اتحادی حکومت کو بلا تاخیر معاشی اصلات پر کام کرنا چاہئے، ڈاکٹر حفیظ اے پاشا


اسلام آباد(صباح نیوز)سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے کہا ہے کہ نئی اتحادی کو بلا تاخیر معاشی اصلاحات کے لیے حکمت عملی مرتب کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ملک میں اتنی وسیع البنیاد نمائندگی کی حامل حکومت قائم ہوئی ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معاشی اصلاح اور ٹیکسوں کے نظام کو متوازن بنایا جائے۔

وہ پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور فیڈرچ ابرٹ سٹفٹنگ(ایف ای ایس) کے زیر اہتام پاکستان کی فوری معاشی ترجیحات کے موضوع پر منعقدہ راونڈٹیبل کانفرنس کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے۔ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے مزید کہا کہ پاکستان کا جاری حسابات کا خسارہ حالیہ مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں 12ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا جو مالی سال کے اختتام پر 18سے19ارب ڈالر تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر میں صرف مارچ کے مپہنے کے دوران 5.5ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے جو ملک کی معاشی حالت کو مزید دگر گوں کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مراعات یافتہ طبقے کے لیے سبسڈیز ختم کرے اور صرف انتہائی ضرورت مند طبقے کو براہء راست سبسڈی دی جائے۔ اسی طرح بنیادی اشیا خوردو نوش جیا کہ گھی، چینی، سبزیوں، چائے وغیرہ پر عائد بالواسطہ ٹیکس واپس لیے جائیں۔

ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے شرکا کی توجہ دلائی کہ کورونا وبا کے بعد روس۔یوکرین جنگ نے ایک بار پھر دنیا کو کساد بازاری اور غذائی عدم تحفظ کی جانب دھکیل دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ قیمتوں میں کمی کے گیر حقیقی وعدے کرنے کی بجائے حکومت سماجی تحفظ کے نظاموں کو تقویت دینے کے لیے کام کرے۔ معروف ماہر معاشیات اشفاق تولہ نے اپنی گفتگو میں زور دیا کہ حکومت کو اس وقت ٹیکسوں کے نظام کو متوازن بنانے پر توجہ دینی چاہئے اور نا منصفانہ ٹیکسوں کو ختم کرنا چاہئے۔

سینئر معیشت دان ڈاکٹر عالیہ ہاشمی نے کہا کہ قیمتوں اور مہنگائی کے مسئلے کو مقامی کی بجائے عالمی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلو پیش نظر رہنا چاہئے کہ سٹیٹ بینک کے نئے قوانین کے بعد ہمیں سرمائے کے بیرونی ذرائع پر انحصار کرنا پڑے گا۔ ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد زور دیا کہ ہمیں بجلی اور گیس کے شعبوں میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔