غدار۔۔۔تحریرمحمد اظہر حفیظ


میں باہوش وحواس قبول کرتا ہوں سارے کاسارا ملک محب وطن ہے اور میں اکیلاغدار ہوں۔ اور درخواست ہے کہ میرے علاوہ کسی اور کو غدار نہ پکارا جائے۔ لوگوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔ کیونکہ میں غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنے کی جرآت کرتا ہوں ۔یہ غداری میں ہمیشہ سے کرتا آیا ہوں اور کرتا رہوں گا۔ میں پچھلے اکیاون سال سے ایک پارٹی سے وابستہ ہوں اس لیے لوٹا بھی میں ہی ہوں میں یہ بھی مانتا ہوں۔ رشوت مجھے لینی اور دینی نہیں آتی اس لیے میں سادہ زندگی گزارنے کیلئے کئی نوکریاں کرتا ہوں ۔ مہنگائی بلکل بھی نہیں ہوئی ہے بس میری تنخواہیں دن بہ دن کم ہوتی جارہی ہیں۔ یونیورسٹی کی فیس پندرہ سو سے بڑھ کر اسی ہزار ہوگئی ہے ۔ لیکن کوئی بات نہیں ہے۔ پہلی دفعہ پیڑول سات روپے لیڑ خریدا تھا انچاس روپے میں موٹر سائیکل کی ٹینکی فل ہوجاتی تھی اب وہ صرف ایک ہزار ستر روپے کی ہوتی ہے۔ پرمہنگائی کوئی نہیں ہو رہی۔ تیس سال سے بیس گھنٹے روزانہ کام کرتے ہیں اب ڈاکٹر کہتا ہے سافٹ ورکنگ آورز کا خیال رکھیں۔ مطلب یہ ہے کہ ستر لاکھ لگا کر آپ علاج کروائیں اور بے روزگار ہونے کی بھی تیاری کرلیں۔ حکم ہے پانچ کلو سے زیادہ وزن نہیں اٹھا اور ہم ٹھہرے غدار سو کلو تو اپنا ہی وزن ہے پانچ کلو خود اٹھا لیں باقی پچانوے کلو کون اٹھائے گا۔ دوائیوں کا شیڈول بڑا مزےدار ہے صبح چھے بجے دوائی آٹھ بجے ناشتہ اور انسولین، دس بجے دوائی کھانی ہے پھر دوپہر دوبجے ایک گولی کھانی ہے ، پھر شام چھ بجے دوائی کھانی ہے ، رات آٹھ بجے روٹی کھانی ہے اور انسولین لگانی ہے پھر دس بجے دوائی کھانی ہے اور انسولین لگانی ہے گھرکا کھانا کھانا ہے پانی منرل واٹر پینا ہے، ماسک پہننا ہے، لوگوں سے ہاتھ نہیں ملانا، گلے نہیں ملنا،چھ فٹ کا فاصلہ رکھنا یے۔ اب ایک فوٹوگرافر فوٹوگرافی کس وقت کرے اور نوکری کس وقت کرے، ویسے کام پر جانے کی اجازت مل گئی ہے، پتہ نہیں کرناکیاہے، سوچتا ہوں غدار ہو غداری کی جائے، ہر مہینے چیک اپ کا حکم ہے بہت سارے ٹیسٹوں کے ساتھ اور میں اتھے اسلام آباد تے میرا ہسپتال لاہور اے، چیک اپ والے دن ہی شام کو ایک فوٹوگرافی کی نمائش کا بھی انتظام کیا ہے کہ دونوں کام ایک ساتھ ہی ہوجائیں۔ کیونکہ اکیلے کو گھر والے کہیں جانے نہیں دیتے اور میں جانا بھی نہیں چاہتا، حقیقی بھائی اور رضائی بھائی سنا تھا اب آزادی کے بعد حقیقی آزادی کیلئے کوشش شروع ہوچکی ہے الحمدللہ ۔
امید ہے اس جدوجہد میں بنگال، مقبوضہ کشمیر اور باقی کا پنجاب بھی ہمارے ساتھ شامل ہوجائے گا اور ہم حقیقی آزادی حاصل کرلیں گے۔ اس کیلئے گانوں کی دھنیں ترتیب دے لی گئی ہیں، گلوکارفائنل ہوگئے ہیں جلد ہی حقیقی آزادی کا گانا ریلیز،ہوجائے گا انشاء الله مزا تو پھر آئے گا۔ آپ سب نے بلانے پر آناہے میرا آنا اس لیے مشکل ہے کیونکہ میں ایک غدار ہوں اور نہ مجھے ناچنا آتاہے اور نہ ہی گانا۔ میری دعا ہے کہ اس مملکت خداداد پاکستان میں میرے علاوہ کوئی دوسرا غدار پیدا نہ ہو۔ ہمارے پرانے وزیراعظم کا نام الف اور ک سے ہے آپ گانا بھی سوشل میڈیا پر لکھ کر ٹرائی کریں، اک تیرا پیار مینوں ملیا میں دنیا تے ہور کی لینا۔ بس آپ سمجھ لیں آپ کی غداری کیلئے پنجابی میں اک لکھنا ہے کافی یے، ہمارے ایک پولیس کے ساتھی اپنے علاوہ باقی سب کو حرام کانطفہ سمجھتے ہیں ، کیونکہ حلال کا نطفہ ہونے کیلئے انکی تفتیش پر یقین کرنا ضروری ہے۔ پر شکر ہے میں صرف غدار ہوں ۔ اگر ملک سے محبت کرنا غداری ہے تو میں سب سےبڑا غدار ہوں، اور میں اس پر فخر کرتا ہوں ۔ الحمدللہ۔