آزادکشمیر ہائی کورٹ نے قانون ساز اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لئے جاری عمل کو پیر کے روز تک روک دیا


مظفرآباد(صباح نیوز)عدالت العالیہ آزادجموں و کشمیر نے وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے استعفے کے باوجود سپیکر قانون ساز اسمبلی کی جانب سے عجلت میں اسمبلی قواعد معطل کرکے وزیراعظم کے انتخاب کی اسمبلی کارروائی کرنے کو کالعدم قرار دیدیا۔ جمعہ کے روز اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے دائر رٹ پر جسٹس سید شاہد بہار اور جسٹس سردار اعجاز احمد خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے اسپیکر آزاد کشمیر کے اقدامات کو غلط قرار دے دیا اور جمعہ کے روز وزیراعظم آزاد کشمیر کے جاری انتخابی عمل کو کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے آزاد کشمیر اسمبلی کے قائد ایوان کا انتخاب پیر تک روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے آئین اور قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی، دریں اثنا قانون ساز اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے روز  اسپیکر چودھری انوارالحق کی زیر صدارت ساڑھے دس بجے شروع ہوا تو تلاوت اور نعت کے بعد سپیکر نے وزیراعظم کے استعفی کے بعد کی جمعہ کے روز قواعد انضباط کار کی دفعہ 15 کے تحت رولز معطل کر کے وزیراعظم کے انتخاب کی کارروائی شروع کی جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی اجلاس کی کارروائی سے بائیکاٹ کرتے ہوئے فوری عدلیہ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد سپیکر کی رولنگ کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی نئے قائد ایوان کے لئے شیڈول جاری کردیا تاہم عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اور اپوزیشن کے وکلا کو سننے کے بعد سپیکر کے اقدام کو کالعدم قرار دے دیا۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن آف آزادکشمیر نے وزیراعظم آزادکشمیر کے انتخاب کیلئے شیڈول جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ قائد ایوان کے لیے کاغذات نامزدگی جمعہ کو ہی جمع ہونگے، جس کے مطابق کاغذات نامزدگی بروز جمعہ 1 بج کر 45 منٹ سے دو بج کر 45 منٹ تک جمع کروانے تھے،  کاغذات کی جانچ پڑتال 2 بج کر 45 منٹ سے تین بج کر 15 منٹ تک ہونی تھی، درست قرار دیئے جانے والے امیدواروں کی فہرست ساڑھے تین بجے آویزاں کرنے، کاغذات نامزدگی کہ واپسی چار بجے جب کہ حتمی فہرست سوا چار بجے تک آویزاں کی جا نی تھی   وزیراعظم کا انتخاب سہ پہر ساڑھے چار بجے ووٹنگ کے ذریعے کیا جانا تھا مگر عدالت العالیہ نے پیپلز پارٹی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر چودھری لطیف اکبر اور صدر پی پی پی چودھری محمد یاسین کی رٹ پر مختصر فیصلہ سنا کر سماعت پیر تک ملتوی کردی ہے۔

مبصرین کے مطابق نئے قاید ایوان کے انتخاب کے لئے شیڈول میں طوالت سے اپوزیشن کو نمبر گیم مستحکم کرنے کا موقع مل چکا ہے اس طرح اب پی ٹی آئی کے امیداوار برائے وزیراعظم کو مشکل پیش آسکتی ہے،یاد ریے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب پی ٹی آئی کے مرکزی راہنما علی امین گنڈا پور مظفرآباد کے فائیو سٹارہوٹل میں 31 ممبران کو ا کھٹا کرنے میں کامیاب ر ہے اور سب سے عمران خان اور تنویر الیاس سے وفاداری کا حلف بھی لیا جن میں مہاجرین،  مخصوص نشستوں والے مولانا پیر مظہر سعید شاہ، خواتین، ٹینکو کریٹ ممبران بھی شامل تھے جس کے بعد سب ممبران کو مزکورہ ہوٹل میں ہی پابند رکھا گیا اور صبح اسمبلی میں بھی سب کو اپنے ہمراہ لایا گیا۔واضح رہے کہ  پاکستان تحریک انصاف   سے تعلق رکھنے  والے آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان نے عہدہ سنبھالنے کے محض 8 ماہ بعد ہی ان کی اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد  جمعرات کی شام استعفی دے دیا تھا۔

سردار عبدالقیوم نیازی نے صدر آزاد جموں و کشمیر کو بھیجے گئے استعفے میں کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 16 ون کے تحت میں بحیثیت وزیراعظم اپنے عہدے سے استعفی دے رہا ہوں۔آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم کی جانب سے استعفے کے بعد ان کی جماعت کے 25 اراکین کے دستخطوں سے جمع ہونے والی تحریک عدم اعتماد کی حیثیت ختم ہوگئی، جس میں سینئر وزیر سردار تنویر الیاس کو متبادل وزیراعظم نامزدکیا گیا تھا۔آزاد جموں و کشمیر کے آئین کے تحت تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں تحریک عدم اعتماد میں نامزد وزیراعظم سردار تنویر الیاس براہ راست منتخب ہوجاتے تاہم وزیراعظم کے استعفے کے بعد ایسا نہیں ہوگا۔

آزاد جموں اور کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 18 فور کے تحت وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر معیاد کے خاتمے سے 3 دن پہلے ووٹنگ نہیں ہوسکتی یا جمع کرانے کے 7 دن کے اندر ووٹنگ ہوگی۔دو روز قبل آزاد جموں اور کشمیر میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کے 25 اراکین نے پارٹی منشور پر عمل درآمد میں ناکامی اور بدانتظامی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے ہی وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے خلاف آزاد جموں اور کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 18 کے تحت تحریک عدم اعتماد جمع کرادی تھی۔عدم اعتماد کی تحریک میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پارٹی کے منشور پر عمل درآمد نہ کرانے، بداتنظامی، اقربا پروری اور میرٹ کی خلاف ورزی اور مسئلہ کشمیر اجاگر نہ کرنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

مستعفی وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے کشمیر ہاوس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد جمع کی گئی۔انہوں نے کہا کہ میرا گناہ یہ تھا کہ میں نے نہ تو کرپشن کی اور نہ کسی اور کرپشن کرنے کی اجازت دے دی اور میری پیٹھ پر چھرا گھونپنے والوں کی منافقت پر افسوس ہے۔آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا کوئی ایک رکن بھی موجود نہیں تھا۔سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے استعفی دے دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنا استعفی سب سے پہلے پارٹی چیئرمین عمران خان کو بھیجا اور پھر ایک گھنٹے کے فرق سے صدر کو بھیج دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے ایک ادنی کارکن کی حیثیت سے اپنا کام جاری رکھیں گے۔سردار عبدالقیوم نیازی کا کسی کا نام لیے بغیر کہنا تھا کہ یہ واضح ہونا چاہیے کہ میں چوروں اور ڈکیتوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا۔خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے سینئر وزیر سردار تنویر الیاس سمیت 4 وزرا اور ایک مشیر کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا تھا۔انہوں نے مذکورہ وزرا اور مشیر پر بدعنوانی اور مشکوک سرگرمیوں کا الزام عائد کیا تھا۔برطرف وزرا میں سینئر وزیر تنویر الیاس کے پاس فزیکل پلاننگ، ہاوسنگ اور سیاحت کا قلمدان تھا، عبدالمجید خان کے پاس وزارت خزانہ، خواجہ فاروق احمد کے پاس وزیر برائے لوکل گورنمنٹ اور شہری ترقی خواجہ فاروق احمد اور علی شان سونی کے پاس خوراک کی وزارت تھی۔