اسلام آباد(صباح نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیری دنیا کے تمام آزادی پسند لوگوں کے لیے مشعل راہ ہیں، کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہیں گے۔
یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور لاکھوں کشمیری ہر سال 27 اکتوبر کا دن یوم سیاہ کشمیر سے منسوب کرتے ہیں جس کا مقصد بھارت کی طرف سے ریاست جموں و کشمیر کے کچھ حصوں پر غیر قانونی قبضے کی مذمت کرنا ہے۔ یہ کشمیریوں کی ان لاتعداد قربانیوں کی یاد تازہ کرنے کا بھی دن ہے جو انہوں نے بھارت کے غیر انسانی تسلط کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے دیں۔
عمران خان کہا کہ بھارت کے ناجائز قبضے کا مقصد کشمیری عوام کی اپنے مستقبل کا آزادانہ طور پر تعین کرنے کی جائز امنگوں کو دبانا ہے، لیکن بھارتی قابض افواج کی 7 دہائیوں کے ظلم و جبر کے باوجود کشمیریوں کا عزم مضبوط ہے، ہم کشمیری باشندوں، عورتوں اور بچوں کے عزم وحوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں، کشمیری دنیا کے تمام آزادی پسند لوگوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا دیرینہ تنازعہ جنوری 1948 سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو تسلیم کرنے کے بعد، بھارت حکومت کی طرف سے سلامتی کونسل، پاکستان، دیگر ریاستوں اور جموں و کشمیر کے عوام سے کئے گئے پختہ وعدوں کے باوجود 5 اگست 2019 کی ہندوستانی یکطرفہ کارروائی بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا بے توقیری ہے اور کوشش ہے کے بین الاقوامی کمیونٹی کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو ترک کر دے۔
عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے آج کے بھارت پر آر ایس ایس کے نظریے کی حکمرانی ہے، جس کے انتہا پسند نظریے میں مسلمانوں یا دیگر اقلیتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے حکمراں بی جے پی نے کشمیریوں کی آوازکو دبانے کے لیے مزید ظالمانہ طریقے اختیار کر لیے ہیں، تاکہ ان کی حق خودارادیت کے حصول کے لیے آواز کو دبایاجا سکے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو یکطرفہ اور غیر قانونی کارروائی کے ساتھ فوجی محاصرہ، میڈیا بلیک آٹ اور دیگر پابندیاں عائد کیے ہوئے 815 دن ہو چکے ہیں۔ جعلی مقابلوں، عصمت دری اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی شکل میں انسانی مصائب ناقابل بیان ہیں۔ وادی کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے بھارتی حکومت کی طرف سے ڈومیسائل قوانین متعارف کروانا اس بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ کے بارے میں زمینی حقائق کو تبدیل کرنے کے بھارتی ارادوں کی عکاسی کرتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ دو سالوں میں ان تمام غیر قانونی بھارتی اقدامات کی سختی سے مخالفت کی ہے اور مظلوم کشمیریوں کے حقوق کی واضح حمایت کی ہے۔ پاکستان نے جموں و کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ، او آئی سی سمیت ہر فورم پر اور دو طرفہ طور پر اہم عالمی رہنماں اور ممالک کے ساتھ اٹھایا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ 55 سالوں میں پہلی بار جموں و کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے زیرغور لایا ہے۔ سلامتی کونسل نے تین بار اس تنازعہ کو اٹھایا ہے اور اس طرح جھوٹ پر مبنی ہندوستانی دعوے کو رد کیا ہے کہ یہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں سمیت بین الاقوامی برادری کے ذریعہ ہندوستانی اقدامات کی مذمت میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن، یہ کافی نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ڈوزیئر جس کی پاکستان نے گزشتہ ماہ نقاب کشائی کی وہ دنیا کے لیے چشم کشا ہونا چاہیے۔ اس میں بھارت کے غیر انسانی روئیے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے، جس سے جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت کا بنیادی حق مل سکے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ ہم ان کے جائز اور ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک ہر ممکن حمایت اور ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہیں گے۔ میں عالمی برادری پر بھی زور دیتا ہوں کہ وہ بھارت پر دبا ڈالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر روکے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔