میںواپس آنے کے بعد صبر اور قدر بہت آسان نہیں ہوتا ۔ عمران خان قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں اکثریت کھو بیٹھے ہیں۔ اتحادی جماعتیں اور اقتدار کے حصول کے لیے جمع کئے ہوئے بندے یافراہم کردہ ممبران کو ایک نہ رکھ سکے ۔ اب غصہ فوج ، عدلیہ اور جمہوریت پر اتار رہے ہیں ۔ شفاف اور غیر جانبدار انتخابات ، قومی سیاسی بندوبست سے اسٹیبلشمینٹ کی بے دخلی کے لیے قومی قیادت کو ڈائیلاگ کرنا ہوگااور قومی ترجیحات پر یک آوازقومی قیادت ہی کوئی کردار ادا کرسکے گی وگرنہ حالات ایسے بگاڑ کا شکار رہیں گے کہ سب کے ہاتھ سے سب کچھ نکل جائے گا ۔بیرونی مداخلت کے خاتمے کے لیے سود سے پاک خودانحصاری کی معیشت ضروری ہے ۔